وہ اپنے دل میں محبت اور قلم میں ایک معیار رکھتا ہے ارو اور پشتو میں ان کا قلم ایسے روانی سے چلتا ہے کہ انسان حیران رہ جاتا ہے وہ لب و رخسار کا شاعر نہیں بلکہ بھوک سے مرنے والے معصوموں کے دلوں کا مرہم کا کام کرتا ہے وہ غم جاناں کا نہیں غم دوراں کا شاعر ہے ۔ادبی دنیا میں ان کے بہت سے شاگرد ہیں تقریبا ۳۰ سے زیادہ کتب پر علمی تحقیقی و ادبی مکالے لکھ چکا ہے اور کئی کتابوں پر فلپس لکھ چکا ہے۔ضلع بنوں میں سپوگمئی تنقیدی ٹولنہ رجسٹرڈ کا بانی اور انجمن اردو بنوں کا چیئرمین ہے۔اپنے آپ میں ایک مکمل انجمن کی حیثیت رکھتا ہے موصوف صرف شاعر نہیں بلکہ نقاد،افسانہ نگار ،کالم نگار اور بہترین مؤرخ و محقق بھی ہے۔ آپ وہ شخصیت ہے کہ جس نے اپنی عمر سے کئی گناہ زیادہ ادبی و تحقیقی کام کیا ہے ۔ان کی تخلیقات و تالیفات کے بارے میں ڈاکٹر عمر قیاز قائل صاحب نے لکھا ہے اس لیے اس طرف میں نہیں جاتا خاندانی لحاظ سے بنوں کے ایک بہت ہی معزز اور اعلیٰ ذات یعنی عبیدخیل قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں ان کے دادا جان اپنے تپہ(قبیلے ) کے سردار تھے لیکن اس کے باوجودآپ نہایت عاجز اور ملنسار انسان ہیں ان کے کلام میں غضب کی پختگی ہے جس کسی نے موصوف کو دیکھا نہ ہو تو وہ سوچتا ہے کہ عاقل صاحب ایک عمر رسیدہ شخص ہونگے لیکن جب دیکھ لیتا ہے تو حیران رہ جاتا ہے کہ اتنی عمر میں اتنا ادبی و تحقیقی کام۔آپ کا ادبی کام دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ بنوں کے لوگ اس کی قدر نہیں کرتے اور یہ ہمارا المیہ ہے کیونکہ زندگی میں کسی کی قدر نہیں کرتے لیکن جب کوئی فوت ہوجاتا ہے تب حکومت اس کے لیے ایوارڈز کا اعلان کرتے ہیں میری حکومت سے استدعا ہے کہ جناب عاقل عبیدخیلوی کی حوصلہ افزائی کریں ۔
امیر زمان امیرؔ
صدر انجمن اردو ضلع بنوں
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...