فقرِ مصطفی امیر ؔ
میں اُسی نبی کا فقیر ہوں ، جو بے مثِل ہے بے مثال ہے
میںاُسی عطا سے امیر ہوں ، جو بے مِثل ہے ، بے مثال ہے
سجی خاکِ طیبہ کی میرے سر، مجھے لے چلو تم اُسی نگر
میں اُسی نگر کا سفیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
میں تو کچھ نہ تھا ، کچھ بھی نہ تھا ، ہے نبی کا جب سے ہوا کرم
میں تبھی سے روشن ضمیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
میں ہوں اُمتی ، میں ہوں نعت گو، میں اُنہی کے درکا غلام ہوں
میں اُنہی کے در کا اسیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
ہے بسا مدینہ مرے اندر ، مری دھڑکنوں میں ہے وہ نگر
میں جہاں میںاعلیٰ نظیرہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
جو بھی درپہ آیا کوئی گدا، وہ بنا زمانے میںشہنشاہ
اُسی درکا میںبھی فقیرہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
جو حسین سب سے جہان میں ہوا ذکر جس کا قرآن میں
اُسی حُسن کا میں اسیر ہوں ، جو بے مثل ہے بے مثال ہے
تری جب سے میں نے ثنا پڑھی ، میرے گھر میںکوئی نہیں کمی
میں اُسی ثناسے امیر ہوں ، جوبے مثل ہے بے مثال ہے
ہمارا کوڑا وٹہ کرنے کو کون آئے گا؟
پنجاب میں جب کسی گھر میں وفات ہو جاتی تھی تو چارپائی الٹی کر دیتے، آئینے میں شکل نہیں دیکھتے...