زرتشت مذھب کے لوگ یہ ایمان رکھتے تھے کہ انکی کتاب الہامی ہے اور خدا کی طرف سے ہے۔جیسے مسلمان ایمان رکھتے ہیں۔
روزانہ پرستش کیلیے پانچ بار بلانے کا انداز
جیسے مسلمانوں کے ہاں نماز کیلیے مسجد میں پانچ بار بلانے کیلیے اذان دی جاتی ہے،اسی طرح زرتشیوں کو دن میں پانج مرتبہ گھنٹی بجا کر عبادت کیلیے آتش کدہ میں بلایا جاتا ہے تاکہ وہ یسنا قاٸم کریں۔جیسے قرآن میں نماز کی اصطلاح مومن کی پوری زندگی پر محیط قرآنی نظام زندگی کے معنی میں ہے اسی طرح اس سے پہلے زرتشت مذہب کی تعلیمات میں یہ شامل ہے کہ پانچ وقت آتش کدہ میں جاکر عبادت کرنا یسنا قاٸم کرنے کے مترادف ہے۔یہیں سے یہ تصور اسلامی روایات میں آیا اور دن میں پانج دفعہ مسجد میں عبادت کرنا ہی اقامت صلوٰة قرار پایا۔
1 جس طرح مسلمان نماز سے پہلے ہاتھ منہ پاٶں وغیرہ دھوتے ہیں مطلب وضو کرتے ہیں اسی طرح اس سے پہلے اس طرح کی تعلیمات زرتشت مذہب میں موجود ہیں وہ بھی عبادت سے پہلے ہاتھ منہ وغیرہ دھوتے ہیں۔
2 جس طرح مسلمان نماز کے وقت سر پر ٹوپی پہنتے ہیں اسی طرح اس سے پہلے یہ زرتشت مذہب کی تعلیمات میں تھیں اور اب بھی یہ روایت بر قرار ہے اور ہر زرتشی عبادت کے وقت روایتی سفید رنگ کی ٹوپی پہنتا ہے۔
3 آتش کدہ کا وہ کمرہ جس میں آگ رکھی جاتی ہے وہ زرتشیوں کیلیے قبلہ ہوتا ہے اور اسی طرف رخ کر کے عبادت کی جاتی ہے یوں اس سے متأثر اسلام نے بھی نماز کیلیے ایک قبلہ مقرر کیا ہوا ہے اور سب مسلمان نماز کے وقت اسی قبلہ کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے ہیں۔
4 زرتشی اپنی عبادت میں “اوستا” کے اجزا کو اصلی زبان میں تلاوت کرتے ہیں یوں اس سے متأثر اسلام میں بھی یہی طریقہ ہے کہ تمام نمازی بوقت نماز قرآن کی تلاوت کرتے ہیں۔
5 اور زرتشی اپنی عبادت کے دوران رکوع و سجود بھی کرتے ہیں یہیں سے یہ روایت اسلام میں آ داخل ہوٸی۔
زرتشت مذہب میں نمازوں کی اہمیت
جس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ ہر مذہب عبادت کیلیے سخت ہے اور عبادت کو لازمی قرار دیتا ہے خصوصاً اسلام۔یہ روایت بھی زرتشت مذہب کی تعلیمات سے آ داخل ہوٸیں۔
1 وہ شخص جو نماز پڑھتا ہوگا اور آہورامزدا اور اسکے صحاٸف کو کامل عقیدہ کیساتھ زیادہ سے زیادہ یاد رکھتا ہوگا وہ دنیا کا عقلمند ترین انسان ہے۔
اوستا ،یاز یشن ، ہا نمبر 34،پارہ نمبر 3
2 وہ شخص جو تیستار کو نمازوں کے ذریعہ خوش رکھتا ہے وہ کچھ مانگے بغیر بھی کثیر مقدار میں رحمتیں اور انعامات حاصل کرتا رہتا ہے۔
تیر یاشت،پارہ 49
اسکے علاوہ
1 سروش یاشت بدوخت ۔پارہ 1
2 یاز شن ۔ہا نمبر 58۔پارہ 1.3
3 ہور مزد یاشت ۔پارہ نمبر 24
ان حوالہ جات میں نماز یعنی یسنا کی اہمیت اور فرضیت پر غور کیا گیا ہے۔
نمازوں کے پانچ اوقات
1-ہاوان گاہ (فجر) طلوع آفتاب سے 36 منٹ قبل سے 12:39 دن بجے تک
2-راپتھ وان گاہ(ظہر) 12:40 دوپہر سے لیکر 3:39 بجے تک
3-عصیرین گاہ(عصر) 3:40 سے لیکر غروب آفتاب کے 36 منٹ بعد تک
4-ایوستھرن گاہ(مغرب) غروب آفتاب کے 72 منٹ بعد سے رات کے 12:39 بجے تک
5-عشاہن گاہ(عشا۶) 12:40 بجے رات سے لیکر طلوع آفتاب کے 36 منٹ قبل تک
یہ ٹاٸم ٹیبل ممبٸی زرتشی کمیونٹی کی جانب سے دیا گیا ہے۔
اسکے علاوہ زرتشی اپنے مخصوص ایام میں خصوصی عبادات کا اہتمام کرتے ہیں جو روایت اہل اسلام میں عید الفطر ،عید الا ضحیٰ کے علاوہ چاند گرہن اور حاجت وغیرہ کی عبادت کی شکل میں موجود ہے۔
زرتشت مذہب اسلام سے بہت قدیم مذہب ہے اور زرتشتی مذہب کے عقائد اور عبادات اسلام سے کس قدر مماثل ہیں- یہ امر باعث حیرت ہے- اور یوں لگتا ہے کہ شاید زرتشت مذہب ہی خطہ عرب کے دیگر تین آسمانی مذاہب سے پہلے آسمانی مذہب ہو-
زرتشت مذہب کی مقدس کتاب “دساتیر” کے مطابق صفات خداوندی حسب ذیل ہیں:
• خدا ایک ہے-
• اس کا کوئی ہم سر نہیں-
• اس کی کوئی ابتدا ہے نہ انتہا-
• نہ اس کا کوئی باپ ہے نہ بیٹا-
نہ بیوی نا کوئی اولاد-
• وہ بے جسم اور بے شکل ہے-
• نہ کوئی آنکھ اس کا احاطہ کر سکتی ہے- نہ کوئی فکری قوت اسےتصور میں لاسکتی ہے-
• وہ ان سب سے بڑھ کرہےجنہیں ہم تصور میں لاسکتے ہیں-
• وہ ہم سے بھی زیادہ ہمارےنزدیک ہے۔
اوستھا- گتھا اور یسنا کے مطابق آہورمزدا کی کئی ایک صفات ہیں جن میں کچھ درج ذیل ہیں:
• خالق(یسنا 51:7)
• بہت قوت و عظمت والا ( یسنا 45:6)
• داتا “ہدائی” ( یسنا33:11)
• سخی “اسپیسنٹا” (یسنا 43:3)
زرتشتی عقائد کے مطابق درج ذیل اجزاء پر ایمان لازم ہے۔
•نبیوں پر
•ان کو خدا کی طرف سے دی جانے والی وحی(سروش)-
•فرشتے(یزد)-
•دنیا کا خاتمہ-
•حساب کتاب کا دن-
•موت کے بعد کی زندگی(آخرت)-
•جنت و دوزخ-
•حیات بعد الموت کا تصور-
•اہرمن(شیطان)
•دیوا (جنات)
•یسنا (صلواۃ)
•دس فیصد لازمی خیرات (زکوٰۃ)
•دنیا کےخاتمے کے ریب ساوش یانت کی آمد(مہدی)
•وہو مانو-ایک برگزیدہ فرشتہ (جبرائیل)
زرتشتی مذہب کی عبادات-
ویسے تو اسلام زرتشتی مذہب سے. بےحد سے مماثل نظر آتا یے- مگر نمازوں اور “رتو” جنہیں زرتشتیوں کی نمازیں کہ سکتے ہیں- میں ناقابل یقین حد تک مماثلت پائی جاتی ہے۔ شاید سلمان فارسی کو اس کا تمام اجر جاتا ہوگا۔
مسلمانوں کی پنج وقتہ نماز- صائیبین(قدیم زرتشتیوں) کی
ہفت وقتی نماز کے پانچ وقتوں کے مطابق ہے۔
• ہاوان گاہ( فجر): طلوع آفتاب سے چھتیس منٹ سے لیکر دوپہر 12:39 تک۔
• راپتھ وان گاہ(ظہر): 12:40 سے لیکر دوپہر 3:39 تک-
• اوزیرین گاہ(عصر): سہ پہر 3:40 سے لیکر غروب آفتاب کے بعد 36 منٹ تک۔
• اوستھرن گاہ(مغرب): غروب آفتاب کے 72 منٹ کے بعد سے لیکر رات 12:39 تک۔
• اوشاہن گاہ(عشاء): رات12:40 سے لیکر طلوع آفتاب سے 36 منٹ قبل۔
• جس طرح مسلمانوں کو وضو کا حکم ہے-
اسی طرح پارسیوں(زرتشتیوں) کو “رتو” یعنی اپنی نماز شروع کرنے سے قبل منہ اور بازوؤں کو دھونے کا حکم ہے-
•زرتشتیوں کو سر پر سفید ٹوپی پہننے کا بھی حکم ہے۔
• جس طرح مسلمان قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز ادا کرتے ہیں پارسیوں کو آتش کدہ کا وہ کمرہ جہاں آگ جل رہی ہو اس طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا حکم ہے۔
• جس طرح مسلمانوں کیلئے دوران نماز قرآن کی سورتوں کو اصلی عربی زبان میں پڑھنا لازمی ہے- اسی طرح پارسی نمازی اپنی پرستش کے دوران اوستا کی صورتوں کو اصلی زبان میں تلاوت کرتے ہیں-
اس کے علاوہ معراج کا قصہ- پل صراط- ملک الموت اور دیگر عقائد زرتشت مذہب سے مماثل ہیں- یہ حیرت انگیز مماثلت واقعی باعث حیرت ہے-نہیں بلکہ۔۔۔اسلام زرتشت مذھب کی نقل ہے۔باقی کچھ باتیں عربی کلچر کی شامل کی گئی ہیں۔
ٓبانی اسلام نے یہ حکمت عملی بنائی کہ یہودیوں کو ساتھ ملنے کو موسی کی نبوت کو مانا جائے عیسی کو مانا جائے کہ عیسائی بھی ساتھ ملیں۔۔اور حٹی کہ مجبوری میں کفار کو بھی ساتھ ملانے کو سورتین بنائیں کچھ منسوخ کہلائیں۔۔کچھ ہیں۔۔ جیسے
الم ۔۔الف لام میم۔۔۔۔ اعزی ۔۔لات۔۔منات۔۔۔تین خدائی بیٹیوں کے نام تھے۔۔۔
عام طور پر سکالرز کا خیال ہے کہ قدیم ایرانی پیغمبر زرتشت (فارسی میں زرتشت اور یونانی میں زوراسٹر کے نام سے جانا جاتا ہے) 1500 اور 1000 قبل مسیح کے درمیان زندہ تھے۔ زرتشت سے پہلے، قدیم فارس والے پرانے ایران و آریائی مذہب کے دیوتاؤں کی پوجا کیا کرتے تھے، جو ہند آریائی مذہب یعنی ہندو مذہب کے ہم منصب تھے۔
زرتشت نے مختلف دیوتاؤں کو پوجنے کے اس عمل کی مذمت کی، اور یہ تبلیغ کی کہ صرف ایک خدا ’اہورا مزدا‘ یعنی عقل و دانش کے رب کی عبادت کی جانی چاہیے۔ ایسا کرتے ہوئے انھوں نے نہ صرف ایرانی اور ہند آریاؤں کے درمیان عظیم تقسیم میں اپنا حصہ ڈالا بلکہ توحید یعنی خدا کی وحدت کے عقیدے کو بھی متعارف کروایا۔
دنیا کے دوسرے بڑے عقائد خاص طور پر ’بڑے تین‘ مذاہب یہودیت، مسیحیت اور اسلام میں داخل ہونے والا واحد خدا کا نظریہ ہی صرف بنیادی طور پر زرتشتی اصول نہیں تھا بلکہ جنت اور جہنم کے تصورات، یومِ الحساب اور دنیا میں انسانوں کا نزول، اور فرشتے اور جنات کی ابتدا زرتشت کی تعلیمات کے ساتھ ساتھ بعد کے زرتشتی ادب کے اصولوں سے ہوتی ہے۔
رتشت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ حضرت عیسی سے کوئی ایک ڈیڑھ ہزار سال قبل ہوا کرتے تھے
یہاں تک کہ شیطان کا خیال بھی بنیادی طور پر زرتشتی ہے۔ درحقیقت، زرتشت کے پورے عقیدے کی بنیاد خدا اور نیکی اور روشنی کی قوتوں (جس کی نمائندگی روح القدس، سپنتا مانیو کرتے ہیں) اور اہریمن کے درمیان ہے جو تاریکی اور برائی کی قوتوں کا سربراہ ہے۔
جب کہ انسان کو یہ انتخاب کرنا ہے کہ وہ کس طرف ہے۔ اس مذہب کے مطابق آخر کار خدا غالب آئے گا، یہاں تک کہ جہنم کی سزا پانے والے بھی بہشت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں۔
زرتشتی نظریات نے ابراہیمی عقائد اور دیگر مذاہب میں اپنا اثر و رسوخ کیسے تلاش کیا؟ سکالرز کے مطابق، ان میں سے بہت سے تصورات بابل کے یہودیوں تک اس وقت پہنچے جب فارس کے بادشاہ سائرس دی گریٹ نے انھیں آزاد کرایا۔
یہ زرتشتی نظریات یہودیت کے مرکزی دھارے کی سوچ میں شامل ہو گئے، اور بعل زباب جیسی شخصیات سامنے آئیں۔
ہخامنشی سلطنت کے عروج کے زمانے میں فارس کی یونانی سرزمینوں پر فتح کے بعد، یونانی فلسفہ نے ایک مختلف رخ اختیار کیا۔ یونانیوں کا پہلے یہ ماننا تھا کہ انسانوں کے پاس بہت کم اختیارات ہیں، اور یہ کہ ان کی قسمت ان کے بہت سے دیوتاؤں کے رحم و کرم پر ہے، جو اکثر پسند اور ترنگ کے مطابق کام کرتے ہیں۔
تاہم، ایرانی مذہب اور فلسفے سے قربت کے بعد یونانی ایسا محسوس کرنے لگے کہ جیسے وہ اپنی تقدیر کے مالک ہیں، اور ان کے فیصلے ان کے اپنے ہاتھ میں ہیں۔
جب موسیقی کی بات آتی ہے، تو ایک مثال جو سب سے زیادہ زرتشت مذہب کی عکاسی کرتی ہے وہ رچرڈ سٹراس کے ‘دس سپوک زرتشت’ یعنی ’اور پھر زرتشت نے کہا‘ ہے۔ اس نے ہی سٹینلے کبرک کی سنہ 2001 کی سپیس آڈیسی کی بنیاد فراہم کی ہے۔
یہ گیت معروف جرمن فلسلفی نیتشے کے اسی نام کی عظیم تصنیف (سپیس آڈیسی) سے متاثر ہے، جو زرتشت نامی ایک پیغمبر کی پیروی کرتا ہے، حالانکہ نیتشے کے تجویز کردہ بہت سے نظریات درحقیقت زرتشت مخالف ہیں۔
📷،تصویر کا ذریعہALAMY،تصویر کا کیپشنفریڈی مرکری
جرمن فلسفی اچھائی اور برائی کی تفریق کو رد کرتے ہیں جو زرتشت کی خصوصیت ہے۔ اور ایک اعلانیہ خدا کے منکر کے طور پر ان کے نزدیک توحید کا کوئی فائدہ نہیں۔
فریڈی مرکری اور زڈیگ اینڈ والٹیئر کے سوا بھی مغرب میں عصری مقبول ثقافت پر زرتشتی مذہب کے اثرات کی دوسری واضح مثالیں موجود ہیں۔ مثال کے طور پر مازدا کار کمپنی کا نام اہور مزدا سے آتا ہے جبکہ جارج آر آر مارٹن کے ‘گیم آف تھرونز’ میں تاریکی پر فتح حاصل کرنے والے دیوتا اہورا سے متاثر ایک کردار ہے جس کا پتا صرف گذشتہ سال ان کے بہت سے مداحوں کو چلا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کوئی یہ دلیل بھی دے سکتا ہے کہ ‘سٹار وارز’ میں روشنی اور تاریکی کی قوتوں کے درمیان جو کائناتی جنگ دکھائی گئی ہے وہ زرتشتی مذہب سے پوری طرح متاثر ہے۔
مغربی فکر، مذہب اور ثقافت میں اس کی تمامتر شراکتوں کے باوجود دنیا کے پہلے توحید پرست عقیدے اور اس کے ایرانی بانی کے بارے میں نسبتاً کم معلومات ہیں۔
مرکزی دھارے میں اور بہت سے امریکی اور یورپی سیاست دانوں کے نزدیک ایران کو ہر اس چیز کا قطبی مخالف تصور کیا جاتا ہے جس کے لیے آزاد دنیا کھڑی ہے اور جس کی وہ حامی ہے۔ ایران کی بہت سی دوسری وراثتوں اور اثرات کو ایک طرف رکھ کر، زرتشتی مذہب کا فراموش کردہ مذہب صرف یہ سمجھنے کی کلید فراہم کر سکتا ہے کہ ‘ہم سب’ اور ‘وہ سب’ ایک دوسرے سے کتنے مماثل ہیں۔
عالمی پیمانے پر ادیب اطفال کی ڈائریکٹری
دنیا میں جس جگہ اردو ہے، وہاں بچوں کے ادیب اور شعرا؛ اطفال کے لیے کہانیاں ، نظمیں ، ڈرامے،...