(Last Updated On: )
ہم عشق میں نہ جانا غم ہی سدا رہے گا دس دن جو ہے یہ مہلت سو یاں دہا رہے گا برقع اُٹھے پہ اُس کے ہو گا جہان روشن خورشید کا نکلنا کیوں کر چھپا رہے گا اک وہم سی رہی ہے اپنی نمود تن میں آتے ہو اب تو آؤ پھر ہم میں کیا رہے گا مذکور یار ہم سے مت ہم نشیں کیا کر دل جو بجا نہیں ہے پھراُس میں جا رہے گا دانستہ ہے تغافل غم کہنا اس سے حاصل تم درد دل کہو گے وہ سرجھکا رہے گا