قدیم مصری تہذیب نے اپنی ہم عصر تہذیبوں کے مقابلے میں خواتین کو طاقتور ترین مرتبے پر دیکھا ہے، قدیم مصری معاشرے میں انکی کئی اہم دیویاں بھی خواتین ہی تھیں اس لحاظ سے مصری معاشرے میں خواتین کو خاطر خواہ آذادی حاصل تھی. اسکی ایک مثال یہ بھی ہے کہ قدیم مصر پر حکومت کرنے والے فراعین مصر میں سے چھے فرعون خواتین تھیں ( انکی تعداد میں کہیں کہیں اختلاف پایا جاتا ہے کہیں ان کی تعداد پانچ کہیں چھے اور کہیں سات ملتی ہے)
آج میں آپکو اولین خاتون فرعون مصر کے بارے بتانا چاہوں گا جسکا نام تھا میرنیتھ ( Merneith 2939-2929 BCE )……
میرنیتھ کو قدیم مصری تاریخی ریکارڈز کے مطابق سب سے پہلی خاتون فرعون مصر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ اسکے بارے یہ بھی ایک راۓ ہے کہ یہ ملکہ بھی تھی اور قائمقام بادشاہت کے فرائض بھی اسی کے سپرد تھے۔ یہ King Den کی ماں ، Djet کی بیوی Djer کی بیٹی اور پہلے فرعون Narmer کی پوتی تھی۔
میرنیتھ کے دریافت ہونے والے مقبرے کی مشابہت مصر کے پہلے شاہی خاندان کے فراعین کے مقبروں سے بہت نمایاں ہے اور اسکے مقبرے سے کئی ایسی اشیاء بھی دریافت ہوئی ہیں جو بادشاہوں کے لیے مختص ہوتی تھیں ، اسکے علاوہ مقبرے میں زیر زمین بڑے ( چیمبرز ) کمرے اور اسکے ملازمین کی قبریں بھی ملی تھیں۔ ( مصریوں کے عقیدے کے مطابق بادشاہ کی موت کے وقت اسکے دفن کرنے کے ساتھ اسکے خادمین کو بھی دفن کیا جاتا تھا تاکہ مرنے کے بعد کی زندگی میں یہی خادمین بادشاہ کی خدمت کریں ، اور اسی عقیدے کے تحت ایک کشتی بھی دریافت ہوئی تھی جو ان کے عقیدے کے مطابق بادشاہ کو سورج دیوتا کے پاس لیکر جاتی تھی)
اس خاتون فرعون کے بارے تمام تر معلومات ایک تختی پر درج تھیں جو کہ اس خاتون ملکہ کے مقبرے میں نصب ہوئی ملی تھی. جیسا کہ پہلے بتایا گیا کہ یہ خاتون، فرعون Djet کی بیوی اور فرعون Den کی ماں تھی۔ اور اسکے بارے زیادہ تر محققین کی راۓ بھی یہی تھی کہ یہ بذات خود بھی تاج و تخت کی حقدار رہی ہے اور کسی وقت میں اس نے بطور فرعون مصر پر حکومت بھی کی تھی اور اسی بناء پر اسکو مصر پر حکومت کرنے والے پہلے خاندان کے بادشاہوں میں شامل کیا جاتا ہے اور فراعین مصر کی تاریخ میں پہلی خاتون فرعون بھی مانا جاتا ہے۔
فرعون Den کے مقبرے سے ملنے والی ایک مہر پر جس میں اس کے خاندان کے بادشاہوں کے نام کندہ تھے اس لسٹ میں اس خاتون کا نام بھی شامل تھا اور اسکے ساتھ ہی ” بادشاہ کی ماں “ King’s Mother کا ٹائٹل بھی درج تھا جو تاریخ دانوں کے لیے اس بات کا ثبوت بھی تھا کہ ممکنہ طور پر یہ خاتون فرعون کے منصب پر فائز رہی تھی۔
خاتون فرعون Merneith میرنیتھ کے متعلق ایک حیران کن انکشاف یہ بھی تھا کہ دو الگ الگ اور مختلف مقبرے اس سے منسوب تھے جن میں سے ایک مقبرہ زیریں مصر میں میمفس کے قریب سقارہ میں ملا اور دوسرا مقبرہ بالائی مصر میں ایبڈوز Abydos میں دریافت ہوا تھا۔ دو الگ الگ جگہ مقبرے بنانا قدیم مصر اور مصری شاہی خاندانوں میں کوئی عام عمل نہیں تھا ، جب 1900 میں ماہر مصریات Flender petrie نے ایبڈوز میں اسکا مقبرہ ( Tomb Y ) دریافت کیا تو اسکے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ دفن ہوا بادشاہ جسکا نام دو تختیوں پر کندہ تھا واقعی ایک مرد بادشاہ تھا۔۔۔۔۔؟ یہ مقبرہ ایبڈوز کے ام-القاب قبرستان میں واقع ہے ، یہ قبرستان پہلے اور دوسرے مصری شاہی خاندان کے بادشاہوں کی آخری آرام گاہ ہے. Merneith میرنیتھ کا مقبرہ King Djet اور King Den کے مقبروں کے درمیان میں واقع تھا۔
یہاں پر میرنیتھ کے شاہی مرتبے کے متعلق ایک اور ثبوت یہ بھی پیش کیا جاتا ہے کہ فلینڈر کو مقبرہ کی سائٹ کی کھدائی کے دوران حادثاتی طور پر زیر زمین قبرستان ملا جہاں پر کم و بیش چالیس قبریں تھیں جنہوں نے دفن ہوۓ بادشاہ کے مدفن کمرے کو گھیرا ہوا تھا۔ ان قبروں سے ملنے والی اشیاء کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ دونوں بادشاہوں کے خادمین انکے خاص اور قریبی تھے.
میرنیتھ کا دوسرا مقبرہ سقارہ میں واقع ہے مقبرہ میں واقع قبروں سے کئی ایسی اشیاء بھی ملی ہیں جن پر اسکا نام کندہ تھا جنمیں پتھر کے گلدان اورمرتبان بھی شامل تھے۔ اس مقبرے سے ایسی علامتی و تصویری شبیہات دریافت کی گئی ہیں جن سے آرکایولوجسٹس کو یہ یقین ہو گیا تھا کہ انہوں نے بادشاہ کے ہی مقبرے کی شناخت کی ہے اس مقبرے کے اردگرد کے علاقے کی دریافت اور تمام اشیاء کے علاوہ مقبرے سے ایک شمسی کشتی ( Solar Boat ) کی دریافت بھی کی گئی تھی۔….( اسکے بارے پہلے بتایا جا چکا ہے)
اگرچہ مقبرے میں دریافت ہونے والے تمام شواہد بادشاہ کے مرد ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں مگر آرکایولوجسٹس نے مختلف شہادتوں اور ثبوتوں کی بنیاد پر اسے بطور خاتون فرعون کے ڈیل کیا اسکی مندرجہ ذیل وجوہات تھیں۔۔۔۔۔
1. اسکی پہلی شہادت یا ثبوت یہ تھا کہ اس فرعون کا نام Merneith خود ایک خاتون کی طرف اشارہ کرتا ہے جسکا معنی ہے ” Beloved of Neith “ ۔
2. اسکے نام کا ایک اشارہ ایک دیوی کی طرف بھی جاتا ہے جسے Mother Goddies Neith کہا جاتا تھا ، اس دیوی کی مصری تہذیب کے پروان چڑھنے سے قبل اور پروان چڑھنے کے دوران سب سے زیادہ عبادت کی جاتی تھی۔
3. اسکے خاتون ہونے کا ایک اور ثبوت یہ بھی ملتا ہے کہ پہلے شاہی خاندان کے بادشاہ Den کے مقبرے سے ملنے والی مہر پر واضح طور پر یہ جملہ ” Mother of the King “ درج تھا ، اور یہ مقبرہ یقینی طور پر Den بادشاہ کا تھا اور یقینی طور پر یہ Djet فرعون ہی کی بیوی تھی اس لحاظ سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ میرنیتھ ایک خاتون تھی۔۔۔۔۔
اس کے بارے ثبوتوں کی بنیاد پر محققین کی جو آراء سامنے آتی ہیں وہ درج ذیل ہیں
1. ان میں پہلی تو یہ کہ میرنیتھ نے کچھ عرصہ مصر پر بطور فرعون حکومت کی تھی .
2. دوسری یہ کہ یہ خاتون نائب سلطنت رہی تھی اور شاہی خاندان میں اسکا ایک بلند ترین مقام تھا۔
3. تیسرے یہ خاتون Den بادشاہ کی کم عمری کے باعث ممکن ہے اسکی نائب رہی تھی جب تک کہ وہ اپنی حاکمیت کی عمر تک نہیں پہنچ گیا۔
4. اسکے مقبرے سے ملنے والی اشیاء کے علاوہ اسکے مقبرے کی وسعت اور اسکے مقبرے کے گرد ملنےوالی مدفن سائٹ اور شمسی کشتی Solar Boat وغیرہ یہ سب یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس خاتون کا پہلے مصری شاہی خاندان میں ایک بلندترین شاہی مقام ضرور تھا۔
5. کچھ محققین کے نذدیک یہ فرعون نہیں بلکہ صرف ایک اعلی شاہی اسٹیٹس کی حامل خاتون تھی۔
تاہم جو بھی ہے دریافت ہونے والے شواہد کی بنیاد پر میرنیتھ کو اکثریتی طور پر مصر پر حکومت کرنے والی اولین خاتون فرعون تصور کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔!
اردو لسانیات
زبان اصل میں انسان کے تعینات یا اداروں میں سے ہے۔ وہ ان کی معمول ہے جن کی کار بر...