چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں ۔
پاکستان میں اس وقت ریاست کے ساتھ وفاداری اور ایمانداری مستقبل کی حکومت کی اشد ضرورت ہے ۔ عمران خان ایماندار بھی ہے اور وفادار بھی ، لیکن اپنے ساتھ ایک بہت بڑا گند اور غلاظت کا لوڈ اُٹھائے پھر رہا ہے ۔ جہانگیر ترین نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے ڈیل کی کہ اگر وہ اُسے اہل کروا دے تو بھائ ناصر کھوسہ تحریک انصاف کی طرف سے چیف منسٹر ہو گا ۔ جب جہانگیر ترین نے اپنے ہی سالہ صاحب ، احمد محمود سے JDW شوگر مل فراڈ سے اپنے نام کروا لی اور احمد نے مل پر زبردستی قبضہ کر لیا تو ناصر کھوسہ اس وقت چیف سیکریٹری پنجاب تھا اُس نے جہانگیر ترین کا ساتھ دیا ، حالنکہ اس کو لگوانے میں احمد کا ہاتھ تھا ۔ کمال کی دغا بازیاں اور استادیاں ہیں کھوسوں کی ۔
حال ہی میں مہاتر نے ملیشیا میں انور ابراہیم کے ساتھ مل کر الیکشن جیتے ۔ انور ابراہیم کو مہاتر سیاست اور حکومت میں اپنے پہلے دور میں لایا تھا ۔ اور جب انور ابراہیم نے مہاتر کی کرپشن پر سے پردہ اٹھانا شروع کیا تو مہاتر نے انور کو لونڈے بازی کے الزام میں اندر کروا دیا ۔ آج اسی مہاتر نے نجیب رزاق پر کرپشن کا نعرہ لگوا کر انور ابراہیم کے ساتھ مل کر الیکشن جیتا ۔ اور مزے کی بات اس بار نجیب رزاق نے انور ابراہیم کو لونڈے بازی پر اندر کروایا ہوا تھا ۔ اور اب مہاتر نے ریاست سے معافی دلوا کر باہر نکلوایا اور نجیب رزاق سے کڑوروں ڈالر نکلوایا جا رہا ہے ۔
تمام دنیا کی سیاست نے پلٹا کھایا ہے صفائ ستھرائ کی طرف با امر مجبوری ۔ آج with us or against us کا نعرہ ختم ہو گیا ہے ۔ کچھ معاملات میں ہر ملک ہر ملک کے ساتھ ہے اور کچھ میں خلاف ۔ یہ نیا منترہ ہے ریاست کی کامیابی کا ۔ ریاست کا مفاد سب سے پہلے ۔ روس اور ترکی دوست بھی ہیں دشمن بھی ۔ پاکستان اور ایران دوست بھی ہیں اور دشمن بھی ۔ اپنی اپنی ریاست کو آگے لے کے چلنا ہے ۔
پاکستان میں حالت اس وقت انتہائ خطرناک ہیں ۔ باڈر تو بہت محفوظ ہیں لیکن ۲۲ کروڑ بھوک ، ننگ اور غربت کی چکی میں پِس رہے ہیں ۔ ۹۲ بلین ڈالر کا قرض ہے ۔ ریزرو ۱۰ بلین ڈالر پر آ گئے ہیں ۔ کسی بھی وقت پاکستان default میں جا سکتا ہے ۔
ایک فیصد آبادی ان کا استحصال کر رہی ہے ۔ اُن کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔ ان کا جینا حرام کیا ہوا ہے ۔ اسی استحصالی ٹولے کے لوگ آج عمران کے ساتھ اپنے آپ کو انقلابی شو کروا رہے ہیں ۔
وقت کی ضرورت کڑا احتساب ہے ۔ الیکشن کمیشن کو بدلنا ہو گا ۔ دوبارہ census کروانا ہو گا ۔ میرا ہی ایک دوست وہ سارے کاغز statistics division سے لیے بیٹھا ہے جو حالیہ census میں ایک بہت بڑے فراڈ کی نشاندہی کرتے ہیں ۔ ادھر بھی کھوسوں کی طرح باجووں کی بدمعاشی ۔ ایک بھائ تاحیات شماریات کے ادارے کا سربراہ اور دوسرا اسٹیٹ بینک کا گورنر ۔ یہ اجاراداریاں ختم کرنی ہوں گی ۔
مزید ، آدھے سے زیادہ الیکشن لڑنے والوں پر نیب یا عدالتوں کے کیس ہیں یا بنیں گے ۔ اس کا کیا کرنا ہے ؟۔ عوام کو پہلے سانس لینے کی پوزیشن پر تو لے آئیں، اگر وہی مر جائیں گے تو الیکشن بے سُود ہوں گے ۔ ہہلے پیسہ نکلوائیں ملک چلانے کے لیے جناب ۔
آج میں جب پارک میں تھا تو دو بڑے ٹرک نئے چیل، چنار اور مختلف قد آور پودوں کے کھڑے تھے ۔ اور درخت لگائے جا رہے تھے جو جگہیں ابھی بھی خالی تھیں یا جہاں سے پرانے درخت نکالے جائیں گے ۔ انہوں نے مجھے روکا اور پُوچھا کہ کہاں کہاں لگائیں ، میں نے کہا میں تو ماہر نہیں ۔ انہوں نے کہا پارک میں آنا تو آپ نے ہے سر ۔ آپ stake holder ہیں ۔ اسے کہتے ہیں عوام کی شراکت اقتدار میں ۔ مجھے ایک فارم دیا گیا کہ میں کتنی دفعہ پارک آتا ہوں ۔ کیا دیکھتا ہوں ، کیا احساسات ہیں ۔ احمد بلال محبوب کی طرح بکی ہوئ PILDAT کا کھیل نہیں ۔
میرا قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کو پیغام ہے کہ اس تڑپتی ، پسی ہوئ قوم کی خاطر ان قوتوں کے سامنے اجنبی بن جائیں ۔ جرنیلوں کو بھی لائیں کٹہرے میں اگر پیسہ نکلوانا ہے ۔
ساحر لدھیانوی کی زبردست غزل پر ختم کرتا ہوں آج کا بلاگ ۔ بہت خوش رہیں ۔ پاکستان پائندہ باد
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے
نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے
تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
مرے ہمراہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمہارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں
تعارف روگ بن جائے تو ا س کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اس کا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا ناممکن ہو
اسے ایک خوبصورت موڑ دیکر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔