(Last Updated On: )
عالم میں کوئی دل کا خریدار نہ پایا اس جنس کا یاں ہم نے خریدار نہ پایا حق ڈھونڈنے کا آپ کو آتا نہیں ورنہ عالم ہے سبھی یار کہاں یار نہ پایا تصویر کے مانند لگے در ہی سے گزری مجلس میں تری ہم نے کبھو بار نہ پایا مربوط ہیں تجھ سے بھی یہی ناکس و نااہل اس باغ میں ہم نے گلِ بے خار نہ پایا آئینہ بھی حیرت سے محبت کی ہوئے ہم پر سیر ہو اُس شخص کا دیدار نہ پایا وہ کھینچ کے شمشیر ستم رہ گیا جو میرؔ خوں ریزی کا یاں کوئی سزاوار نہ پایا