1۔۔مصائب.. زیست میں پیش رفت کیلئے مصائب کا مردانہ وار مقابلہ ضروری ہے اور جو بشر مقابل آئے مصائب سے سینہ سپر
کی بجائے ان کے بوجھ تلے دب گیا سمجھو پھر اس کا اس بوجھ سے نکل کر آگے بڑھنے کا راستہ مسدود ہو گیا
2۔۔۔۔محروم ۔۔۔وہ شخص ہمیشہ کامیابی سے محروم رہ جاتا ہے جو پست حوصلگی کا مالک ہو اور چھوٹی چھوٹی پریشانیوں کو راہ کی رکاوٹ سمجھ کر وہی اٹکا رہے
3۔۔۔گردش۔۔جیون کو سرخروئی ودیت کرنے کے لیے تگ و دو اور مسلسل گردش سے ہمکنار رکھنا پڑتا ہے ورنہ گردشِ دوراں سے بہت جلد حوصلے ٹُھس ہو جاتے ہیں
4…بقائے دوام۔۔۔اپنی شخصیت کی پہچان اور بقائے دوام کیلئے کچھ منفرد کرنا پڑتا ہے اور ارفع کارہائے نمایاں سر انجام دینے پڑتے ہیں
5…دنیاوی۔۔۔آج ہماری آرزو بھی بھٹک گئی ہے اور ہم مادی و دنیاوی فوائد کے حاصل کیلئے صحیح و غلط کی پرکھ سے ماورا سوچ لیے بیٹھے ہیں
6….عارضہ ۔۔۔ہمیں اس دنیا میں ڈھیروں مال و متاع اور لاریب گنج اکٹھا کرنے کا عارضہ لاحق ہو گیا ہے اور اس فشار میں ہم نے مخلوقِ خدا کا سکون غارت کرنا شروع کر دیا ہے، اس عارضہ کا دوا نہ کیا گیا تو یہ ہماری زندگی کو مفلوج کر کے فکرِ آخرت سے مکمل بے بہرہ کر دے گا
7…جھونک دینا۔۔۔ہم نے صاحبِ منعم بننے کے لئے خود کو زرگری کی جنگ میں جھونک دیا ہے اور اس جنگ کو جتانے کیلئے جھوٹ کو اور دھوکہ دہی کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے
8۔۔۔نمود۔۔جب تک ہمارے وجدان میں اس خیال کا نمود نہیں ہو جاتا کہ ہمیں کارگہ حیات میں آگے بڑھنے کے واسطے اپنی قوتِ بازو پر بھروسہ کرنا پڑے گا تب تک ہم بزدل اور انحصار کنندہ ہی رہیں گے پھر دوسروں کی مرضی ہمیں ڈبو دیں یا پار اتاریں ۔۔۔
9…وصف۔۔۔ہمیں اپنے اندرون میں برداشت کی خصلت کو سمونا ہو گا وگرنہ ہماری پہچان ایک غصیلے اور جھگڑا لو فرد کی ہو گی اور یہی ہمارا مستقل حوالہ بن جائے گا
10….دل۔۔۔اپنے سینے میں سل نہیں بلکہ دل رکھیں جسے دوسرے کی تکلیف اور ایزہ اپنی محسوس ہو اور ایسا قلب ہو جس پر جذبات و احسات کا اثر بھی ہو وہی دل اصل میں دل ہوتا ہے ورنہ دل، دل نہیں سل کی مثل ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔