کراچی کی تاریخی عمارات یا محفوظ ثقافتی ورثوں کا ذکر موسس سومیک کے بغیر ممکن نہیں ۔موسس سومیک وہ شخص تھے جن کے تعمیراتی نقوش کراچی کی تاریخ پڑھنے اور ان میں دل چسپی رکھنے والے کبھی نہیں بھول سکتے و ہ ایک اعلا ماہر تعمیرات تھے کراچی کے لئے انہوں نے جو عمارات تعمیر کی وہ ساری اب محفوظ ثقافتی ورثے میں شامل ہیں وہ 6جون 1875ءکو لاہور میں ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہوئے ان کے والدین کا تعلق اسپین سے تھا اور کچھ عرصہ عراق میں قیا م کرنے کے بعدان کا خاندان لاہور منتقل ہوگیا ۔ موسس سومیک نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ کراچی میں گزارا۔ سن1900ءمیں اس کی شادی سائمن ویسن کی بیٹی میری ویسن سے ہوئی اس کے پانچ بچے جُو‘ ایلس‘ کیتھلین ‘ وکٹوریہ اور انابیلی تھے ۔ موسس کی تعلیم کے بارے میں کسی کو علم نہیں نہ ہی اس کی درس گاہ کا کسی کو علم ہے ۔ موسس کی پوتی جو خود بھی ایک ماہرتعمیرات ہیں ‘ کا کہنا ہے کہ ستمبر 1922میں موسس نے بچوں کی اعلا تعلیم کے لئے کراچی سے لنڈن منتقل ہوگئے اور دوسری عالمی جنگ کے دوران لنڈن میں ان کے گھر پر بم گرے لیکن گھر سے باہر ہونے کے سبب موسس اور اس کا خاندان تاو بچ گیا مگر ان کا سارا ریکارڈ تباہ ہوگیا۔موسس کی پوتیاں’ میری کیزر اور ڈورین کرن آسٹریلیا میں رہتی ہیں‘ جبکہ اس کی پوتی کی بیٹی جیکی فریسر کی رہائش کینڈ ا میں ہے۔
موسس سومیک نے 1890ءمیں فاطمہ جناح روڈ پر واقع فلیگ اسٹاف ہاﺅس ( موجودہ قائداعظم ہاﺅس میوزیم ) تعمیر کیا اور اسے بانی پاکستان محمد علی جناح نے 1944میں خریدا ۔عبداللہ ہارون روڈ صدر پر واقع کاﺅسجی خاندان کی ملکیت ” ایڈور ہاﺅس“ جو کہ موسس کے بیٹے ایلس ایڈورڈ کے نام پر تھا 1910ءتعمیر ہوا ۔ موسس کا بیٹا ایلس بھی برطانیہ کا ایک مشہور ماہر تعمیرات تھا۔ 1906 ءمیں انہوں نے ایم اے جناح روڈ پر واقع مشہور خالق دینا ہال تعمیر کیا‘ ایم اے جناح روڈ پر ہی واقع بائی وربائی جی سوپاری والا پارسی ہائی اسکول بھی موسس سومیک نے 1859 میں تعمیر کیا۔ کراچی گوان ایسوسی ایشن ہال جو صدرمیں گرامر اسکول کے قریب واقع ہے ان ہی کا تعمیر کردہ ہے یہ ہال 1905 میں تعمیر ہوا ۔ 1917ء میں انہوں نے کیماڑی نیٹی جیٹی سے تقریبا ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر میولس مینشن نامی خوبصورت عمارت ڈیزائن کی یہ عمارت کراچی پورٹ ٹرسٹ کے چیئرمین چارلس میولس کے نام پر ہے جبکہ کیماڑی کے رہائشی اسے کاﺅسجی بلڈنگ کہتے ہیں یہ بلڈنگ موسس سومیک کے دیگر عمارات کے برعکس بہترین حالت میں موجود ہے ۔ 1904میں کھاراد ر کا میونسپلٹی کا دواخانہ جعفر فدو ڈسپنسری ( موجودہ کتیانہ میمن KMA اسپتال ) گراﺅنڈ پلس ون بھی موسس نے بنائی ‘ ان کی مذکورہ بالا عمارات میں کرسچن کمیونٹی کے لئے ایک کلب جبکہ انہوں نے پارسیوں کے لئے ایک اسکول کی عمارت تعمیر کی ۔داﺅد فانڈیشن‘ روزنامہ دی نیوزاور روزنامہ ڈان کے مطابق انہوں نے مسلمانوں کے لئے ایک مسجد بھی بنائی ۔ستمبر1922ءمیں موسس سومیک اپنے خاندان کے ہمراہ کراچی سے لنڈن منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے اپنے پیشے سے مکمل کنارہ کشی اختیار کرلی ‘ موسس سومیک 6 اپریل 1947ءکو لنڈن میں حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کرگئے ۔
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...