زیارت کاکاصاحب میں مدرسہ جانے والی آٹھ سالہ بچی عوض نور دختر حضرت علی شاہ کو دو لڑکوں نے اٹھا کر اپنی حوس کا نشانہ بنانے کے بعد لاش پانی کی ٹینکی میں پھینک دی ۔
یہ لاش صرف عوض نور، زینب یا کسی اور کی نہیں بلکہ اس معاشرے کی لاش ہے جو کبھی ٹینکی سے ملتی ہے تو کبھی کچرے سے۔ ہم مجموعی طور پر انسانیت کے درجے سے بھی گرتے جا رہے ہیں اسلامی قوانین اور انسانی حقوق سے نابلد یہ معاشرہ اس نہج پر ہے کہ اب انہیں اس طرح کے واقعات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کسی ایک معاملے کے مجرم کو اس گھناؤنے حرکت پر سر عام لٹکایا جاتا تو آج یہ لاشیں گلی گلی اور کوچے کوچے سے برآمد نا ہوتیں۔
آج خلاف معمول میں نے کچھ لوگوں کو بے چین دیکھا اور انہوں نے اس بے چینی کے عالم میں ارسطو کے مقولے کتھارسس کے مطابق اپنی دل کا بوجھ اتارنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور انصاف کی اپیل کرنے کے بعد پھر سو گیے ابھی سے اس بے چینی کی وجہ میری سمجھ سے باہر ہے ابھی تو وقت بہت دور ہے ابھی تو چیخیں تیسرے گھر سے آتی ہیں ابھی تو جنازہ کسی تیسرے گھر سے اٹھا ہے ابھی تو کسی اور کی عزت لٹی ہے ابھی تو خون کسی غیر کا تھا ابھی بھی ہم عزت دار ہیں ابھی سے ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہئے ہمارے شملے سلامت ہیں ہمارے آنگن کی کلیاں سلامت ہیں ہم انصاف کے لیے عملی قدم نہیں اٹھائیں گے کیونکہ شرفا کے لیے بہت معیوب بات ہے کہ اس نازک مسلے پر زبان کھولیں ابھی ہماری غیرت یہ گوارہ نہیں کرتی کہ اگر ہمارے گھر کا فرد مجرم ہے تو اس کو قانون کے حوالے کر دیں کیونکہ ہم شریف اور عزت دار لوگ ہیں عجیب بات ہے کہ ہمارے گھروں کے باہر آج بھی جلی حروف میں داد و تحسین سمیٹنے کے لئے نہ جانے کیا کچھ لکھوایا جاتا ہے سوائے اس چیز کے کہ اندر رہنے والے مسلمان ہیں کیونکہ ہمارا اسلام ابھی گھر کے باہر ہی ہے ہمارا اسلام گھر کے اندر آیا ہی نہیں کیونکہ ہم صرف دکھاوے کے مسلمان ہیں
آج حکومت مجرم ہے عدلیہ غدار ہے پولیس جاگیرداروں کے گھر کی رنڈی ہے مگر ہم پاکباز ہیں حاجی ہیں صوفی ہیں متقی ہیں پرہیز گار ہیں تو ابھی سے اس بے چینی کا کوئی فائدہ نہیں ابھی اس لئے سکون کی نیند سو جانا چاہیے کیونکہ ابھی چیخیں ہمارے گھر میں نہیں ہیں ابھی نیند پوری کرنے کا موقع ہے کر لیں ابھی خون سے لت پت کٹی پھٹی لاش ہمارے گھر کے دروازے پر نہیں آئی۔
تو براہ مہربانی اپنی نیندیں اچھے سے پوری کر لیں کیونکہ جس دن یہ آگ اپنے دروازے پر آ جائے گی تو یقین جانو اس دن کے بعد قبر میں بھی سکون نہیں آئے گا کسی کہنے والے نے کہا
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول زباں اب تک تیری ہے
مگر وہ نہیں جانتا تھا کہ شریف، عزت دار ، غیرت مند اور اونچے شملے والے لوگ سننے بولنے اور دیکھنے جیسی صلاحیتوں سے عاری ہوتے ہیں اس لئے
آج کے شریف زادوں کو عزت مبارک