ہر قطرہء خون میں تین لاکھ سرخ ذرات اورایک ملی لیٹر خون پچیس لاکھ سرخ ذرات سے لیس ہوتا ہے۔ ہر سرخ ذرہ میں دو کروڑ پچاس لاکھ ہیموگلوبن کے مالیکیولز پنہاں ہوتے ہیں اور یہی ہیمو گلوبن کے مالیکیولز آکسیجن کے مالیکیولز سے جڑنے یا کیمیائی بانڈ تشکیل دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
🔴 خون کے سرخ ذرات کے ہیمو گلوبن مالیکیولز پھیپھڑوں کی ہوا سے آکسیجن سے بانڈنگ کر کے جسم میں زندگی برقرار رکھنے کی خاطر شریانوں میں رواں داوں رہتےہیں۔ عملِ تنفس کے ذریعے آکسیجن پھیپڑوں کے خلیوں ایلولائی alveoli میں آنے والے خون کے سرخ ذرات میں جذب ہوجاتی ہے کیونکہ قانونِ گراہم کے مطابق گیس زیادہ ارتکاز , کنسنٹریشن یا زیادہ دباؤ والی جگہ سے کم دباؤ والی جگہ کی طرف جاتی ہے۔ پھیپڑوں میں بھرتی ہوا میں آکسیجن کا زیادہ کنسنٹریشن یا دباؤ رہتا ہے اور پھیپھڑوں کے خلیوں میں جسم سے واپس آنے والے خون میں آکسیجن کی کنسنٹریشن یا دباؤ کم جس کی وجہ سے یہ خون میں جذب ہوجاتی ہے اسطرح آکسیجن خون کے سرخ ذرات کے ذریعے جسم کے تمام حصوں کے خلیوں تک پہنچتی ہے, جہاں یہ خون کے سرخ ذرات کے ہیموگلوبن مالیکیولز سے نکل کر خلیوں میں منتقل ہوجاتی ہے۔ خون کے سرخ ذرات میں ہیمو گلوبن کی عدم موجودگی پر خون کو پلازما کے ذریعہ آکسیجن کو جسم کے خلیوں لئے ضروری مقدار میں پہنچانے کے لئے بیس گنا زیادہ تیز رفتاری سے نظامِ دورانِ خون میں دوڑنا پڑے گا۔
🔴 خون کے سرخ ذرات میں موجود اہم پروٹین ہیموگلوبن Hemoglobin دراصل آکسیجن سے تین سو گنا زیادہ کاربن مونو آکسائیڈ CO کی جانب زیادہ رغبت رکھتی ہے یعنی اگر آپ سانس کسی ایسی فضا میں لیں جہاں کاربن مونو آکسائیڈ CO بھی شامل ہو تو ہیموگلوبن آکسیجن کو جذب کرنےسے پہلے اس کاربن مونو آکسائیڈ کے ساتھ ملاپ کو ہی ترجیح دے گی اور جب یہ ہیموگلوبن اس وجہ سے کاربوآکسیی ہیموگلوبن carboxyhemoglobin بن جاتی ہے تو کاربن مونو آکسائیڈ کو جسم میں جذب ہونے نہیں ہونے دیتی دراصل یہ بننے والی کاربوآکسیی ہیموگلوبن carboxyhemoglobin آکسیجن کی فراہمی کے ایجنٹ کے طور پر کام ہی نہیں کر پاتی۔ ایسے آلودہ ہونے والے والے خون کے سرخ ذرات اسپلین یا تلی کے ذریعے دوارانِ خون کے نظام سے نکال باہر کئے جاتے ہیں اور خون کا بہاؤ متاثر ہونے لگتا ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کے مسلسل نظامِ تنفس سے خون میں شامل ہوتے رہنے سے آکسیجن کی شدید کمی موت کا باعث بن جاتی ہے۔
🔴 ہیموگلوبن کی مالیکیولر ساخت میں آئرن کے ایٹمز شامل ہوتے ہیں, جیسے کہ عام دیکھنے میں آتا ہے کہ لوہے یا آئرن کے مرکبات بے حد رنگین ہوتے ہیں, اگر آپ زنگ جو کہ آئرن و آکسیجن کا ملاپ ائرن آکسائیڈ ہے اس کی رنگت پر دھیان دیں تو وہ بھی سرخ ہوتی ہے۔ ایسے ہی جب ہیموگلوبن آکسیجن کے مالیکیول سے ملتی ہے تو سرخ ذرات کے ہیموگلوبن میں موجود آئرن خون کو اجلی اجلی سرخی دیتا ہے اور جب آکسیجن اس سے نکلتی ہے تو یہ گہرا سرخ ہو جاتا ہے۔ خون کا رنگ تب بھی بدلتا ہے جب کاربن مونو آکسائیڈ کا مالیکیول ہیمو گلوبن سے جڑتا ہے, ہیمو گلوبن کے آئرن کا کاربن مونو آکسائیڈ ملنا خون میں اجلی گلابی رنگت کا باعث بنتا ہے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے موت کا شکار ہونے والے کو وہ حصے جہاں خون کی روانی جلد کے قریب تک ہوتی ہے جیسے ہونٹ, ناخن اور دیگر اعضا گلابی پڑ جاتے ہیں۔ کاربن مونو آکسائیڈ سے آلودہ فضا میں سانس لینے سے ابتدا میں سر درد پھر سر چکرانے اور موت کے منہ میں جانے سے پہلے بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے۔
🚫 🚬 بات یاد رکھنے کی یہ ہے کہ ہر روز تیس سگریٹ سے لطف اٹھانے والے سُٹے بازوں کے خون میں کاربوآکسیی ہیموگلوبن کی سطح مستقل طور پر دس فیصد تک بنی رہتی ہے جو کہ ان کی صحت تباہی کے لٸے کافی ہے۔
پانچ رمضان المبارک اور صبیح رحمانی کی حمد اللہ اکبر اللہ اکبر
آج دن کا آغاز صبیح رحمانی کی حمد سے کیا۔بہت خوبصورت اور پر جوش کلام ہے۔ کعبے کی رونق،کعبے کا...