دادا دادا
وہ آئے ہیں قمر حیات اخبار والے
ارے میرے پیارے بچے سدا کے سچے
اسے احترام سے بٹھا پانی پلا۔۔۔
اور بتلا کہ دادا آتے ہیں
اور ہاں… پوچھ لینا کہ اور کچھ تو نہیں چاہیے
اچھا دادا…
سنو مرے بچے ۔ رک جاؤ … چلو میں چلتا ہوں تمھارے ساتھ
آہا ۔ میاں قمر حیات… کیسے ہو…
جناب آپ کی دعا سے ٹھیک ہوں…
میاں خوش رہو… لسی پانی پیو اور سناؤ کیا حال ہے۔
جناب ہمارا حال تو ٹھیک ہے بس ملک کے حالات اچھے نہیں ہیں ۔ بڑی کھچڑی پک رہی ہے
ہاں میاں قمر حیات… ہم نے بڑی خدمت کی ہے اس ملک کی
مال جان اور …
ہاں جناب ۔ آپ کی خدمات سراہے جانے کے قابل ہیں۔
قمر حیات… یہی جملے ہماری زندگی میں بہت کام آتے ہیں
برما میں نیپال میں … فورٹ سنڈے من میں … بس ہم نے ہر جگہ ملک کی خدمت ہی کی ہے۔ دیکھو! آج بھی دنیا کے آٹھ ملکوں میں میرے بچے کس قدر ہمت اور محنت سے کام کر رہے ہیں۔
جناب وہ یاد آیا … آپ کا بیٹا سربلند… امارات کی جیل سے باہر آ گیا ہے۔
ہاں قمر حیات سنا تو ہے کہ باہمی معاہدے کے تحت باقی سزا یہاں پوری کرے گا۔
قمر حیات … مجھے تم سے بہت پیار ہے۔ تم بھی قلم کے ذریعہ سے اس معاشرے میں جہاد کر رہے ہو مگر تمھارے لواحقین کا پیٹ آج بھی خالی ہے
جناب … ہمارا سیٹھ میمن ہے … میمن کاٹھیاواڑ کا … خالی خولی دلاسے دیتا رہتا ہے۔ تنخواہ مانگو … تو بہانے بناتا ہے ۔ نئے نئے راستے دکھاتا ہے ۔ کل کہہ رہا تھا کہ میں نے تمھیں کرائم رپورٹر بنا دیا ہے ۔ سارے تھانے تمھارے … اب پیسے کی بک بک نہ کرنا۔دھوم مچاؤ… پیسے کماؤ…
ہاں قمر حیات … کل مجھے ڈنمارک سے میرے بیٹے سرفلک کا موبائل فون آیا تھا کہہ رہا تھا کہ ابا ہمارے موبائیلوں پر پاکستان کے تمام ڈان کے نام گشت کر رہے ہیں یہ سارے ڈان ہیں کاٹھیا واڑی اور تو اور اب تو انڈر ورلڈ کا ڈان بھی کاٹھیا واڑ ی ہے ۔ ہے نا تعجب کی بات …
ہاں جناب اس بارے میں اور بہت سی ہولناک باتیں اس ملک میں گردش کر رہی ہیں ۔
قمر حیات : کچھ سچ ہے اور کچھ جھوٹ۔ یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے۔
نہیں جناب یہاں تو سچ کو تو عرصہ ہوا ہم نے دربدر کیا ہوا ہے … اب سب جھوٹ ہی جھوٹ ہے۔
نہیں قمر حیات: میں نہیں مانتا ۔ میں تمھارے سامنے ہوں۔ برسوں سے تم مجھے جانتے ہو میں نے کبھی کوئی بات تم سے نہیں چھپائی ۔ سب جانتے ہیں کہ دادا کے بیٹے ملک کی خاطر … دوسرے ملکوں کی جیلوں میں ہیں ان کا قصور یہی تھا کہ وہ ملکی افرادی قوت کو باہر لے جا کر ملک کی معیشت کو سنبھالا دیناچاہتے تھے ۔ دوسری طرف ہماری وزارت خزانہ والے آج بھی غیروں کے بجٹ کو صرف ’’ لیبل‘‘ بدل کر چلا رہے ہیں۔ کم بخت اگر جان جاتے کہ غیر ملکی سرمایہ کیسے حاصل کیا جا تا ہے کہ تو آج ملک خودکفیل ہو جاتا ہے یہ آئی ایم ایف خوب جانتا ہے جناب … یہ کام اور بہت سے لوگ بھی کر رہے یں جیسے کھیل کے میدان میں … بندے جتنے باہر جاتے ہیں اتنے واپس نہیں آتے… کچھ گم بھی ہو جاتے ہیں۔
’’گم ہو نہیں جاتے کر دیے جاتے ہیں… یہ بھی اک اور انوکھا کھیل ہے سنا ہے
’’ انوکھالاڈلا کھیلن کو مانگے چاند … کرنسی کا …
جناب… چاند پر تو چاندی نہیں ہوتی ۔ بڑھیا ہوتی ہے چاندی جیسے بالوں والی او بیٹا … او بیٹا… یہ کیاکہہ دیا تم نے ۔ سونا چاندی لازم و ملزوم ہیں میاں …
سنو… تن پر سونا تب پہنا جب چاندی اتری بالوں میں …
میرے بیٹے اپنے ہم وطنوں کی فلاح و بہبود کے لیے جیلیں کاٹ رہے ہیں ۔ جیلیں بھی مردوں کے لیے بنی ہیں…
جناب … آپ نے بہت اچھی بات کہی مجھے یاد آیا کہ ایک ہفتہ پہلے ریما بھی آپ سے ملنے آئی تھی ۔
ہاں بھی قمر حیات… جب سے نگار خانوں میں خاک اڑنے لگی ہے تب سے فن کاروں ، ہنرمندوں اور تخلیق کاروں پہ برا وقت آ گیا ہے پر زور اور پر شور مہنگائی نے انسانوں کے حواس خراب کر دیے ہیں لوگ باگ رزق روزی اور طریقے دریافت کرنے لگے ہیں۔
جناب… یاد آیا کہ بڑے بڑے اداکار، گلوکار اور ہدایت کار اب ہستپال کھولنے میں مصروف ہیں۔
قمر حیات میاں خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے ۔ مسیحائی بھی بزنس بن گئی ہے
سنا ہے کہ آغا خان ہسپتال میں ’’ لاش‘‘ کے بھی Testہوتے ہیں اور جیب خالی ہوتی ہے غریب کی۔
ہاں میاں… ایسے ہی جیسے ہمارے سرکاری دفتروں میں’’ قلاشوں ‘‘ کے انٹرویو اور جعلی ٹیسٹ ہوتے ہیں ۔ دکھاوے کے … نمائشی… غریبوں کو ’’ ترسانے‘‘ کے ان مناظر کو دیکھ کر ہی تو میرے بیٹوں نے ہمت کی اور افرادی قوت کو دنیا کے ملکوں میں پہنچانے کا عزم کیا … اور میاں … قمر حیات … اس طرح ہم نے بے بسوں اور بے کسوں کو اک نئی دنیا دکھائی۔ ہمت کی راہ دکھائی۔ دیکھو… میرے بیٹے زمین آثار نے مجھے کہا کہ میں ’’ طوطا سنگھ ‘‘ ہسپتال قائم کروں ۔ میںن اسے کہا کہ برخوردار … تم وطن کے لیے کس قدر مشقت ، محنت کر رہے ہو۔ تاکہ اہل وطن راحت پائیں اور پھر یہ بھی ہماری ثقافت کا حصہ ہے کہ ہم اپنی تہذیبی روایات پر پابند رہیں ۔ سو میاں زمین آثار نے اک وسیع قطعہ زمین خرید کر اس میں ’ ’ نگار‘‘ خانہ بنوانے کا ارادہ کیا ہے ۔ تاکہ وطن عزیز کے ہنرمند،شاعر، اداکار، موسیقار اور ہنرمند اپنا رزق پا سکیں۔ زمین دار برسوں سے اپنا ’’ ٹھرک‘‘ ایسے ہی نگار خانوں میں پورا کرتے آئے ہیں ۔ کتنے غرق ہو تے ہیں اس ’’ تالاب‘‘ میں۔ اس سلسلے میں انجمن ’’ گوجراں‘‘ کے صدر کی حیثیت سے میںنے ایک ہاؤسنگ اسکیم شروع کی ہے جس کا نام ’’ گلشن گوجراں‘‘ رکھا ہے ۔ میاں قمر حیات… گوجراں والا ہمارے عزم و ہمت کی تصویر ہے۔ جاؤ دیکھو کہ ہم نے گلیوں ، میں کیسے کیسے ہنر مند جمع کیے ہیں ۔ نقش دیکھو تو مراد آبادی نگار دیکھو تو حسنِ خوباں یار خود مائل بہ تیراندازی ہاں جناب ۔ ریماوالی بات رہ گئی …
او ہ بیٹا قمر… قمر حیات… ریما ہسپتال بنائے گی اور ہم نگار خانہ … کیوں کہ اسے پیسے کی طلب ہے اور ہمیں پیسے سے کوئی سروکار نہیں ۔ خاک نشینوں کی ٹھوکر میں زمانہ ہے اور رہ گئی بے چاری ریما ۔ تو اسے کیا پتہ کہ رقص میں ہے سارا جہاں ۔ ناچتے رہو… اور وہ بے چاری تو ناواقف آداب غلامی ہے ابھی ۔ رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے ۔ بالآخر بے چاری کو دل کا ڈاکٹر ہی راس آیا ہے۔
جناب صرف کالا باغ کے روبرو… اچھا… اس صنعت میں بھی ہم خود کفیل ہو گئے ہیں ،
دھن والے سارے کالے… کالے خان والے کوڑے یاد ہیں؟
جناب: لوگ ۔ تو یہ کہتے ہیں کہ کالے خان کو کوڑے مارنے میں بھی کرپشن کی گئی تھی ۔
ہائے قمر حیات… اللہ تیری حیاتی اور زیادہ کرے ۔ ارے میاں … جسے تم ’’ کرپشن‘‘ کہتے ہو … اس کا وجود صرف ’’ اینٹی کرپشن‘‘ میں ہے ۔ برسوں گزر گئے ۔ اینٹی کرپشن والے پھل پھول گئے مگر کرپشن کم ہونے کی بجائے بڑھتی گئی ہے اسے کہتے ہیں کرشمہ سازی ۔
جناب اس ملک میں ’’ ترقی‘‘ کا راز یہی ہے کہ جو کہو اس پر عمل نہ کرو۔ افرادی قوت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے ۔ اسے کھپاؤ۔ زر مبادلہ لاؤ… لوگوں کو نت نئی دنیا میں بساؤ ۔ غربت کم کرو ۔ افراطِ زر کو کم کرو … کارخانے لگاؤ… اداروں کو صحیح کرو…
’’ قمر حیات! اس بارے میں فیچر بناؤ… عوام کو بتلاؤ کہ پاکستان کا ایک ہمدرد غم گسار خدمت گار جس کی اولاد آٹھ ملکوں کے جیل خانوں میں پاکستان کی خدمت میں پاداش میں پابند سلاسل ہے اور اس خاندان کا ستر سالہ بوڑھا محبت وطن صرف یہ چاہتا ہے کہ اسے بلا روک ٹوک افرادی قوت باہر بھیجنے کا پرمٹ دے دیاجائے ۔ ان شاء اللہ یہ ستر سالہ قائد گوجراں زردار حاں آپ کو زرداری بنا دے گا… ہن برسا دے گا ۔
ہاں جناب زردار کا سب کچھ ہے … بے زر کا … نہیں زرداری
قمر حیات : میرے بیٹے فلک کا کہنا یہی ہے کہ ابا وہی قومیں کام یاب اور فتح مند ہوتی ہیں جن میں پاور پلے کھیلنے کی صلاحیت اور امنگ ہوتی ہے اور ہم تمام برادران دنیا کے آٹھ ملکوں کی جیلوں میں سفید سفید پاؤڈر جیسی ’’ طاقت‘‘ کو عام کر رہے ہیں ۔ ابا رنگ لائے گی ہماری دھینگا مستی ایک … پھر دیکھنا اپنے زرداریوں کے رنگ ڈھنگ …
________________
تذکرہ سلام بن رزاق
میرا ایک افسانہ جس کا عنوان ’انتظار‘ ہے۔ روزنامہ انقلاب کے ادبی صفحے ’ادب نما‘ میں 19 مارچ 2018 میں...