(Last Updated On: )
رنجشیں ایسی بڑھی ہیں چاہتوں کے ساتھ ساتھ
اُڑ رہی ہو گرد جیسے قافلوں کے ساتھ ساتھ
دور تر ہوتی گئی منزل اُسے پانے کے بعد
فاصلے بڑھتے گئے ہیں قربتوں کے ساتھ ساتھ
یاد بھی اُس کی سدا برسات کی مانند رہی
آنکھ برسی ہے ہمیشہ بارشوں کے ساتھ ساتھ
اب تو کھڑی سے مجھے وہ گلبدن دِکھتا نہیں
کھو گیا ہے وہ بھی شاید منظروں کے ساتھ ساتھ
کٹ گئی ہے عمر لیکن جستجو باقی رہی
پھر رہے ہیں دربدر اب حسرتوں کے ساتھ ساتھ
دھوپ چھاؤں کی طرح سے زندگی نعمان کی
یاس کے عالم میں گزری خواہشوں کے ساتھ ساتھ
اثر: راگ ایمن کلیان
سکیل: C-sharp minor
تال: دادرا (6 ماترے)
٭٭٭