(Last Updated On: )
معظمہ شمس تبریز ( رحیم یار خان )
انسان اپنے علم و فضل سے فر شتو ں سے افضل قرار پایا ہے مگر اصل میں یہ فضیلت حضرت ابو البشر کی پیشانی میں موجود نور کے عرفان اور سرِ تسلیم خم کرنے کی انعام کی وجہ سے تھی ۔ وہی نور اپنی نسبت کے حوالے سے جس خاندان کو باقی سب انسانی طبقوں سے ممتا زکر تا ہے وہ سادات کا خاندان ہے ۔ سادات کی نسبت ایک ہی لفظ سے آج تک بلاشرکتِ غیر چلی آتی ہے ‘ وہ لفظ ہے آل ۔ صاف ظاہر ہے کہ قرآن مجید کے لیے قرآن مجید میں اسمِ محمد کے مرکز میں رکھ کر درود کے ذریعے قیامت تک مسلمانوں کی عبادت کا لازمہ قرار دیا ہے تو اس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہی تھا کہ یہ قرآن ناطق کا گویا تسلسل ہے اسی لیے تو اہلِ معرفت تعظیمِ سادات کو پروازِ روحانی اور نجاتِ ایقانی کی اکائی مان کر اپنے ہر قول و فعل سے اس پر عمل کو جزو ایمانی گردانتے آئے ہیں ۔ جس کا بین ثبوت یہ ہے کہ خواہ کیسے بھی حالات رہے ہو جب بھی کوئی سیّد زادہ نظرآیا ۔ مسلمان اس کی تعظیم کو بہترین اظہار کی صورت دینے کے لیے بھی تیار ملتا ہے، حتٰی کہ طبقہ ٔ عامہ نے بھی ’’ سیّد کا مطلب سردار ہے ‘‘ ۔ کی لاج نبھانے کی ہر امکانی صورت تلاشنے سے نہیں چوکتا ہے ۔
سرد الہے سیّد اگرچہ کچھ اور ہو نظر میں سوچو کہ درس کیا ہے ۔ قصّہ ابو البشر میں حسبی نسبی سیّد جب دنیا میں تشریف لاتا ہے تو وہ ولایت کے بیس درجے مکمل کر چکا ہوتا ہے اور اگر عمل میں بھی کمال حاصل کر لے تو پھر اس کی عظمت کا ڈنکا چار دانگ عالم میں بج کر ہی رہتا ہے ۔
کیونکہ وہ وعدہ تو پورا ہونا ہی ہے کہ ’’بے شک ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ‘‘ ۔
علامہ سیّد محمد فاروق القادری ؒ ان ہی عاملین کاملین اور عارفین کی لڑی کا گوہرِ باکمال ہیں ۔
آپؒ کی زندگی تسلیم و رضا ، تفکر و تدبر ، تحقیق و ترویج ، تعلیم و تربیت اور وعظ و تبلیغ سے عبارت ہے۔
جس کا اوّل و آخر مقصد حُبِ خدا اور شانِ مصطفٰے ؐ کی لَو کو تیز کرنا ہے ۔
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
حضرت قبلہ سیّد محمد فاروق القادری ؒ نے سنتِ رسول ؐ کے عین مطابق پہلے اپنے آپ کو منوایا ہے جس کا ذریعہ آپ نے عصری ، روحانی ، موروثی اور صدری علوم کو بنایا اور پھر ترسیلِ علم کی دو بہترین صورتوں میں کمال حاصل کیا یعنی تقریر و تحریر کے ذریعے اپنے پیغام کو چار دانگ عالم میں پھیلا دیا بلکہ قلم و کلام کی تاثیر اور کشش سے اس میں وہ کشش بھر دی کہ آج نہ صرف جامعتہ الازہر مصر بلکہ دیگر کئی اسلامی ممالک کے جوہر شناس صاحبانِ علم و فضل شاہ آباد شریف اور گڑھی اختیار خاں کا نام نہایت ادب کی نظر سے دیکھے ہیں ۔ جو کہ قبلہ پیر صاحب کے مقامِ ولادت مسکن مبارک کا شرف حاصل کیے ہوئے ہے ۔
حال ہی میں آپؒ کا وصال ہوگیا ہے ۔ یہ سچ ہے کہ رُت بدل گئی ہے مگر اللہ کی رضا پر راضی رہنا تو سادات کا امتیازی عمل ہے ۔ اس لیے ولی ٔ کامل نے شہزادگان کی تربیت اجمالی و مخفی ہر دو طرح سے مکمل کر دی ہے ۔ جس کا اظہار گلزارِ سیادت کے ان گلوں کی نشست و برحواست سے اور عقیدت مندوں کی حاضر یوں میں تسلسل سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔
٭٭٭