(Last Updated On: )
ہر روز تیرے عہد پہ حسرت رہی حزیں
گو انتظار کی رہیں گھڑیاں یہیں کہیں
کھا کھا فریب دل کی یہ حالت ہوئی ہے اب
جس جا کرے نچوڑ لو قطرہ لہو نہیں
تُو دل میں تھا تو روشنی ہر سُو گئی تھی پھیل
اب روشنی ہے دل میں مگر تُو کہیں نہیں
درماں نہ بن سکا کوئی ہم سے ملال کا
اب تک رہے ہیں ڈھونڈ اُسی کو یہیں کہیں
کچھ تجھ سے ہے گلہ و گلہ کچھ نصیب سے
دونوں نے مل کے خوب کیا ہے مجھے حزیں
٭٭٭