(Last Updated On: )
غم بٹانے کئی غم خوار بھی چل پڑتے ہیں
عشق سچا ہو تو اشجار بھی چل پڑتے ہیں
یوں تو قدموں کی مسافت بھی بڑی مشکل ہے
جن کو چلنا ہو افق پار بھی چل پڑتے ہیں
رک ہی جاتے ہیں سبھی یار مرے رکنے سے
چلنے لگتا ہوں تو اغیار بھی چل پڑتے ہیں
ہر کوئی جاں کی اماں تو نہیں پانے والا
کچھ تو ایسے ہیں سوئے دار بھی چل پڑتے ہیں
یہ ضروری نہیں مل جائے سبھی کو عیسیٰ
عشق کے زعم میں لاچار بھی چل پڑتے ہیں