(Last Updated On: )
تبصرہ : علی رضا (خان پور )
ادب کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ خود حضرتِ انسان ۔ ادب سے ہی کسی بھی معاشرے یا قوم کی صحیح ترجمانی ہوتی ہے ۔ اس سے نہ صرف معاشرے کی نوک پلک سنورتی ہے بلکہ نئی نسل اپنے آبائو اجداد کے کارناموں اور رُجحانات سے آگاہی بھی حاصل کر تی ہے ۔
جنوبی پنجاب کی زرخیزی صرف اجناس کی کثرت کا باعث ہی نہیں ہے بلکہ اس خطے میں ایسی فقید المثال شخصیات نے جنم لیا ۔ جنہوں نے ادب کے میدانوں میں شہرتِ دوام حاصل کی ۔اس سر زمین پر ایسے ستارے اُبھرے جن کی چمک دمک ادب کے اُفق پر آج بھی برقرار ہے اور زمانے نے ان کی خدمات کو بسروچشم تسلیم کیا ہے ۔
ان درخشندہ ستاروں میں ایک نام محمد یوسف وحید کا ہے ۔ جنہوں نے بہت ہی کم عرصے میں مختلف ادبی جہتوں پر کام کرنے کے حوالے سے ناموری حاصل کی ہے ۔ ادب دوستی در اَصل انسان دوستی کا پر تو ہے ۔ کیوں کہ ادب انسانوں کی کہانی کا نام ہے ۔ غرض اگر ادب کو با ادب بنانے کا باعث گردانا جائے تو یہ بات سچ ہوگی ۔
محمد یوسف وحید ادب کے سانچے میں ڈھلا ہوا ایسا ہی انسان ہے جو معاشرے میں علم ، شعور ، آگاہی اور اخلاقیات کا درس دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔ محمد یوسف وحید نے بچوں کے ادب سے جو سلسلہ سہ ماہی مجلہ ’’ بچے من کے سچے ‘‘ کی صورت میں چودہ سال پہلے شروع کیا تھا ، اب وہ نامور شعراء اور اُدبا تک جا پہنچا ہے ۔
مادیت پرستی اور قحط الرجالی کے اس دَور میں خان پورکے اس نوجوان کی ادبی کاوشوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جانا چاہییے کہ وہ نہایت ایمان داری ، تندہی اور محبت و محنت کے ساتھ ادبی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے کوشاں و سرگرم ہے ۔
بلاشبہ محمد یوسف وحیدکی علمی و ادبی کاوشیں ہمارے خطے کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے باعثِ فخر اور قابلِ صد تحسین ہیں ۔
اُسے گماں ہے کہ اُس کی اُڑان کچھ کم ہے مجھے یقین ہے کہ یہ آسمان کچھ کم ہے
٭٭٭
*تبصرہ نگار ایم فل اُردو ہیں اور گورنمنٹ بوائز ماڈل ہائی سکول خان پور میں اُردو کے اُستاد ہیں ۔