دنیا میں ہر جاندار زندگی کی دوڑ میں ایک دوسرے کا محتاج ہے ،انسان ،جانور،پرندے،پودے سب داٸرے کی صورت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں .سہارے میں دنیا کو فتح کرنے کی طاقت پنہاں ہے،انسانوں کی ترقی کے مختلف مراحل میں کوئی ضرور ساتھ کھڑا ہوتا ہے جو اپنا کندھا فراہم کرتا ہے کامیابی حاصل کرنے کے لیۓ ایسے ہی جانور اور پرندے بھی کبھی جوڑوں کی صورت میں ساتھ رہتے ہیں تو کبھی جھنڈ بنا کر زندگی گزارتے ہیں مگر سب سے انوکھا مشاہدہ جو مجھے ہوا وہ پودوں کے بارے میں ہے،بچوں کو پودوں اور پرندوں کا شوق ہے اور میں بھی ان معصومانہ مشاغل میں ان کا ساتھ دیتی ہوں،پرندے تو اکثر مر جاتے ہیں مگر پودے چلتے رہتے ہیں کبھی گرمی سے مرجھا جاتے ہیں تو کبھی سردی رکاوٹ بن جاتی ہے اور پوری طرح بڑھوتری نہیں ہوتی ،بہت سے تجربات کیۓ مگر سمجھ نہیں آرہی تھی ،اب سرما سے پہلے پودوں کو چھوٹے چھوٹے دھاگوں کے ساتھ باندھ کر دیواروں سے لٹکانے کا طریقہ سوچا ،اب جو بہار کا موسم شروع ہوا ہے تو میری حیرت کی انتہا نہیں رہی کہ چند ہی دنوں میں ہمارے پودوں نے بندھے ہوۓ دھاگوں کے سہارے بے شمار شاخیں نکال لی ہیں اور سرسبز ہوکر چاروں طرف خودکو پھیلا لیاہے ، پہلے نیچے کی طرف بڑھتے تھے مگر اب ان کی بڑھوتری کا رخ اوپر کی جانب ہے۔
نئی کونپلیں بھی پھوٹتی نظر آرہی ہیں میں ان پودوں کو دیکھ رہی ہوں اور انجانی سی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ننھے ننھے سے بے زبان پودے جب پھل پھول کر ہریالی بکھیریں گے اور اپنے ہونے پر کتنا خوش ہوں گے ، دھاگوں کے چھوٹے سے سہاروں نے کیسے انھیں سر اٹھا کر جینے کا حوصلہ دیا ہے ،سہارا پودوں کو ملے یا انسانوں کو ، باعث سکون ہوتا ہے،کاٸنات کا سارا نظام ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے ستاروں کو دیکھیں یا چاند سورج کو سب اپنی باری پر ایک دوسرے کا ساتھ نبھاتے چلے آتے ہیں نہ چاند نے چھوٹے ہونے یا کم روشن ہونے پر غصہ کرکے کسی دن آسمان کے رخ پر روشن ہونے سے انکار کیا نہ سورج نے زمین کو دھمکیاں دیں ،کاٸنات کا تمام نظام آپس میں نتھی ہے کہ سب کی قدر وقیمت اپنی جگہ پر قاٸم رہنے میں چھپی ہے،مگر انسانوں کی ”میں“ یہ سمجھنے سے قاصر ہے ،ہم صرف خود کو ہی جگہ دیتے ہیں خود ہی اپنا سہارا بنتے ہیں جب ٹوٹتے ہیں تو کوٸ ایسا کندھا میسر نہیں ہوتا جس پر سر رکھ سکیں کیونکہ”سہارے یقین لوٹاتے ہیں“ یقین کے سفر پر آگے جانا ہوتو کسی نرم لہجہ اور گرم ہاتھ کی بہت ضرورت ہوتی ہے ، میٹھی نیند میں کھو کر سپنے دیکھنا ہوں تو سر کے نیچے ملاٸم تکیہ نعمت ہوتا ہے جو ہر کسی کا نصیب نہیں ہوتا مگر کم نصیبی کو شکوہ بنانے کے بجاۓ کسی کا ہاتھ تھام کر یقین کی منزل کو پہنچانا بہت سکون دیتا ہے