“جنگ لڑنے کے لیے۔۔۔
دفاع اور تحفظ کے لیے۔۔۔
اور بحران/کشیدگی سے نبٹنے کے لیے۔۔۔
پرائیویٹ آرمی کرائے پر دستیاب ہے”۔
شاید یہ اشتہار آپ کو کچھ عجیب لگا ہو۔ تاہم جیسے جیسے دنیا میں جنگ و جدل، خانہ جنگی اور دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے نہ صرف ہتھیاروں کی فروخت کے کاروبار بلکہ “پرائیویٹ افواج” کے کاروبار میں بھی زبردست اضافہ دیکھنے کو آرہا ہے۔
اس تحریر میں آپ جانیں گے:
پرائیویٹ افواج کیا ہیں اور کیسے کام کرتی ہیں؟
دنیا کے کونسے ممالک اپنی جنگیں لڑنے کے لیے نجی افواج کی خدمات حاصل کررہے ہیں؟
دنیا کی مشہور اور طاقتور نجی افواج کون سی ہیں؟
اور۔۔۔نجی افواج کی غیرقانونی اور متنازعہ سرگرمیاں۔
تو چلتے اس ٹاپک کی طرف۔
پرائیویٹ فوج کیا ہے؟
ایک “پرائیویٹ ملٹری کمپنی یا PMC” مسلح عسکری آپریٹوز کا نام ہے جو علاقائی یا بین الاقوامی سطح پر اپنی دفاعی، جنگی اور ٹیکٹیکل خدمات رقم یا معاوضہ کے عوض پیش کرتے ہیں۔
گلوبل انڈیکس میں پرائیویٹ افواج کے موجودہ کاروبار کی مالیت 200 بلین ڈالرز ہے۔
۔۔ایک پرائیویٹ فوج کے سپاہی کو “سولجر” نہیں بلکہ “کنٹریکٹر” کہا جاتا ہے۔
نجی افواج کو مختلف ممالک، ملٹی نیشنل کمپنیاں۔ یہاں تک کہ فرد واحد جیسے کہ کوئی سیاستدان یا سلیبرٹی بھی کرائے پر حاصل کرسکتے ہیں۔
عام طور پر ایک کنٹریکٹر(سپاہی/کمانڈو) کا یومیہ معاوضہ(کرایہ) 500 سے 750 امریکی ڈالرز یا اس کے مساوی ہوتا ہے۔
نجی افواج کو کئی مقاصد کے لیے ہائر کیا جاسکتا ہے جیسے:
اہم شخصیات کی سکیورٹی۔
کسی جنگ یا Conflict میں مدد(جی ہاں، جنگ لڑنے کے لیے بھی)۔
اہم تنصیبات جیسے آئل فیلڈز ، سرکاری عمارات کی حفاظت۔
اپنی افواج کو عسکری تربیت دلوانا۔ وغیرہ۔
نجی افواج اپنے ریکروٹنگ اور ٹریننگ سینٹرز، عام اسلحہ سے لیکر ہیوی مشین گنز، بکتربند گاڑوں، ہیلی کاپٹرز اور ڈرونز جیسے ہتھیار رکھتی ہیں۔ نجی افواج میں ایک بڑی تعداد ریٹائر شدہ فوجیوں اور افسروں کی ہوتی ہے۔
۔
ملک، جو نجی افواج کا استعمال کررہے ہیں:
ویسے تو دنیا کے متعدد ممالک 1990 کی دھائی سے ہی نجی افواج کا استعمال کرتے آئے ہیں لیکن ایک دلچسپ مثال 1995 میں افریقہ کے ملک “سیریا لیون” کی ہے جو ایک خوفناک خانہ جنگی سے گزر رہا تھا RUF کے باغی اس کے اکثریت علاقے کو روندنے کے بعد دارالحکومت فری ٹاون کا محاصرہ کر چکے تھے۔
قریب ہی تھا باغی حکومت کا تختہ پلٹ دیتے لیکن سیریا لیون حکومت نے ایک افریقی پرائیویٹ آرمی Executive Outcomes کی خدمات حاصل کرلیں۔۔۔یہ نجی فوج ہیلی کاپٹروں اور توپخانے سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ 2 ہزار تربیت یافتہ کمانڈوز رکھتی تھی اور اس نے محض چند ماہ میں ہی باغیوں کے قدم اکھاڑ دیے اور انہیں مار بھگایا۔
2001 میں افغانستان اور 2003 میں عراق پر حملے کے بعد امریکہ نے ہر دو ممالک میں بڑے پیمانے پر نجی افواج کے کنٹریکٹرز کی تعیناتی کروائی۔ یہاں تک کہ عراق و افغانستان میں موجود نجی کنٹریکٹرز کی تعداد وہیں تعینات امریکی فوجیوں کے تقریبا برابر تھی۔
لیکن 2009 کے بعد یہ تعداد تین گنا ہوگئی یعنی افغانستان و عراق میں تعینات 1 امریکی فوجی کی نسبت سے 3 پرائیویٹ کنٹریکٹرز تعینات رہے۔
نجی افواج کی خدمات حاصل کرنے والے ممالک میں روس بھی شامل ہے جس نے 2014 میں یوکرین کے ساتھ کشیدگی اور روسی پروردہ خانہ جنگی سے اب تک بحران زدہ علاقوں میں یوکرینی فوج اور عوام کے خلاف لڑنے کے لیے بڑی تعداد میں Wanger Groups نامی Pmc کے پرائیویٹ کنٹریکٹرز کو تعینات کیا اور یہ تعیناتی اب تک بڑے پیمانے پر جاری ہے۔۔۔۔اسی طرح روس شام میں اپنی عسکری مہم کے دوران بھی PMCs کی خدمات حاصل کررہا ہے جن میں چیچنیا کی Kadyrovtsy کے فوجی بھی شامل ہیں۔
اسی طرح Afrika Wildsweermag نامی ایک نجی فوج جس کا ہیڈکوارٹر کانگو میں ہے، افریقی ممالک میں جنگلی حیات کے تحفظ اور غیر قانونی شکاریوں کی سرکوبی پر تعینات ہے۔
1995 میں یورپی ممالک “کروشیاء” اور “بوسنیاء” نے Military Professional Resources Inc نامی پرائیوٹ کنٹریکٹر سپلائرز کو اپنی افواج کی ٹریننگ کے لیے ہائر کیا۔
2015 میں STTEP نامی نجی فوج کو نائیجریا کی فوج کو رسد اور کمک پہنچانے کے لیے ہائر کیا گیا۔
۔
دنیا کی طاقتور ترین نجی افواج:
دنیا کیں سب سے باوسائل، متحرک، سرمایہ دار اور طاقتور پرائیویٹ افواج کی فہرست یہ ہے
1- بلیک واٹر یا ACADEMI۔۔۔امریکہ۔
2-G4s… برطانیہ
3- FDG Corpامریکہ ۔۔۔۔۔
4- DynCorpامریکہ۔۔۔
5- MRPIامریکہ۔۔۔۔۔۔
6-Aegis Defence Serviceبرطانیہ۔۔۔۔
7- Erinys Internationalبرطانیہ۔۔۔۔۔
8-Northbridge Services Groupامریکہ اور برطانیہ۔۔۔۔۔
9- GK Sierra …. متحدہ عرب امارات
10- STTEPافریقہ۔۔۔
۔
پرائیویٹ افواج کی غیرقانونی سرگرمیاں:
ایک روایت سی بن چکی ہے کہ جب کوئی طاقتور ملک کوئی غیرقانونی مداخلت یا قابل گرفت سرگرمیوں میں بغیر اپنا نام لائے ملوث ہونا چاہتا ہے تو وہ اکثر کسی نہ کسی PMC کی خدمات حاصل کرلیتا ہے۔
عراق میں بلیک واٹر کے جنگی جرائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔
2005 میں بلیک واٹر کے اہلکاروں کی ایک کار میں سفر کرتے ہوئے قریب سے گزرتی ہر سویلین کار پر گولیاں چلانے اور کی دلخراش ویڈیو کافی وائرل ہوئی تھی۔
2007 میں بلیک واٹر کے اہلکاروں نے 17 بیگناہ عراقی شہریوں کو گولیوں سے بھون ڈالا۔
اسی سال ایک رپورٹ کے مطابق بلیک واٹر کو عراق میں سویلینز پر 195 حملوں کی ذمہ دار گردانا گیا۔
2011 میں بلیک واٹر کے ایک کنٹریکٹر “ریمنڈ ڈیوث” کے ہارھوں پاکستان کے شہر لاہور میں 2 سویلئنز کے قتل کا کیس تو آپ کو یاد ہی ہوگا۔
اسی طرح یوکرین کے متنازعہ علاقے دونباس میں روسی پرائیویٹ کنٹریکٹرز کے ہاتھوں یوکرینی افواج اور عوام پر حملے تو کسی شمار میں ہی نہیں ہیں۔
انہی نجی افواج کو بڑی طاقتیں مختلف ممالک میں حکومتوں کو کمزور کرنے یا ان کا تختہ پلٹنے یا پھر وہاں موجود اپنے حامی گروہوں کو عسکری تربیت فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے کے لیے بدنام ہیں۔
تاہم سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ان سب جرائم کے باوجود بھی نہ تو مجرم کنٹریکٹرز کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جاتا ہے اور نہ ہی ان کمپنیز کے خلاف کوئی قانونی کارروائی ہوتی ہے۔
مستقبل میں اس بات کے بہت خدشات ہیں کہ پرائیویٹ فوجی کمپنیز اتنی طاقتور ہوجائیں خود حکومتیں تک انہیں اور انکی سرگرمیوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوجائیں۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...