سگریٹ سے جان کیسے چھڑائیں
سگریٹ پینے والے ہر شخص جس کو مسلسل سگریٹ پیتے کم سے کم ایک سال کا عرصہ ہو چکا ہو اس کو سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے اچھی طرح آگاہی ہو چکی ہوتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ سگریٹ سے کینسر، دل کے امراض اور دمہ جیسی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں دانت پیلے اور دل کی دھڑکن کا تیز ہونا اور سانس چڑھنا یہ ساری علامات وہ اپنے آپ دو تین مہینے بعد ہی محسوس کرنے لگتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود سموکرز کی بہت کم تعداد ایک سال کے بعد سگریٹ نوشی چھوڑ پاتی ہے۔ میں نے ایسے بہت سارے افراد دیکھے جو اپنی صحت کی طرف سے شدید خطرات کے باوجود سگریٹ نہیں چھوڑ پاتے۔ میں ایک ایکس سموکر ہوں میرا اپنا ذاتی تجربہ بھی یہی ہے۔ میرے ایک فیملی ممبر حقہ نوشی کے باعث ہسپتال میں ایڈمٹ تھے جنکو COPD تشخیص ہوئی تھی جو سادے الفاظ میں پھیپھڑوں کا پنکچر ہوجانا ہوتا ہے جسکی وجہ سے ہوا پھیپھڑوں کے باہر سینے میں جمع ہوجاتی ہے پھیپھڑے سکڑ جاتے ہیں کیوں کے پھیپھڑوں کے باہر ہوا کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اس طرح مریض اور زیادہ تکلیف میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا انسان ہر سانس کے ساتھ مرتا ہے مگر مر نہیں پاتا۔میں ان فیملی ممبر کا اٹینڈنٹ تھا مگر ہر ایک گھنٹہ بعد مریض کے روم سے باہر جا کر ایک سگریٹ پی آتا۔اور پورے سگریٹ کے پینے تک میں مریض کی حالت زار پر افسوس کرتا رہتا مگر خود کو سگریٹ پینے سے باز نہیں رکھ سکتا تھا۔ آخر اسکی وجہ کیا ہے؟؟؟؟ وجہ جانے بغیر کسی بھی سموکر کے لئے سگریٹ چھوڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
میں تمام سگریٹ پینے والوں کو معذرت سے آگاہ کرتا چلوں کہ سگریٹ نوشی ایک زہنی بیماری ہے یہ کوئی عادت نہیں ایک لت ہے بالکل ویسے جیسے دوسرے نشئی حضرات جو الکوحل ہیروئین یا افیون کے عادی ہوتے ہیں۔
نشہ کی لت کو سمجھنے کیلئے ہمیں دماغ کی کیمسٹری سمجھنا ہوگی۔ ہمارے دماغ میں مختلف حصے ڈوپامائین نامی ایک کیمیکل پیدا کرتے ہیں۔ اس کیمیکل یا ہارمون کا بنیادی کردار ایک نیورو ٹرانسمیٹر کا ہوتا ہے جو دماغ کے مختلف حصوں میں پیدا ہو کر خوشی کے جذبات سی کیفیت پیدا کرتا ہے۔ اس لئے میڈیکل سائنس ڈوپامائن نامی اس ہارمون کو خوشی، سیکس، ایڈکشن اور وجدانی کیفیت پیدا کرنے کا زمہ دار گردانتے ہیں۔
تمباکو کے دھواں میں تقریبا چار سو کے قریب کیمیکلز ہوتے ہیں جن میں سے ایک نکوٹین ہیروئین سے زیادہ سخت لت (ایڈکشن) پیدا کرنے ولا کیمیکل ہوتا ہے۔ سگریٹ کے ایک کش کے بعد صرف دس سیکنڈ میں یہ اپنا اثر دیکھانا شروع کر دیتا ہے۔ شروع شروع میں سگریٹ پینے سے دماغ میں ڈوپامائن کے اخراج سے خوشی اور طمانیت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں جن کو ری کال کرنے کیلئے سموکر دوبارہ سگریٹ پیتا ہے۔ مگر جلد ہی نکوٹین انسانی دماغ کی کیمسٹری کو تبدیل کر دیتی ہے۔ نارمل انسانی دماغ میں بھوک اور پیاس کے بعد کھانے یا مشروب کا مزہ یاداشت میں محفوظ ہوجاتا ہے اور پھر انسانی جسم میں خون میں موجود مخصوص غذائیت کے کیمیکلز جب کم ہوتے ہیں تو دوباہ بھوک یا پیاس کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ خدا تعالی کی طرف سے ودیت کردہ خودکار فیڈ بیک نظام ہے جس کی بدولت جسم کو انرجی حاصل ہوتی ہے۔ نکوٹین اس نظام میں اپنی رجسٹریشن کر کے آہستہ آہستہ اس فہرست میں پہلا نمبر لے لیتی ہے۔ پھر نکوٹین کی طلب بھوک پیاس اور زندگی کے ہر مزے اور لطف پر غالب آ جاتی ہے۔ یہ طلب زندگی کے دوسرے لطائف کے ساتھ منسلک ہو کر اپنی پرائم پوزیشن بنا لیتی ہے۔ جس کے بعد سموکر کو کھانے کے بعد، پینےکے بعد، سیکس کرنے کے بعد، اچھے موسم سے لطف اندوز، کسی دوست کے ساتھ ملاقات کرتے وقت، بارش سے لطف اندوز ہوتے وقت، بیت الخلاء میں الغرض سگریٹ کے آخری پف کے بیس منٹ بعد ہی دوبارہ سگریٹ کی طلب ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ یہ دورانیہ بیس منٹ کے بعد دو گھنٹے تک طویل ہو جائے تو سگریٹ کی طلب شدید تر ہوجاتی ہے اور سموکر باقی تمام حوائج ضروریہ پر سگریٹ پینے کو ترجیح دیتا ہے۔۔۔۔ اسی کو سگریٹ کی لت یا ایڈکشن کہتے ہیں۔
HOW TO QUIT SMOKING????
جناب والا اوپر کی لمبی تمہید کے بعد آپ کو معلوم ہو گیا ہوگا کہ سگریٹ نوشی صرف ایک عادت نہیں ہے ایک بیماری ہے جس میں بیماری کا شکار جسم کا مرکزی عضو یعنی دماغ ہوتا ہے۔ ہاں بیماری کی شدت مختلف لوگوں میں مختلف ہوتی ہے مثلا ایک شخص دس سالوں سے روزانہ دس سگریٹ ہی پیتا ہے جبکہ دوسرا بندہ سگریٹ نوشی کے ایک مہینے بعد ہی چین سموکر بن سکتا ہے۔ اس بیماری سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے میڈیکل سائنس میں دو طریقے ہیں ایک طریقے میں فورا سگریٹ چھوڑ کر اپنی قوت ارادی کو مضبوط بنا کر یعنی کولڈ ترکی میتھڈ اور دوسرا طریقہ آہستہ آہستہ نکوٹین کی مقدار کم کر کے سگریٹ چھوڑنا۔۔۔ میں نے دونوں طریقے استعمال کئے۔ آہستہ آہستہ چھوڑنے کے طریقے کے تحت میں نے نکوٹین ٹیبلٹس لیں لیکن کچھ عرصہ بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ بتدریج نکوٹین کی سطح کم ہونے کے بلند ہو رہی ہے کیونکہ میں ٹیبلٹس کے ساتھ سگریٹ بھی پی رہا تھا لہذا میں نے پھر سگریٹ پر ہی قناعت کر لی۔ اس لئے میرا ذاتی تجربہ یہ ہےکہ انفرادی طور پر بغیر کسی مہنگے ڈاکٹر کی مدد سے آہستہ آہستہ چھوڑنے کا طریقہ ناکام ہوتا ہے۔ مارکیٹ میں بہت ساری مہنگی ادویات موجود ہیں لیکن کسی ڈاکٹر کی ایڈوائس کے ساتھ ہی وہ فائدہ دیتی ہیں ورنہ صرف جیب کا نقصان ہیں۔
دوسرا طریقہ یکلخت سگریٹ چھوڑنا ہے۔ کسی ویب سائٹ پر میں نے پڑھا تھا کہ آپ نے جس تاریخ پر سگریٹ نوشی ترک کرنی ہے اس سے دوہفتے پہلے ہی سگریٹ پینا ترک کردیں۔ آپ یقین کریں یہی طریقہ ہے سگریٹ سے جان چھڑوانے کا۔۔۔۔ بنیادی طور پر اس طریقے میں آپ اپنی قوت ارادی کو استعمال میں لاتے ہوئے سگریٹ چھوڑتے ہیں۔ مگر قوت ارادی آئے کہاں سے کیوں نکوٹین آپ کے دماغ پر اتنے برے اور پیچیدہ اثرات مرتب کر چکی ہوتی ہے کہ آپ کا دماغ ہی آپکے ارادے کے خلاف مزاحم ہوتا ہے۔ لیکن دو ہفتے کی نکوٹین کی کمی کافی حد تک آپ کے دماغ کو حبس بےجا سے نکلنے میں مدد دیتی ہے۔ اسی لئے میرا ذاتی تجربہ بھی یہی ہے کہ دو ہفتے تک سگریٹ ترک کرنے کے بعد آپ کی قوت ارادی بحال ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
SIDE EFFECTS OF QUITTING SMOKE
سگریٹ ترک کرنے کے بعد چند عام سے معاملے آپ کے ساتھ پیش آ سکتے مثلا منہ میں چھالے، غصے کے دورے، وزن میں اضافہ، قبض کی کیفیت وغیرہ۔ یادرہے کہ قبض کی کیفیت صرف ایک نفسیاتی معاملہ ہوتا ہے جو نکوٹین کے دماغ پر قبضے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ مسئلہ صرف تین دن تک پیش آ سکتا ہے کیوں کہ سگریٹ نوشی ترک کرتے ہی اپکی صحت فورا ہی بحال ہونا شروع ہوجاتی ہے اور آپکی صحتمند روٹین خود بخود بحال ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے بعد تین دن تک یہ تمام علامات اپنی انتہا پر پہنچ جاتی ہیں۔ جسکی وجہ سے اکثر لوگ دوبارہ سگریٹ پی لیتے ہیں۔ لیکن یقین کریں صرف تین دن کے بعد ساری علامات رفتہ رفتہ ختم ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ دو ہفتے بعد 50 فیصد تک کم ہوجاتی ہیں اور ایک مہینے کے بعد صرف وزن کا مسئلہ رہ جاتا ہے جسکی وجہ آپ کی غذا میں اضافہ ہوتا ہے کیوں سگریٹ نوشی ترک کرتے ہی آپکا نظام انہضام درست ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے بھوک میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ تین دن تک سگریٹ ترک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے کیوں کہ آپ کو بار بار طلب ہوتی ہے اس عرصے میں کوشش کریں کہ تمام سگریٹ نوش دوستوں سے دور رہیں اور سگریٹ کی تمام نشانیاں ایش ٹرے وغیرہ پھینک دیں۔ صرف دو ہفتے بعد سگریٹ کی طلب میں 50 سے60 فیصد کمی ہو حاتی ہے۔ تین مہینوں بعد آپکو دن میں صرف ایک بار سگریٹ کی طلب ہوگی جسکا دورانیہ صرف تین سیکنڈ ہوگا۔ اگر ان تین سیکنڈز میں آپ نے سگریٹ نہ پی تو پھر فورا ہی آپ کی سوچ خود بخود بدل جاتی ہے۔ چھ مہینوں بعد سگریٹ کی طلب کے دوروں کا عرصہ طویل ہوتے ہوتے بالکل نہ رہنے کے برابر ہوجاتا ہے۔ اس تمام عرصے میں آپ کو اپنی صحت میں واضح تبدیلی محسوس ہوگی آپکا سانس پھولنا ختم منہ کا زائقہ بحال بھوک میں اضافہ وغیرہ آپ غیر معمولی طور پر محسوس کریں گے جس سے آپکا ارادہ مزید مضبوط ہوگا اور انشاء اللہ آپ میری طرح مکمل طور پر سگریٹ سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں کچھ معلوماتی ویب سائٹس لنک کر رہا ہوں تاکہ اپ خود بھی مطالعہ کر سکیں۔ یاد رہے کے جتنا آپ کا مطالعہ وسیع ہوگا اس معاملے میں آپکے لئے مزید آسانی رہے گی۔ میں تمام دوستوں کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں۔ اس تحریر میں میں نے سگریٹ نوشی کے نقصانات نہیں لکھے اسکی وجہ نقصانات کا بہت زیادہ ہونا ہے اور اس تحریر میں وہ نہیں لائے جاسکتے۔ اور یہان پر یہ بھی بتاتا چلوں کہ تمام سموکرز حضرات جب سگریٹ چھوڑیں گے تب ہی اس کے نقصانات کا صحیح اندازہ ہوگا۔ میں خود سموکنگ کو گیس ٹربل وغیرہ کا علاج سمجھتا تھا چھوڑنے کے بعد پتہ چلا کہ یہ تو معدہ کا ستیا ناس کرتی ہے۔
https://smokefree.gov/quitting-smoking/steps-manage-quit-day
http://whyquit.com/whyquit/A_Benefits_Time_Table.html
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔