پوری دنیا آخر کار اپنے قدرتی انجام پر پہنچتی دکھائ دے رہی ہے ۔ کنٹرول اور ہیرا پھیری کا دور نوسر باز حکمرانوں سمیت لپٹتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ یہ سارا کھیل ہی غیر فطری تھا ۔ مال دولت اور اشرف المخلوقات کو غلام بنانے کا ۔
اسرائیل اور پاکستان قومیت کے نظریے پر بنے لیکن دونوں ہی شدید مشکلات کا شکار ، خاص طور پر اسرائیل جو صریحاً قبضہ گروپ کی نیت سے بنا ۔ پاکستان تو چلو انگریز نے ہندوستان کو تقسیم کرنا ہی تھا لہٰزا بر صغیر کے مسلمانوں کو ایک جُدا ریاست مل گئ ۔ پاکستان کا بھی ایک سے بڑھ کر ایک لُٹیرے نے حُلیہ بگاڑ دیا ۔ آج ٹرمپ بھی پاکستان کو باوجود نقصان اُٹھانے اور ساتھ دینے کی غلطی کا خمیازہ بُگھتنے کے اُلٹا تڑیاں لگا رہا ہے ۔ عمران خان گداگر کا کاسہ اُٹھائے دیوانوں کی طرح ملک ملک پھر رہا ہے اور اشرافیہ واہ واہ کر رہی ہے ۔ سارا کھیل ہی پیسہ اور طاقت سے معصوم لوگوں پر کنٹرول کا ہے ۔ کاش عمران سمجھے کے پیسے کی بجائے اخلاقی اقدار سے ریاست کے معاملات درست ہوں گے ۔ پھر وہی مصلحتیں ، یُوٹرن اور رسوائیاں ۔ لگتا ہے کہ شائد اس دفعہ ۲۲ کروڑ آپ کے چکر میں نہ آ سکیں ۔
انسان کی زندگی دو طرح کی ہے ۔ ایک تقلیدی اور دوسری اپنی ۔ ۹۹% لوگ تقلیدی زندگیاں گزار رہیں ۔ گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر ۔ بیوی اور باس کی خدمت ۔ مادہ پرستی کی پُوجا پاٹ ۔ ریاست بھی بدمعاش اور محلہ کے کان ٹوٹے کا رویہ اپنائے ہوئے ہے ۔ اس نظام کے مہا کلاکار زرداری ، الطاف حسین اور نواز شریف جیسے لوگ ہیں ۔ عمران نے بھی منشور ان کا ہی آ گے بڑھایا اور نعرہ صفائ ستھرائ کا لگا دیا ۔ کون بتائے عمران کو کہ منافقت سے محبت اور ایمانداری کے اہداف نہیں حاصل کیے جا سکتے ۔
کل جرمنی کی مرکل اور فرانس کے میکرون بہت دیر عالمی دنیا کی سیاست پر بحث مباحثہ کرتے رہے ۔ دونوں اس بات پر متفق ہوئے کے اب ہمیں صرف اور صرف یورپ کو فوکس کرنا ہے اور آ گے لے کر چلنا ہے ۔ پوری دنیا کے ملک اپنے کپڑوں میں آ رہے ہیں ۔ بہت ہو گئ گلوبل ٹھیکہ داری ، سمجھ نہیں آ رہی تو پاکستانی حکمرانوں کو نہیں آ رہی اور اسلام پھیلانے والے زید حامد اور اوریا مقبول کو ۔ پاکستان کو اللہ تعالی نے زبردست نعمتوں سے ، انتہائ پُر کش اور جازب لوکیشن سے نوازا لیکن ہمارے لیڈران بجائے اس کے کہ ان سے عوام کو مستفید کرتے، اُلٹا نہ خود انسان بنے اور نہ ہی ۲۲ کروڑ کو بننے دینا۔ کتنی دیر ؟ عوام بہرے ، گونگے اور گنوار تو نہیں ؟ خاص طور پر آج کے سوشل میڈیا کے دور میں ۔ انسانوں کو ہانکا نہیں جا سکتا پیار سے ہاں جو مرضی کروا لیں ۔
برطانیہ کے مشہور میوزک گروپ Beatles کے روح رواں جان لینن کو جب Hawaii سے آئے ہوئے شخص چیپمیین نے مینہیٹن کے اس کے ڈکوٹا سے چند قدم پر قتل کیا تو کہا کہ میں شہرت حاصل کرنا چاہتا تھا ۔ لینن آج مسیحا بن گیا اور وہ شخص پچھلے ۳۸ سال سے نیویارک کی ہی corrections جیل میں گل سڑ رہا ہے ۔ تم مشہور ہو جاؤ جانور۔ لینن اور اس کی بیوی ایک پروڈکشن ہاؤس سےریکارڈنگ کروا کر اس رات کھانے پر باہر جا رہے تھے تو لینن نے کہا کے میں بیٹے کو گڈ نائٹ کہ دوں جو ہمیشہ کی جدائ میں بدل گیا ۔ جب لینن کی زخمی حالت میں نیویارک کے روزویلٹ ہسپتال میں لایا گیا تو اس کی پلس نہیں تھی ۔ تاہم پھر بھی ڈاکٹروں نے سینہ کھول کر دل کا مساج کر کے دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام ۔ جیسے ہی لینن کی موت کی ڈاکٹروں نے تصدیق کی تو رُوزویلٹ ہسپتال کے ساونڈ سسٹم پر beatles کا مشہور گانا All my loving چلنا شروع ہو گیا ۔
Close your eyes and I'll kiss you
Tomorrow I'll miss you
Remember I'll always be true
And then while I'm away
I'll write home every day
And I'll send all my loving to you
دراصل یہ ہے زندگی جس کے لیے انسان دنیا میں آیا تھا ۔ نجانے کیسے اپنی حفاظت اور بدمعاشوں سے بچنے کے چکر میں ان نوسر باز حکمرانوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔
بہت خوش رہیں ۔ پاکستان پائیندہ باد
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...