(Last Updated On: ستمبر 23, 2022)
حوادثات کی مٹی سے اٹ گئے آخر
بہت خراب ہوئے جیتے جاگتے چہرے
بنے غبار کبھی خاک و باد کے ہاتھوں
کبھی حباب ہوئے جیتے جاگتے چہرے
خراج مانگا جو دریا نے ریگِ ساحل سے
سپردِ آب ہوئے جیتے جاگتے چہرے