(Last Updated On: )
سائیں ۔ تپے دار آیا تھا۔
کیوں
مالیانہ کے لیے
پھر
میں نے کہہ دیا ہے کہ سائیں سے بات کرے۔
عرض محمد۔ کچھ دے دلا کر چلتا کرو۔
سائیں۔ منہ پھاڑ رہا ہے۔
اچھا۔
اور سائیں کہہ رہا تھا کہ اوپر والوں نے بڑھا دیے ہیں۔
پھر ہم کیا کریں۔
سائیں میں نے کہا تھا کہ تین سو ایکڑ زمین غیر آباد دکھا دو۔ باقی کا مالیانہ لے لو۔
پھر۔ کیاکہا اس نے۔
سائیں تیس ہزار روپے مانگ رہا ہے۔
عرض محمد۔ اس تپے دار کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔
اتنی رقم میں تو مختیارکار خوش ہو جائے گا۔
کل آئے تو تم بیس ہزار روپے دینا۔غیر آباد زمین زیادہ دکھا دو۔ شہروں میں تو لوگ۔ انکم ٹیکس میں لاکھوں کی ہیرپھیر کر لیتے ہیں اور ہاں یہ بھی کہہ دینا کہ سائیں نے مختیارکار سے بات کرلی ہے۔
سائیں یہ ٹھیک ہے۔ معاملہ بن جائے گا ۔ سائیں ٹیوب ویل کا بل بہت زیادہ آ گیا ہے۔
وہ اپنے دوست عطا محمد کا بیٹا ایس۔ ڈی ۔ او ہے ۔ اس سے جا کر ملو، ہمارا سلام بولنا ۔ وہ بل ٹھیک کرا دے گا۔ اچھا اسے ہماری دعوت بھی دیتے آنا۔
چانڈیو کا کیس شروع ہو گیا ہے ۔ کل چانڈیو آیا تھا آپ سے ملنے کا کہہ رہا تھا کہ وکیل صاحب مزید پیسے مانگ رہے ہیں۔
عرض محمد۔ چانڈیو ہمارا آدمی ہے ۔ بے چارہ جیل بھی کاٹ کر آیا ہے ۔ اسے کل پانچ ہزار روپے دے دینا ۔ کہنا وکیل صاحب کو دے آئے۔
سائیں کل بڑی بے عزتی ہوئی ہے کچھ پولیس والے آئے تھے۔ ان کی دعوت اچھی نہیں ہو سکی۔
کیوں۔
سائیں دیوان پریم چند کے یہاں آدمی بھیجا تھا ۔ کہنے لگا ۔ ’’ اب شراب کوٹے پر ملتی ہے اور سائیں کی طرف ہزاروں روپے کا حساب ہے۔
اس نے شراب دینے سے بالکل انکار کر دیا ۔ میں نے برے وقت کے لیے کچھ بوتلیں بچا رکھی تھیں۔ وہ نکالیں اور مہمانوں کی خاطر تواضع کی۔
عرض محمد۔ دیوان پریم چند زیادہ مستی کرنے لگا ہے۔ ذرا سا کمبل اوڑھا دو ساری مستی ٹھکانے آجائے گی۔ تم جیسا جہاندیدہ آدمی موٹے موٹے مسئلے خود ہی حل کر سکتا ہے۔
سائیں۔ کل سے گندم کی کٹائی بھی شروع ہونے والی ہے اور۔۔۔
عرض محمد۔ تمھارے بھی کھاتے تو درست ہیں ناں۔ سارا حساب کتاب کر لو۔ وصولی سب سے ہونی ہے ۔دیکھو گندم کی وصولی میں سختی برتنا ۔ سمجھے۔
سائیں ۔ وہ تو سب ٹھیک ہو جائے گا مگر کل پنڈت ہری رام کا آدمی آیا تھا کہہ رہا تھا ہم نے سائیں کو پیسوں کی ادائیگی کر دی ہے ۔ ساری گندم ہمیں دینا۔
عرض محمد۔ بہی کھاتے میں کتنی رقم لکھی ہوئی ہے۔
سائیں کل دو لاکھ روپے دیے ہیں پنڈت ہری رام نے۔
عرض محمد پھر ایسا کرو۔ کل جب وہ آدمی آئے تو کہنا گندم کے ریٹ بڑھ گئے ہیں ۔ ایک لاکھ روپے کی گندم دے دینا ۔ سالا بنیا سود بھی تو شامل کرے گا ۔ سو تم گندم کی قیمت بڑھاؤ۔
سائیں وہ راشنننگ اور فوڈ والوں نے گندم ضلع سے باہر لے جانے پر پابندی لگا دی ہے ۔ کل ان کا انسپکٹر بھی آیا تھا کہہ رہا تھا کہ گندم ہمارے ڈپو پر پہنچاؤ۔
ارے عرض محمد۔ ہم اِن کے باپ کے نوکر ہیں۔ تمھیں جہاں پیسے زیادہ ملیں گندم وہاں بیچو اور ہا ں، ہاریوں کا حساب کتاب ضرور کرنا ۔ سارے قرضے وصول کرنا ۔ بھئی ہمیں رقم کی ضرورت ہے ۔ شہروں کے اخراجات بہت ہیں ، سمجھے۔
جی سائیں کل سیٹھ لیلو بھی آیا تھا ۔ آموں کے باغوں کے سلسلے میں۔
عرض محمد۔ اس سے کہنا کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے۔ اس لیے کچھ پیسے زیادہ دے ۔ میرے خیال میں اس نے آٹھ باغوں کے کل پندرہ لاکھ دیے تھے۔
ہاں سائیں ۔ کل پندرہ لاکھ ۔ اور کتنے لینے ہیں سائیں۔
دس لاکھ۔ ورنہ پرچی بجھوا دینا ۔ پندرہ دن سورج کی روشنی نہیں دیکھے گا تو خود سدھر جائے گا۔ پیسے دے تو آم توڑنے دینا۔
’’ ٹھیک ہے سائیں‘‘
’’ عرض حمد ، اور سناؤ کیا حال ہیں؟‘‘
سائیں۔ اخباروں نے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ ٹکے ٹکے کے آدمی بھی مستیاں کرنے لگے ہیں۔ حلیمہ والا قصہ اخبارات بہت اچھا ل رہے ہیں۔
عرض محمد۔ دس پندرہ دن میں سب ٹھنڈے پڑ جائیں گے۔ اخبارات میں سوائے ان چیزوں کے اور ہوتا کیا ہے۔
چھوڑو۔
سائیں آپ تھک گئے ہوں گے ۔ پانی وانی کا بندوبست کروں۔
عرض محمد۔ ابھی نہیں ۔ میں بہت دنوں بعد گاؤں آیا ہوں ۔ تم اپنی مشکلات بتاؤ۔
سائیں۔ زندگی میں ہمیںکوئی مشکل درپیش نہیں آئی ہے ۔ بس آ پ کی منظوری اوراطلاع کے لیے حال احوال سب دیتا ہوں۔
سائیں مجھے یاد آیا کہ ایک دو واقعے ہو گئے ہیں۔
کیا
سائیں ایک ٹیم آئی تھی۔، اسکول کی تصویریں لے کر گئی ہے ۔ کمروں میں ڈھور ڈنگر بندھے ہوئے تھے۔ سنا ہے کہ پورے ملک میں چیکنگ ہو رہی ہے۔
اچھا ۔ پھر کیا ہوا۔
’’ سائیں۔ مجھ سے پوچھ گچھ کر رہے تھے ۔ میں نے کہا کہ اسکول پر زبردستی قبضہ محرم جانوری نے کر رکھا ہے اور پھر میں نے تفصیل سے انھیں بتلایا کہ محرم جانوری ڈاکوؤں کا سرپرست اور پتھاریدار ہے۔ پولیس میں بہت سے کیس اس کے خلاف رجسٹرڈ ہیں ۔ ہمارے وڈیرے سائیں نے اپنی اوطاق میں اسکول کھول رکھا ہے۔ جہاں بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
سائیں میں نے آدمی دوڑا دیے اور لعل خان ، حضور بخش اور استاد محمد علی کو اوطاق میںبٹھایا اور محلوں سے بچوں کو بلوا کر اٹیم کو دکھا دیا۔
عرض محمد۔ تم واقعی ہوشیار آدمی ہو۔ شاباش۔
اورسائیں، ایک مسئلہ اور ہے ۔ وہ انسانی حقوق والے بھی آئے تھے ۔ ہمارے ہاریوں سے انٹرویو کر رہے تھے ، سب نے آپ کی تعریف کی۔
اچھا۔سائیں جتنے کولی ہاری تھے۔ وہ سب کھیتوں میں کام کر رہے تھے۔ میں نے پہلے ہی ان کی زنجیریں پاؤں سے کھول دی تھیں۔آخر اخبار تو روز میں بھی پڑھتا ہوں۔
عرض محمد ۔کم دار ہو تو کوئی تم سا۔
سائیں۔ آپ کو پتہ ہے کہ سرکار کا میلہ بھی پندرہ دن بعدشروع ہونے والا ہے۔
جی ہاں عرض محمد۔ یہ تو ہم بھول گئے تھے ۔ کیا کیا تم نے۔
سائیں ۔ میں نے اخبارات میں پہلے کے اشتہارات شائع کروا دئیے ہیں۔ سرکار کا میلہ روایتی دھوم دھام سے ہو گا۔ آپ ہمارا بندوبست دیکھنا ۔ آپ خوش ہو جائیں گے۔ سائیں دور دور سے خوبصورت ڈاچیاں منگوائی ہیں۔ ایرانی سرکس اور کھیل تماشے والے سب آئیں گے۔ سارے سندھ کے راگی بھی موجود ہوں گے۔ بڑا مزہ آئے گا۔
عرض محمد خیال رکھنا، اپنے دوست ، احباب، اعلیٰ افسران سب آئیں گے۔ سب کا خیال رکھنا تمھاری ذمہ داری ہے کوئی شکایت ملی تواچھا نہ ہوگا۔
سائیں۔ آپ مطمئن رہیں ، برسوں کا تجربہ ہے۔ اور سائیں سفر موالی نے کہا ہے کہ سرکار کے میلے کے لیے چرس، افیم ، بھنگ ، ہیروئن ذرا زیادہ منگانی ہے ، سائیں سے کہنا حکام بالا سے ذرا کہہ دیں۔
عرض محمد۔ سفر موالی ہمارے دم سے عیش کر رہاہے ۔ ایسے ہی دولت مند تھوڑی ہواہے۔
سائیں ! آج ایک ذاتی سوال کروں۔ میرا بڑا بیٹا اللہ رکھیو پولیں میں اے ایس آئی بننا چاہتا ہے ۔ اپنی ماں سے کہا بابا سائیں سے کہہ دیں تومیرا بھی کام ہو جائے۔
اچھا۔ عرض محمد ۔ تمھارے بیٹے کے خیال بڑے ہیں۔ پولیس میں نوکری کے لیے لاکھوں روپے خرچ ہوںگے ۔
ہاں سائیں ۔ مگر آپ جیسے رئیسوں سے ہمیں یہی امید ہے اور دور دور تک کوئی رئیس آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
عرض محمد ۔ تم نے پنجرے میں پالتو طوطے کو دیکھا ہے ۔ مالک کا دل کیسے خوش کرتا ہے جو پڑھاؤ وہی پڑھتا ہے۔ اندر سے آزادی کی خواہش کو ختم نہیں کرتا ۔ تمھارا بیٹا بزدل ہے۔ پولیس مقابلہ کرلے گا۔
سائیں آپ کے حکم پر جان بھی قربان کر دے گا۔ سائیں آپ کا خادم جو ٹھہرا۔
عرض محمد ۔ ہمارے خاندان میں آج تک کسی نے آج کو پولیس میں بھرتی نہیں کرایا۔ مگر تم ہمارے پرانے کمدار ہو ۔ تمھارے لیے لاکھوں روپے خرچ کریں گے۔ اور ہاں تمھاری حسن زادی کا کیا حال ہے۔
سائیں آپ کی باندی ہے ۔
تو پھر عرض محمد ۔ کل تم یہ کرنا کہ حسن زادی کو حویلی میں بجھوا دینا۔۔۔
سائیں ۔۔۔ سائیں۔۔۔ سائیں۔۔۔۔۔
________________