(Last Updated On: )
گزشتہ صدی کے ربع آخر میں بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں آنکھ کھولنے والے اسرار احمد شاکر کا شمار اردو زبان و ادب کے نوجوان افسانہ نگار وں میں ہوتا ہے۔شاکر کا شمار دورِ حاضر کے اُن چند معدودوں میں ہوتا ہے جو بغیر کسی خوف یا ڈر کے سماجی حقیقت نگاری کا اَلم تھامے ہوئے ہیں۔ ان کی تحریروں میں گہرے سماجی شعور کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہ عمیق نظری سے سماج کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر اپنے مشاہدے کو کمال ہنری کے ساتھ صفحہ قرطاس لے آتے ہیں۔ اسرار احمد شاکر جس سماج میں پلے بڑھے اُس سماج کے مسائل اور حالات و واقعات کو مِن و عن اپنی کہانیوں میں پیش کرتے ہیں۔معاشرتی مسائل کو اُجاگر کرنا شاکر کا خاصا رہا ہے۔ شاکر کے دو افسانوی مجموعے بہ عنوان "میرے بھی کچھ افسانے" اور "آدھی ادھوری کہانیاں" منظر عام پر آ چکے ہیں۔
شاکر کے افسانوی مجموعہ "آدھی ادھوری کہانیاں" کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ مجموعہ ۲۰۲۰ء میں منظر عام پر آیا۔ اس کتاب میں شامل سب سے پہلا افسانہ "دو شادیوں کے بیچ