(Last Updated On: )
یوں تو تاروں بھرا فلک دیکھوں
تیری لیکن نہ اک جھلک دیکھوں
جب تو آئے غریب خانے پر
روشنی رنگ اور مہک دیکھوں
اب نہ نشے میں وہ خماری ہے
اب نہ بادل میں وہ کڑک دیکھوں
جب بھی تاریخ پر نظر ڈالوں
آتش و خون کی جھلک دیکھوں