(Last Updated On: )
دل مرا دل میں بولتا ہے
رگوں میں خون کھولتا ہے
کم سوادوں کی دنیا میں وہ
مٹی سے موتی رولتا ہے
اہلِ بینش میں بیٹھا بیٹھا
اپنی اوقات تولتا ہے
چمک اٹھتا ہے کونہ کونہ
جب وہ بالوں کو کھولتا ہے
اس سے محوِ کلام ہوں میں
جس طرح موسیٰ بولتا ہے