کیا دولت کدے پر ایک دن سامان دعوت کا
بنی ہاشم کو یعنی اپنے کنبے کو بلا بھیجا
چچا تھا بو لہب، عباسؓ، حمزہ ؓاور ابو طالب
یہ عبدالمطلب کے جانشین سر کردہ و غالب
اکٹھے ہو گئے سب بھائی بہنیں بیویاں بچے
کہ ان میں کچھ تو تھے ذی ہوش اور کچھ عمر کے کچے
کھلا کر سب کو کھانا رحمت عالمؐ نے فرمایا
عزیز و میں تمہارے واسطے اک چیز ہوں لایا
وہ چیز اسلام پر ایمان ہے جو دین بیضا ہے
متاع بے بہا ہے اور کفیل دین کو دنیا ہے
بتاؤ آپ میں سے کون میرا ساتھ دیتا ہے
بتاؤ کون اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیتا ہے
یہ سن کر منہ لگے اک اک دوسرے کا سب کے سب تکنے
ابو لہب لعیں پھر جاتا تھا اور کچھ بکنے
کہ طفل سیزدہ سالہ ابن ابی طالب
رہی جس کی صداقت مصلحت پر عمر بھر غالب
وہ اٹھا اور بولا میں اگر چہ عمر میں کم ہوں
مری آنکھوں میں ہے آشوب گویا چم پر نم ہوں
بھری محفل میں لیکن آج یہ اعلان کرتا ہوں
کہ میں سچے نبیؐ پر جان و دل قربان کرتا ہوں
میں اپنی زندگی بھر ساتھ دوں گا یا رسول ؐاللہ
یقیں کیجئے کہ قدموں میں رہوں گا یا رسولؐ اللہ
جھکےشیر خدا جب بات اپنی برملا کہہ کر
رسولؐ اللہ نے سر پر ہاتھ رکھا مرحبا کہہ کر
بڑے بوڑھے جو چپ تھے کھلکھلا کر ہنس پڑے سارے
انہیں معلوم کیا تھا جانتے کیا تھے وہ بیچارے
کہ یہ لڑکا وہ جس پر ہنس رہے تھے اس حقارت سے
پہاڑوں کے جگر تھرا اٹھیں گے اس کی ہیبت سے
بنی ہاشم ہنسی میں بات اڑا کر ہو گئے راہی
علی ؓکو ہو گئی حاصل مگر دارین کی شاہی