کن بیانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیان دینے والے کو ارتقاء کی سائنس کی سمجھ نہیں ہے
قدیر قریشی
جولائی 02، 2018
ذیل میں کچھ ایسے بیانات درج ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیان دینے والے کو ارتقاء کی سائنس کی ابجد سے بھی واقفیت نہیں ہے – ایسے لوگوں سے ارتقاء کے موضوع پر بحث کرنا محض وقت کا ضیاع ہوتا ہے
1۔ 'زمین پر microevolution تو ممکن ہے لیکن macroevolution ممکن نہیں ہے'
ایسے حضرات بیالوجی سے کچھ واقفیت رکھتے ہیں اور سائنس کی کچھ سمجھ رکھتے ہیں – ارتقاء کے ثبوت اتنے زیادہ ہیں کہ ایسے تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے ارتقاء کو مکمل طور پر مسترد کرنا ناممکن ہو جاتا ہے – لیکن یہ حضرات یہ بھی تسلیم نہیں کرنا چاہتے کہ انسان کا ارتقاء باقی جانوروں کی طرح لاکھوں کروڑوں سالوں میں ہوا ہے – چنانچہ ان لوگوں کا دعویٰ یہ ہوتا ہے کہ خوردبینی اجسام مثلاً بیکٹیریا اور وائرسز میں تو ارتقاء ہوتا ہے لیکن ارتقاء سے نئے انواع ظہور پذیر نہیں ہو سکتے – تاہم فطری قوانین میں مائیکرو یا میکرو کی کوئی تخصیص نہیں ہے – چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لاکھوں کروڑوں سال میں جمع ہوتی رہتی ہے اور ان کا مجموعی نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انواع میں بہت زیادہ تبدیلیاں آ چکی ہوتی ہیں – ان تبدیلیوں کو ہم اپنی آسانی کے لیے میکرو کہہ دیتے ہیں
2۔ 'اگر ارتقاء درست ہے تو کائنات کیسے وجود میں آئی'
ارتقاء کا نظریہ زمین پر حیات کے ارتقاء کے بارے میں بات کرتا ہے اور صرف زمین پر پائی جانے والی حیاتیاتی انواع پر لاگو ہوتا ہے – ارتقاء کا نظریہ کائنات کے آغاز کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیتا – اگر آپ کو کائنات کے آغاز کے بارے میں سائنسی نظریات کو سمجھنا ہے تو بگ بینگ کاسمولوجی کا مطالعہ کیجیے
3- 'نظریہ ارتقاء غلط ہے کیونکہ یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو پایا کہ زمین پر زندگی کا آغاز کیسے ہوا'
اگر کوئی شخص زندگی کے آغاز پر سوال اٹھائے تو وہ نظریہِ ارتقاء پر بحث نہیں کر رہا بلکہ abiogenesis پر بحث کر رہا ہے – نظریہ ارتقاء صرف اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ دنیا میں رنگارنگ انواع کیسے وجود میں آئیں
4- 'ارتقاء اب رک کیوں گیا ہے'
اگر کوئی شخص یہ سوال کرے تو جان لیجیے کہ اس شخص کا سائنس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے – ارتقاء کا عمل ایک مسلسل عمل ہے جو ماضی میں بھی جاری تھا، آج بھی جاری ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گا – یہ عمل اتنا سست رفتار ہوتا ہے کہ ہم ایک انسانی زندگی میں کثیر خلوی جانوروں کا ارتقاء نہیں دیکھ سکتے کیونکہ ارتقاء کے عمل میں لاکھوں پشتوں کے بعد اتنی نمایاں تبدیلیاں ہوتی ہیں جنہیں انسان واضح طور پر محسوس کر سکے – البتہ یک خلوی جانوروں میں لاکھوں پشتیں چند سالوں میں ہی پیدا ہو جاتی ہیں اس لیے یک خلوی جانوروں میں ارتقاء کا مشاہدہ نسبتاً آسان ہوتا ہے اور لیبارٹری اور فیلڈ دونوں میں کئی یک خلوی جانداروں کا ارتقاء مشاہدہ کیا گیا ہے
5- 'ارتقاء کا مقصد اور منتہا انسان تھا'
اگر کوئی شخص ایسا بیان دے تو سمجھ لیجیے کہ اس شخص سے بحث سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ایک تو اسے ارتقاء کی سائنس کا علم نہیں ہے اور دوسرے وہ پہلے سے ہی یہ رائے بنا چکا ہے کہ انسان ارتقاء کا مقصد تھا اور انسان تمام جانوروں میں بہترین ہے – ارتقاء کا کوئی مقصد یا کوئی منزل نہیں ہے سوائے اس کے کہ اس عمل سے وہ جانور کامیاب نکلتے ہیں جن میں رینڈم میوٹیشنز سے ماحول سے مطابقت میں اضافہ ہوتا ہے
(جاری)
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔