ہمارے قابل فخر اور مہربان دوست ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کوئٹہ ڈاکٹر احمد زمان جمالی صاحب سنجیدہ و بردبار شخصیت نہایت ذہین و لائق اور مضبوط اعصاب کے مالک ہیں۔ وہ زیادہ بولنے کی بجائے کم بولنے پر اکتفا کرتے ہیں لیکن اپنی ذمہ داریاں بہتر انداز میں نبھانا خوب جانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ بغیر کسی سفارش اور کوشش ،اللہ تبارک و تعالی کے فضل و کرم اور اپنی محنت اور خداداد صلاحیتوں کی بدولت بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ڈی ایچ او تعینات ہوئے ہیں جو کہ بہت بڑے اعزاز اور قابل فخر بات ہے۔
1970 اور 80 کی دہائی میں بلوچستان میں تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر تھیں جس کی وجہ سے سبی اور نصیر آباد ڈویژن کے بہت سے طلبہ اور طالبات میٹرک کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے جیکب، شہداد کوٹ اور لاڑکانہ سندھ کا رخ کرتے تھے ۔ ڈاکٹر احمد زمان جمالی صاحب بھی ایسے ہی طلبہ میں سے ایک تھے ۔ وہ گورنمنٹ بوائز کالج شہداد کوٹ میں مجھ سے ایک کلاس سینئر تھے ۔ میں 1987 میں واپس اپنے شہر ڈیرہ مراد جمالی آ گیا تھا جس کے بعد ڈاکٹر زمان صاحب سے اکتوبر 2002 میں اوستہ محمد کے ڈگری کالج میں بہت گرم جوشی کے ساتھ مگر بہت مختصر ملاقات ہو سکی اس کی وجہ یہ تھی کہ 2002 کے عام انتخابات کے سلسلے میں، میں تحصیل اوستہ محمد اور تحصیل گنداخہ کے مرد و خواتین کے پولنگ اسٹاف کو ٹریننگ دینے کی غرض سے آیا تھا ڈیرہ مراد جمالی پریس کلب کے موجودہ صدر ولی محمد زہری صاحب بھی میرے ساتھ تھے ولی محمد صاحب تحصیل جھٹ پٹ اور تحصیل صحبت پور کے انتخابی عملے کو ٹریننگ دے رہے تھے۔
اس ٹریننگ میں ڈاکٹر زمان صاحب اور ڈاکٹر قدرت اللہ جمالی صاحب بھی پریزاٹینڈنگ آفیسر کی حیثیت سے ٹریننگ ورکشاپ میں شریک ہوئے تھے ۔ وہیں ان سے ملاقات ہوئی ۔ انہوں نے ہمیں اپنے خلوص بھری میزبانی کا اعزاز بخشنے کے لیے بہت کہا مگر اس دوران ہمارے پاس اتنا وقت نہیں تھا۔ جس کے بعد ڈاکٹر زمان صاحب اور میرے درمیان کوئی ملاقات نہ ہو سکی ۔ کل رات یعنی 11 فروری کو میں نے کوئٹہ میں ڈاکٹر صاحب کو فون پر اطلاع دی کہ میں آپ کے شہر میں حاضر خدمت ہوا ہوں اگر ممکن ہو تو ملاقات کا وقت دیا جائے تو انہوں نے کہا کہ کل جمعہ کے روز دوپہر کو آپ کو مجھے وقت دینا ہے اور آج وعدہ کے مطابق میں نے اپنے ضروری کام سے فارغ ہو کر ان کو اطلاع دی تو وہ فوری طور پر پر اپنی بے پناہ مصروفیات میں سے وقت نکال کر مجھے لینے کے لیے تشریف فرما ہوئے اور یہ 18 سال بعد ہماری ملاقات ممکن ہوئی ۔ ڈاکٹر صاحب مجھے سیدھا ایک پرسکون ماحول کے حامل خوب صورت سے ریسٹورنٹ میں لے گئے جہاں حسب توقع پہلے زمانہ طالب علمی کی باتیں ہوئیں اور بعد میں حالات حاضرہ کے مطابق ایک دوسرے کے حالات اور ذمہ داریوں کے متعلق بات چیت ہوتی رہی اور اس دوران ان کی جانب سے بہت ہی لذیذ کھانے کا بھی خلوص اور محبت بھرا اہتمام کیا گیا ۔ بزرگوں نے سچ کہا ہے کہ دوست دولت اور سرمایہ ہوتے ہیں ۔ ہماری دعا ہے کہ ڈاکٹر زمان صاحب سمیت ہمارے جتنے بھی دوست جہاں کہیں بھی آباد ہیں وہاں شاد اور سلامت رہیں ۔ مجھے فخر ہے کہ میرے ایک پرانے اور مہربان دوست ڈاکٹر احمد زمان جمالی صاحب کوئٹہ جیسے انتہائی اہمیت کے حامل ضلع کے ڈی ایچ او کے عہدے پر فائز ہیں اور بہترین انتظامی آفیسر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...