(Last Updated On: نومبر 18, 2022)
سلام اُس پر ، نہیں ہمسر کوئی جس کا رسولوں میں
نہ ایسا چاند گردوں پر ، نہ ایسا پھول پھولوں میں
سلام اس پر ، سنوارا جس نے آکر زُلفِ گیتی کو
کیا شاداب جس کے فیض نے ہر دل کی کھیتی کو
سلام اُس پر ، سنائی زندگی کی راگنی جس نے
عطا کی ظلمت آبادِ جہاں کو روشنی جس نے
سلام اُس پر ، دیا جس نے سہارا آدمیت کو
بنائے حریّت ڈالی ، اُبارا آدمیت کو
سلام اُس پر ، جو دُنیا میں محبت کا نمونہ تھا
رواداری کا حامل تھا ، شرافت کا نمونہ تھا
سلام اُس پر ، دکھایا حق کا ہم کو راستہ جس نے
کیا مخلوق کا خالق سے پیدا واسطہ جس نے
سلام اُس پر ، دُرود اُس پر ، درُود اس پر ، سلام اُس پر
جو آیا تھا جہاں میں رحمتہ للعالمین بن کر