پورے شہر میں ایک ہی بات گردش کر رہی تھی ۔ پراسرار مجسمہ، اخبارات نے خصوصی ضمیمے شائع کرنے میں دیر نہیں کی تھی ۔ مجھے بھی پیجر پر یہ اطلاع میرے ماتحت نے دی تھی۔ میرا ماتحت’’ الفریڈ‘‘ شہر میں ہونے والے ہر واقعے کی رپورٹ مجھے کرتا ہے۔ آج بھی اس نے اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ شہر کے مرکزی چوراہے پر نہ جانے کس نے ایک پراسرار مجسمہ نصب کردیا ہے ۔ یہ مجسمہ ایک بھیانک صورت آدمی کاہے۔ مجسمے کا رنگ کالا اور اس کے دونوں ہاتھوں میں بہت سے آدمیوں کوجکڑے ہوئے دکھایا گیاہے۔
اس مجسمے کی وجہ سے شہر بھر میں خوف و ہراس پایا جاتاہے۔
کیوں؟… میں نے الفریڈ سے پوچھا۔
سر بات یہ ہے کہ بنیاد پرست اسے مذہب پر حملہ قرار دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلامی ملک میں بتوں کی تنصیب ہرگز جائز نہیں۔ ان کی رائے میں یہ سارا کام دھاری دار ٹوپی والوں کا ہے۔
اچھا… لیکن الفریڈ… یہ مجسمہ کسی فنکار کی تخلیق بھی ہو سکتا ہے۔
سر شہر کے تمام مجسمہ سازوں نے حلیفہ بیان اخبارات کو جاری کیا ہے کہ یہ ان کی تخلیق قطعی نہیں ہے۔
پھر …؟
سر شہر بھرکے دانشوروں کی رائے میں یہ مجسمہ انقلابیوں نے مرکزی چوک پر ایستادہ کیا ہے تاکہ عوام جان سکیں کہ … ان پر ظلم کون کر رہا ہے… کیو ں مشابہت ہے کسی سے …؟
الفریڈ… اخبارات کا اس سلسلہ میں تجزیہ کیا ہے ؟
سر ہر اخبار کا ایک عجب رویہ ہے … مذہبی اخبارات اسے ’’ دجال‘‘ کی آمد قرار دے رہے ہیں۔
سماجی اخبارات … اسے انقلاب کا پیش خیمہ بتلا رہے ہیں۔
لبرل اخبارات … اسے معاشرے کی ’’ گھٹن‘‘ سے تعبیر کر رہے ہیں۔
ترقی پسند … اسے بیدارئ شعور کہہ رہے ہیں۔
چھوٹے موٹے اخبارات سنسنی خیزی پھیلا رہے ہیں۔ کوئی اسے ’’ سازش ‘‘ قرار دے رہا ہے… کوئی اسے ملکی معاملات میں ’’ مداخلت‘‘ تصور کر رہا ہے… کوئی سے ’’ جناتی‘‘ تصویر کہہ رہا ہے۔ کوئی اسے یہود کی منصوبہ بندی قرار دے رہا ہے … ڈھکے چھپے آخر میں ایک سوال ہر شخص کر رہا ہے کہ … یہ بڑی گہری سازش ہے … ملک و قوم کے خلاف… بہت سے تو اسے دھاری دار ٹوپی والوںکا کارنامہ قرار دے رہے ہیں۔
حتمی بات کیا محسوس کیا ہے الفریڈ تم نے؟
سر… یقین سے کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
اچھا… تم مرکزی چوک میں جا کر ایک بار پھر ’’ جائزہ ‘‘ لو… جب ضرورت پڑی میں تمھیں کال کرلوں گا۔
میں نے ریسوررکھ کر اپنے محافظ کو آواز دی… مسٹر دتہ…
یس سر …
شہر میں کوئی بات ہوئی ہے؟
سر۔ کسی نے راتوں رات ایک بت کھڑا کر دیا ہے … میرا دوست ابھی آیا تھا وہ بتا کے گیا ہے کہ ’’ سر‘‘ کہ یہ کام ’’ جنوں‘‘ کے بادشاہ کا ہے … بڑا سا کالا جناتی مجسمہ…
کیوں؟
سربات یہ ہے کہ راتوں رات اتنا بڑا مجسمہ کیسے بن سکتا ہے ، سر ؟ پیتل کا ہے ۔ اس پر کالا رنگ کیا گیا ہے… ایک دن میں یہ ناممکن ہے جناب … ایک د ن میںیہ کام صرف ’’ جن‘‘ کر سکتے ہیں۔
تمھارے خیال میں کیا ہو سکتا ہے؟
سر… میرے خیال میں یہ ’’ شرارت‘‘ ہے جی … جس کسی نے بھی کی ہے وہ ہمارا دوست نہیں ہے ۔ میں مسجد میں نماز پڑھنے گیا تھا،سر… وہاں بھی یہی بات ہو رہی تھی کہ اب عذاب الہیٰ آئے گا… یہ بت پرستی ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گی۔
اچھا… تم معلومات کرو… مجھے بتلانا… اور ہاں ذرا ڈرائیور سے کہو کہ میری گاڑی نکالے…
سر جی… آپ باہر نہ جائیں… حالات خراب ہیں…
مسٹر دتہ… جاؤ ڈرائیور کو بلاؤ… جلدی…
سر … میں حاضر ہوں۔
چلو… ذرا شہر کی طرف چلنا ہے۔
سر… شہر میں ٹریفک جام ہے … وہ مجسمہ سر… مجسمہ… کی وجہ سے بڑی گڑ بڑ ہو گئی ہے۔
ہمیں معلوم ہے … چلو… ڈرائیو کرو…
اچھا سر … بیٹھیے…
دیکھو مسٹر سبھاش… پہلے ’’ پوش‘ علاقے میں چلو … دوست فرید خاں کے بنگلے پر چلو… میں انھیں اپنے پیجر پر پیغام دیتا ہوں…
اچھا سر…
سر تین تلوار سے گاڑی نکال لوں… چار مینار کی جانب خطرہ ہے۔
ٹھیک ہے …
سر، فرید خاں اپنے بنگلے کے سامنے کھڑے ہیں وہ دیکھیے۔
گاڑی وہیں لے چلو…
ہیلو فرید کیا حال ہے؟
زہے نصیب … عالی جناب… ہماری خوش نصیبی ہے کہ آپ نے قدم رنجہ فرمایا ، خوش آمدید۔
شیئر مارکیٹ کا کیا حال ہے؟
بندہ پرور آج تو کاروبار بہت مندہ رہا … بہت نقصان ہو گیا ہے جناب، کروڑوں کا …
کیوں …
جناب وہ مجسمہ…
کیا ہے مجسمہ میں؟
جناب عالی کیا بتلائیں… آج شہر کا شہر پاگل ہوگیا ہے … کوئی خوشی کے مارے رقص کر رہا ہے کوئی غم زدہ ہے ۔
کون خوش ہے؟
جناب عالی ، … عوام … وہ اسے انقلاب کا پیش خیمہ تصور کر رہے ہیں… اس مجسمے کو اپنے مسائل کا حل قرار دے رہے ہیں۔
غم زدہ کون ہیں …
اسلامی ذہن رکھنے والے اور محب وطن
کیوں؟
وہ اسے وطن کے حق میں اچھا تصور نہیں کررہے ہیں…
اچھا …
جناب عالیٰ اخبارات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے…
کیسے ؟
اخبارات کے مبصرین بڑی دور کی کوڑی لارہے ہیں۔ واقعات کے ڈانڈے کہیں سے کہیں ملا رہے ہیں…
اور…؟
جناب عالی اخبارات میں کچھ پراسرار قسم کے اشتہارات بھی چھپے ہیں۔
اچھا … کیالکھا ہے ان میں؟
جناب… ایک اشتہار ہے ’’ ہم آ رہے ہیں … تفصیلات کا انتظا رکریں‘‘
دوسرا اشتہار ہے … ’’ ہم آ گئے تو گرمئی بازار دیکھا‘‘
تیسرا اشتہار ہے … عذاب الہیٰ سے ڈرو بت پرستی شرک ہے
چوتھا اشتہار ہے …یقینا ہم آپ کے ہمدرد ہیں…
پانچواں اشتہار ہے … پہلا قدم … ظلم و استبداد کا خاتمہ بہت جلد…
چھٹا اشتہار ہے… وطن کی فکر کرناداں قیامت آنے والی ہے…
اور جناب ابھی ابھی سربلند خان کا فون آیا تھا وہ کہہ رہا تھا کہ گل برگ میں ایک اجتماع میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مجسمہ زمین بوس کر دیا جائے گا … بت پرستی نہیں چلے گی … کفر مٹ کر رہے گا۔
جناب عالیٰ یہ قصہ تو چلتا رہے گا … آپ کیا پینا پسند کریں گے کافی ، چائے یا کوک یا …؟
نہیں کچھ نہیں …
’’ جی … میں فرید خاں بول رہا ہوں۔
کون؟… سیٹھ مبارک، … جی … اچھا… آرٹس کونسل والے پھولوں کے گلدستے لے جا رہے ہیں … ویسے سیٹھ مبارک… میرا بھی خیال ہے … واقعی ، آرٹ کا جواب نہیں… تصویر خود ہی بول رہی ہے … ٹکراؤ … کیسے… اچھا… یہ بہت برا ہوگا بھئی… فساد کا خطرہ ہے … آپ ایک دم آئی جی صاحب کو مطلع کریں… ٹھیک ہے … اور سنو… اگر فرصت ہو تو میری طرف آجائیے… عزت مآب جناب گلاس صاحب میرے یہاں تشریف رکھتے ہیں … اچھا … آپ ایئرپورٹ جا رہے ہیں … ٹھیک ہے میں نکلتا ہوں … حالات کا کوئی بھروسہ نہیں … اچھا ، خدا حافظ …
جناب سیٹھ مبارک کی نیک خواہشات قبول کریں… وہ نیویارک فلائی کر رہے ہیں … شہر میں فساد ہونے کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
اچھا… فرید خان … ہم چلتے ہیں۔
نہیں جناب … آپ کو آئے دیر ہی کتنی ہوئی ہے … ابھی تو ٹھیک سے دیدار بھی نہیں کیا ہے… جناب عالی میرا ویزہ لگا دیں… میں بھی یہاں سے جانا چاہتا ہوں … یہاں بہت گڑبڑ ہے… بہت گھٹن ہے …
’’ اپ کو کل ویز ا مل جائے گا…‘‘
جناب فیملی ویزا … حالات بہت خراب ہیں…
ٹھیک … آپ مجھے کل رنگ(ring) کر لینا… ہم اب چلتے ہیں
۔۔۔
ہیلو ! الفریڈ کیا خبر ہے …؟
سر! مندروں میں گھنٹیاں بج رہی ہیں۔ شادمانی کے گیت گائے جا رہے ہیں۔
مسجدو ں میں عذاب الہیٰ سے نجات پانے کی دعائیں ہو رہی ہیں۔
کلیساؤں میں خصوصی دعاؤں میں اچھے مستقبل کی نوید دی جا رہی ہے ۔ مختلف جگہوں پر جتھے جمع ہو رہے ہیں … تیرو تفنگ سے لیس…
کیوں؟
مجسمے کو گرانے اور بچانے کی کوششیں جاری ہیں… کشمکش انتہا پر پہنچی ہوئی ہے۔
ٹھیک ہے تم اسی وقت کاک ٹیل پارٹی منعقد کرو۔ فیکس ، فون ، ٹیلی پرنٹر جیسے بھی ہو سب کو کاک ٹیل پارٹی کی دعوت دو…
سر مجسمے کا کیا بنے گا…؟
الفریڈ ہماری بلا سے… کچھ سمجھے؟ مزید ہمیں کچھ نہیں کرنا… اور ہاں فیروز نان جی کو اچھی اسٹوری چلانے پر مبارک باد دے دینا … اس کے علاوہ اپنے دوستوں سے رپورٹ لو… جو جہاں ہے اسے اپنا کام کرناہے … بس ایک دن کی بات ہے۔
کسی کے اندرونی معاملات میں ہم دخل اندازی نہیں کرتے کاک ٹیل میں ایک ہی موضوع ہو … مذہبی رواداری … انسانیت طرف اہم قدم…
اور سر…
الفریڈ، ذوق نظر کو فریب حسن میں گرفتار ہی رہنا چاہیے ۔ ٹھیک…
_______________
ساجد ناز مہروی کی غزل کے کھوار تراجم کا تجزیاتی مطالعہ
چترال، مٹلتان کالام اور شمالی پاکستان کے گلگت بلستان کی وادی غذر میں بولی جانے والی زبان کھوار میں پشتو،...