(Last Updated On: اکتوبر 5, 2023)
بالکونی سے شاید کسی سائے نے
جھک کے دیکھا مجھے
کون ہے ؟ کون ہے ؟
اور پھر سیڑھیوں سے اترتی ہوئی آہٹوں کی دبی سنسنی
ایک وقفہ
اندھیرے کے سنسان سینے کے اندر دھڑکتا ہوا
بے صدا شور ٹھہری ہوئی سانس کا
در کی درزیں سفیدی کی دو مختصر سی لکیروں سے روشن ہوئیں
اور میں دل کی دہلیز پر
اپنی بھیگی ہوئی مٹیوں، خشک ہونٹوں کو بھینچے ہوئے
در کے کھلنے کی آواز کا منظر
واپسی کی گزرگاہ پر
دور ہوتی ہوئی چاپ سنتا رہا
٭٭٭