کنجر
کنجروں کو کہیں رنڈی یا دلال یا کنچن پکارا جاتا ہے ۔ یہ کسی بھی رنڈی اور دلال کے لیے عام کلمہ ہے ۔ کنجر ایک ایسی ذات جو کہ اپنی لڑکیوں سے جسم فروشی کرانے کے لیے مشہور ہیں اور کئی اور دوسرے گروہ جو کہ جسم فروشی کرتے ہیں کنجر کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان میں کنجروں کے علاوہ کچن ، نٹ اور پرنا ذاتوں کے افراد شامل ہیں اور ان سب کے لیے عموماً کنجر کی اصلاح استعمال ہوتی ہے ۔ واضح رہے ملتان میں آباد ایک زراعت پیشہ جٹ قبیلہ کنجر ہے اور ان کا جسم فروشی کے پیشہ سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اس کے علاوہ پنجاب میں ساسی کو بھی کنجر کہا جاتا ہے ۔
کنجر جو کہ جسم فروشی کراتے ہیں اور تقسیم سے پہلے ان کی ایک چوتھائی تعداد مسلمان تھی ۔ انبالہ کے علاقہ میں کنجر جلاد کہا جاتا ہے اور ان کے بارے میں مشہور ہے کہ ان کا مورث جلاد تھا اور دہلی دربار سے وابستہ تھا ۔ جلاد جلد سے بنا ہے اور یہ باشاہوں کے زمانے سزائیں دینے کا کام کرتے تھے ۔ جن میں پھانسی دینا ، ہاتھ پیر قطع کرنا اور کھال اتارنا شامل تھا ۔ سرسا کے علاقہ ہندو کنجر قبیلہ بھی آباد ہیں اور دہلی کے علاقہ میں کنجر ایک سیلانی یا خانہ بدوش قبیلہ آباد ہے ۔ جو کہ علاقہ میں گھوم پھر کر گیڈر اور رینگنے والے جانور پکڑتے ہیں اور انہیں کھاتے بھی ہیں ۔ اس کے علاوہ گھاس کی اشیاء جن میں رسے ، کوچیاں اور دوسری اشیاء بناتے ہیں ۔ ان حثیت نٹ سے کچھ بلند ہے تاہم پست یا اچھوت ہیں ۔ یہ ماتا یا کالی مائی کی پوجا کرتے ہیں ۔ لیکن غالباً یہ کسی اور دیوی کی پوجا کرتے تھے اور بعد اسے کالی کا نام دیا ہے اور یہ گگا پیر کی تعظیم کرتے ہیں ۔ یہ بھی اپنی بیٹیوں کی دلالی یا جسم فروشی کراتے ہیں ۔ یہ انگریزی چھاونیوں میں ان کے مرد پس ماندہ کام اور ان کی عورتیں گھریلو خدمت بھی انجمام دیتی تھی ۔
کنچن
کنچن کا مطلب ایک طوائف یا جسم فروش عورت کے ہیں اور یہ کنجر کا مترادف بھی ہے اور کنچن تقریباً تمام مسلمان ہیں ۔ ان کچھ سکھ عورتیں بھی کنچن کہلاتی ہیں ۔ اس کے بلمقابل ہندو فاحشہ عام طور پر رام جنی کہلاتی ہے اور کنچنوں کی اولادیں اور ان کی خریدی ہوئی لڑکیاں بھی کنچن کہلاتی ہے ۔ بعض جگہ ان میں جو نسل در نسل پیشہ کرتی ہیں وہ وہ ڈیرہ دار کہلاتی ہیں اور وہ نئی آنے والی کو تحفیر کی نذر سے دیکھتی ہیں ۔ ان کے یہاں بیٹی کی پیدائش بڑی مبارک سمجھی جاتی ہے ۔ عموماً ان میں غیر شادی شدہ لٹرکیاں پیشہ کرتی ہیں لیکن بیویوں اور بہوؤں کو باعزت عورتوں کی طرح پردے میں رکھا جاتا ہے ۔ جب کوئی لڑکی بالغ ہوتی ہے تو پہلی مرتبہ کسی مرد کو پیش کرتے وقت ضیافت مِسی منعقد کی جاتی ہے ۔ اس سے پہلے لڑکی نتھ پہنتی ہے لیکن بعد میں نہیں ۔ اس طرح حمل کے ساتویں مہینہ بعد ایک تقریب منقعد ہوتی ہے جس میں برادری کی دعوت کی جاتی ہے ۔ برادری کا مراثی دادا کہلاتا ہے اور کنچنوں سے سالانہ کچھ رقم لیتا ہے ۔ کسی عورت کو اپنی ذات یا برادری میں شامل کرتے وقت اسے ایک گلاش شربت پلایا جاتا ہے اور اسے بھی حقیقی بیٹیوں کی طرح جائیداد میں حصہ دیا جاتا ہے ۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ اپنی لڑکیاں دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔ ایک وہ جن کے ساتھ شادی کرتے ہیں اور ان سے جسم فروشی نہیں کراتے ہیں ۔ دوسری ان سے جسم فروشی کراتے ہیں ۔
نٹ
نٹ ایک خانہ بدوش قبیلہ ہے اور یہ گھوم پھر کر کرتب اور شعبدہ بازی کے علاوہ گھاس ، پیال اور نرسل کی اشیاء فروخت کرتے ہیں ۔ اکثر تھوڑی بہت جراہی اور امراض کا علاج بھی کرتے ہیں ۔ ان میں بھی دو گروہ ہوتے ہیں ۔ ایک جس کے صرف مرد کرتب دیکھاتے ہیں ۔ دوسرے گروہ میں مرد کے علاوہ عورتیں بھی کرتب دیکھانے کے علاوہ جسم فروشی بھی کرتی ہیں اور کبوتری کہلاتی ہیں ۔ ان کی بھی ایک چوتھائی تعداد مسلمان ہے ۔ ان میں ہندو اگرچہ پھیرے لگا کر شادی کرتے اور مردے کو چتا جلاتے ہیں لیکن ہیں اچھوت ہیں ۔ یہ شکار کے لیے کتے پالتے ہیں جنگلوں کے چھوٹے موٹے ہر طرح کے جانور کھالیتے ہیں ۔ یہ دیوی ، سکھوں کے گرو تیغ بہادر جی اور ہنومان یا بندر دیوتا کی خصوصی تعظیم کرتے ہیں ۔ ہنومان کی تعظیم کرنے کی وجہ بندروں کی کرتب دیکھانے کی صلاحیت ہے ۔ حیران کن بات یہ ہے ان میں یورپ کے جبپسیوں کی طرح ان کے قبیلے میں راجہ اور رانی بھی حکمران ہوتے ہیں ۔
مسلمان نٹ اپنی کنواری لڑکیوں سے پیشہ کراتے ہیں شادی شدہ سے نہیں ۔ جب نٹ عورت شادی کرتی ہے تو جسم فروشی ہونے والے نقصان کے بدلے پہلا بچہ دادی کو دیا جاتا ہے اور اس کو روپیہ دے کر واپس لیا جاسکتا ہے ۔ یہ روایت بھی ہے کہ مرد پہلی بیوی کو خانہ نشین رکھتا ہے اور باقی بیویوں سے جنہیں خرید کر یا کسی اور ذارئع سے حاصل کرتا ہے ان سے پیشہ کرتا ہے ۔
پرنا
پرنا بھی خانہ بدوش ہیں اور بہت حد تک نٹ سے مشابہ ہیں اور یہ بھی کرتب دیکھاتے ہیں ۔ مگر ان میں نٹوں میں فرق یہ پرنے مبینہ عورتوں سے پیشہ کراتے ہیں لیکن نٹ ایسا نہیں کرتے ہیں ۔ کچھ پرنوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی ذات چوہڑا ہے مگر ہیں ان کی اکثیریت مسلمان ہے اور باقیدہ ان میں نکاح کیا جاتا ہے ۔ ان میں دو طبقات ہیں جو موسیقی پر بارہ تالی اور تیرہ تالی کہلاتا ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔