(Last Updated On: )
خدا کو ڈال دیں ہم ورطۂ تعجب میں
کہیں سے بندہ فقط ایک بھی جو مل جائے
اب عشق کے بعد محض لن ترانیاں ہیں بچیں
فضول ہے جو اس کے بعد کہیں دل جائے
کٹی ہے سکھ کی اُمیدوں میں زندگی دکھ میں
کریں گے کیا اب اس کے بعد سکھ جو مل جائے
تمام عمر رفوگر رہے رفو کرتے
حرام ہے جو یہ زخمِ فراق سِل جائے
نصیب اپنا تو ہاتھوں کی لکیروں سے مٹا
دعا ہے تُو نے جو چاہا وہ تجھ کو مل جائے
٭٭٭