قرطاس و قلم از پروین شیر جون 20, 2022 کل تک جو ُاس کے حامی تھے آج وہی منہ موڑ چکے ہیں اُس کے خال و خد میںبیتی رتوں... Read more
ڈسپوزایبل از پروین شیر مئی 6, 2022 منقش گلبدن تھا کاغذی ساغر جسے دیکھیں تو آنکھوں کو سرور آئے کسی شو کیس میں رکھا ہوا دیکھا جو... Read more
سیڑھیاں از پروین شیر اپریل 15, 2022 دوریوں کی دھند میںگُم ہو چکا ہے کارواں اب اُٹھ رہا ہے دور تک کالا دھواں جو مُڑ کے اُس... Read more
کہاں ہیں تتلیاں؟ از پروین شیر مارچ 31, 2022 یہاں اب خاک اڑتی ہے کہ صحن جاں کے اندر جھومتے ، اونچے شجر،خوشبو کی بانہوں میں لرزتے پھول اور... Read more