(Last Updated On: )
وہ اک روش سے کھولے ہوئے بال ہو گیا سنبل چمن کا مفت میں پامال ہو گیا کیا امتدادِ مدتِ ہجراں بیاں کروں ساعت ہوئی قیامت و مہ سال ہو گیا دعویٰ کیا تھا گل نے ترے رخ سے باغ میں سیلی لگی صبا کی تو منہ لال ہو گیا قامت خمیدہ رنگ شکستہ بدن نزار تیرا تو میرؔ غم میں عجب حال ہو گیا