ہمارے بچپن میں عام طور پر ہر گھر میں لال دوائی، برنال، اسپرو(اسپرین) اور زم بَک موجود ہوتی تھی۔ مجھے خصوصاً زم بَک کا ہرا رنگ بہت پسند تھا۔
"زم بَک" ایک پیٹنٹ دوائی ہے جس کی فارمولیشن چارڈز ایڈورڈ فولفورڈ نے کی اور انگلینڈ کی لیڈز، زم بَک کمپنی نے اس کو تیار کیا تھا۔
اس مرہم کو سب سے پہلے ان کی کمپنی "بیلی بینس" نے سن 1902 میں بطور ہربل بام اور اینٹی سیپٹیک مرہم کے طور پر فروخت کرنا شروع کیا تھا۔
زم بَک مرہم کو متعدد بیماریوں کے خلاف موثر قرار دیا گیا تھا۔ مثال کے طور پر جسم کے کسی بیرونی حصے پر کٹ لگ جانا، چوٹ، موچ، خون بہنے والے متعدد جسمانی حصوں کی بیرونی سطح پر لگایا جاتا تھا، اس کے علاوہ کچھ لوگ اسے نزلے کے دوران ناک کے اردگرد کے حصوں پر بطور مساج کے بھی استعمال کرتے تھے۔
پہلی جنگ عظیم میں زم بَک کو بہت عروج ملا کیونکہ اس کی مدد سے با آسانی ہزاروں زخمیوں کے کھلے پیچیدہ زخموں کو بھر دیا جاتا تھا۔
اس مرہم کو پیٹھ، ٹانگوں یا پیروں کے پٹھوں پر رگڑ کر Pain Killer کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
زم بَک کا برانڈ اب جرمنی کی مشہور دوا ساز کمپنی Bayer کی ملکیت ہے اور اس کو تھائی لینڈ میں بنایا جا رہا ہے.
اس تحریر میں شامل کیے گئے اشتہار کی تصویر ماہِ جون سن 1965 کے روزنامہ جنگ اخبار سے لی گئی ہے۔
“