میسر جو نہیں مجھ کو یہاں اِملاک لے آنا مدینے کی گلی سے تُم،اُٹھا کرخاک لے آنا مِری تسبیح بن جائےگی ، موتی کام آئیں گے بچا لینا کچھ آنسو ، دیدہء نم ناک لے آنا لگایا تھا نبی نے جو کبھی ، خود اپنے ہاتھوں سے جو ممکن ہوتو ، تم اس پیڑ کی مسواک لے آنا مجھے بھی اِن اندھیروں میں اُجالوں کی ضرورت ہے تجلیات ِ دربار ِ رسول ِ پاک لے آنا سنو ، میرے لئے بھی واپسی پر شہر ِ حکمت سے شعور ِ زندگی تھوڑا سا ، کچھ اِدراک لے آنا ہمارا شہر تاریکی میں ہے ڈوبا ہوا، ، کہنا تُم انوار ِ مزار ِ سید ِ لولاک لے آنا جو جلوے بھی نظر آئیں ، بسا لینا تم آنکھوں میں غذا میرے بدن کی ، روح کی خوراک لے آنا نئی تعمیر کے نیچے ہے ،اُن کے لمس کی خوشبو جو ممکن ہو ، زمیں کا سینہ کرکے چاک لے آنا لپٹ کر اِس سے جو بھی مانگناہے ، مانگ لوں گا میں حرم کے جسم سے اُترے گی جو پوشاک لے آنا دکھوں کا کون کہتا ہے ؟ مداوا ہو نہیں سکتا وہاں مِل جائے گا ، تُم زہر کا تریاک لے آنا