عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی پارلیمانی لیڈر بیگم نسیم ولی خان اٹھاسی برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
آپ جنوری 1936 میں مردان پارہوتی میں پیدا ہوئیں۔
1954 میں آپ کی شادی خان عبدالولی خان سے ہوئی۔ بیگم نسیم ولی خان کی مرحوم خان عبدالولی خان کے ساتھ شادی اس وقت ہوئی تھی جب وہ مردان کے سرکاری کالج میں زیرِ تعلیم تھیں۔
بیگم نسیم ولی خان کے مطابق؛
"شادی کے وقت وہ تھرڈ ایئر میں پڑھ رہی تھیں اور بعد میں انہوں نے مردان کے خواتین کالج سے ڈگری اور پشاور یونیورسٹی کے ہوم اکنامکس کالج سے ماسٹرز کیا تھا"
بیگم نسیم ولی خان نے 1975ء میں پاکستان کی سیاست میں اُس وقت قدم رکھا جب رہبرِ تحریک خان عبدالولی خان کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ان کی جماعت نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگا دی گئی۔ اس طرح انہوں نے ایسے کٹھن وقت میں اپنی پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی جب ذوالفقارعلی بھٹو کے بنائے ہوئے "حیدرآباد ٹریبونل کیس" کے سبب نیشنل عوامی پارٹی کی پہلی اور دوسری صف کی قیادت جیل میں ڈال دی گئی تھی۔
آپ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپ صوبہ خیبر پختونخواہ کی پہلی خاتون ہیں جو جنرل نشست پر منتخب ہوئیں تھیں۔
بھٹو دور میں اُن کا کالا دوپٹہ، اُن کی سیاسی جدوجہد کی پہچان بن گیا۔ اُنہوں نے بھٹو حکومت کے خلاف اپنی پہلی سیاسی تقریر میں کہا تھا کہ
"وہ یہ کالا دوپٹہ اس وقت تک نہیں اُتاریں گی جب تک بھٹو حکومت کا خاتمہ نہیں ہو جاتا"
ملک بھر کی مختلف سیاسی جماعتوں نے مل کر بھٹو دورِ حکومت کی ناانصافیوں کے خلاف پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) کی بنیاد ڈالی. اس سیاسی اتحاد نے بعد میں 1977 کے عام انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لیا تھا اور پاکستان قومی اتحاد کے منتخب ہونے والے اراکینِ اسمبلی میں بیگم نسیم ولی خان سرِ فہرست تھیں۔
بعض سیاسی اختلافات کی وجہ سے بیگم نسیم ولی نے 2013 میں عوامی نیشنل پارٹی (ولی) کے نام سے اپنی سیاسی جماعت بنانے کا آغاز کیا۔ بیگم نسیم اپنی ذاتی پارٹی بنانے والی چارسدہ کی پہلی پختون خاتون تھیں۔
لیکن پھر مختصر سے عرصے کے بعد بیگم نسیم ولی خان اور ان کے بیٹے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان کے درمیان باضابطہ صلح ہو گئی اور یوں انہوں نے اپنی پارٹی بیٹے اسفند یار کی جماعت میں ضم کرنے پر اتفاق کر لیا۔
آپ ہمیشہ انتخابی عمل میں خواتین کی سیاسی شمولیت کی مضبوط حامی رہیں۔
آپ کے مطابق؛
"خواتین کو سیاست میں ضرور حصہ لینا چاہیے کیوں کہ وہ معاشرے کا بڑا حصہ ہیں"
اس کالم کے ساتھ ہم جنگ اخبار کے فرنٹ پیج پر شائع ہونے والی اُس تاریخی خبر کا تراشہ بھی شامل کر رہے ہیں جو 12 فروری 1975 کو شائع ہوئی تھی۔ یاد رہے کہ یہی وہ دور تھا جب بیگم نسیم ولی خان نے عملی طور پر سیاست میں قدم رکھا۔
“