(Last Updated On: )
نہ فہیم زیست دارم، نہ چمن نہ گل نہ خارم
پس ازاں کہ من بیزارم، گویا کونج بے قطارم
مجھے علم نے جھنجھوڑا، مجھے فکر نے مروڑا
میں ہوں درد کا سنبھوڑا، زہے روز اشک بارم
موری پریم کی نگریا، موری سانولی سنوریا
توری موہنی نجریا، توری یاد میں بیمارم
تجھے زندگی مبارک، تجھے ہمسفر مبارک
میری ٹوٹ گئی آرک، سو اب نہ دوست دارم
موری درد کی کویتا، موری موم کی وہ سیتا
مورے پریم کی وہ گیتا، تورے نین کا مہ خوارم
٭٭٭