(Last Updated On: )
تختِ لاہوت اٹھا کے لایا ہوں
تاجِ جبروت اٹھا کے لایا ہوں
دفن ہیں جس میں ہماری لاشیں
ایسا تابوت اٹھا کے لایا ہوں
مصر کا شہر سجا ہے اور میں
گھر سے بس سوت اٹھا کے لایا ہوں
منہدم شہر کے ملبے سے میں
چہرہ مبہوت اٹھا کے لایا ہوں
شعروں کا پیش ہے یہ نذرانہ
جیسے شہتوت اٹھا کے لایا ہوں