ایتھوپیا نے مصر سے خوفزدہ ھوئے بغیر دریائے نیل پر گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم (جی ای آر ڈی) بنا لیا ھے۔ کیا پنجابیوں کو سندھیوں کا خوف ھے؟ کیا پنجابی قوم سندھیوں سے ڈرتی ھے؟ کیا پنجاب کے لوگ ایتھوپیا کے لوگوں جیسے بہادر نہیں ھیں؟
ایتھوپیا کی حکومت نے دس سال قبل دریائے نیل پر گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم (جی ای آر ڈی) کی تعمیر کا اعلان کیا تھا۔ تب سے وادئ نیل میں آھستہ آھستہ ایک بحران پیدا ھو رھا ھے۔ اس سے قبل بھی مصری رھنماؤں کے ذھنوں میں ھمیشہ سے یہ امکان ڈراؤنے خواب کی طرح موجود تھا کہ؛ ایتھوپیا دریائے نیل پر ڈیم ضرور بنائے گا۔
جی ای آر ڈی آبپاشی کے لیے پانی فراھم کرنے کے بجائے ایتھوپیا کے گھریلو استعمال اور پڑوسی ممالک کو برآمد کرنے کے لیے بجلی پیدا کرے گا۔ بجلی بنانے کے لیے ٹربائن کو فراھم کیا جانے والا پانی ڈیم سے ھوتا ھوا دریا میں واپس آجائے گا۔ اس لیے ڈیم بھرنے کے بعد سوڈان اور مصر جانے والے پانی کے بہاؤ میں کمی نہیں آئے گی۔ لیکن ڈیم کو بھرنے کے عرصے کے دوران پانی کے بہاؤ میں کمی آئے گی۔
ڈیم میں پانی بھرنے کا ٹائم ٹیبل ایک دھائی سے مصر اور ایتھوپیا کے مابین بات چیت کا موضوع بنا ھوا ھے۔ لیکن ابھی تک اھم امور پر کوئی مفاھمت نہیں ھوسکی ھے۔ ایتھوپیا کی طرف سے ڈیم کی تعمیر کا کام تیزی کے ساتھ کرنے کی وجہ سے ڈیم تکمیل ھوچکا ھے اور ایتھوپیا نے ڈیم کو بھرنا شروع کریا ھے۔ جبکہ مصر کی کوشش ھے کہ؛ جب تک کوئی معاھدہ طے نہیں ھو جاتا۔ اس وقت تک ایتھوپیا کو ڈیم بھرنے سے روکا جائے۔ اس لیے مصر کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مدد لینے یا جنگ کرنے کی دھمکیاں دی جا رھی ھیں۔
جنگ کی تیاری کے لیے مصر نے ایتھوپیا کی سرحد کے قریب فوجی اڈہ بنانے کے لیے جنوبی سوڈان کی حکومت کے ساتھ ایک معاھدے پر بات چیت کی ھے۔ اگرچہ دونوں ممالک جنگ سے بچنے کی کوشش کر رھے ھیں اور مشاورت جاری و ساری ھے۔ لیکن مصر کا رویہ مزید جارحانہ ھوتا جارھا ھے اور صورتحال ھاتھ سے نکل سکتی ھے۔
ایتھوپیا کے لیے ڈیم اس کی صنعتی ترقی اور ایتھوپیا کی عوام کو تاریخی غربت سے نجات دلوانے کے لیے ضروری ھے۔ ایتھوپیا کو مصر سے کوئی خوف نہیں ھے اور دریائے نیل پر ڈیم تعمیر کرچکا ھے۔ لیکن پنجاب ابھی تک دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنانے سے غفلت کر رھا ھے۔
دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم کی تعمیر بھی دریائے نیل پر گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم (جی ای آر ڈی) کی طرح انتہائی ضروری ھے۔ جبکہ سندھی رھنماؤں کے ذھنوں میں ھمیشہ سے یہ امکان ڈراؤنے خواب کی طرح موجود ھے کہ؛ پنجابی قوم دریائے سندھ پر ڈیم ضرور بنائے گی۔
1۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر پنجاب کی ان زمینوں کو جو 14 لاکھ سے زیادہ ٹیوب ویل چلا کر سیراب کی جاتی ھیں۔ براہِ راست دریا کے پانی سے سیراب کیا جاسکتا ھے۔ جس سے فصل کی پیداوار پر خرچے میں کمی آئے گی۔
2۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر تھل اور چولستان کی لاکھوں ایکڑ غیر آباد زمین کو آباد کیا جاسکتا ھے۔ جو پنجاب کے قدرتی وسیلہ ' پنجاب کے پانی کو سندھ کو دے دیے جانے کی وجہ سے اب تک غیر آباد پڑی ھے۔
3۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کرکے پنجاب میں بجلی کے بحران پر قابو پایا جاسکتا ھے ۔
4۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ کو ایندھن کے طور پر بجلی بنانے ' زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ٹیوب ویل چلانے اور انڈسٹری چلانے میں استعمال کرنے سے جان چھڑائی جاسکتی ھے۔
5۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے پنجاب کی انڈسٹری کو وافر مقدار میں بجلی فراھم کر کے کراچی میں جو پنجابیوں کی انڈسٹری بچی ھے۔ اس کو بھی پنجاب منتقل کیا جاسکتا ھے۔
6۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کرکے پنجاب کی ضرورت کے لیے پنجاب کی انڈسٹری کے ذریعہ ھی پروڈکشن کر کے سندھ کی انڈسٹری کی پروڈکشن کو ' جو پنجاب میں مارکیٹنگ کی جاتی ھے۔ اس سے جان چھڑا کر پنجاب کے پیسے کو پنجاب سے باھر جانے سے روکا جاسکتا ھے۔
7۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم بنا کر دریا کے پانی سے بجلی پیدا کر کے بجلی میں خود کفیل ھو کر سستے نرخوں پر بجلی فراھم کرکے پنجاب کو ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکشن کا مرکز بنا کر ایگریکلچرل اور انڈسٹریل پروڈکٹس کو ایکسپورٹ کر کے پنجاب میں روز مرہ کی ضرورت کے لیے عالمی مارکیٹ سے گیس ' تیل اور کوئلہ امپورٹ کیا جاسکتا ھے۔ جس سے سندھ کے گیس ' تیل اور کوئلہ سے بھی جان چھوٹ جائے گی اور پنجابیوں کو سندھیوں کی گالیاں کھانے سے بھی نجات مل جائے گی۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...