ہمارے پشاور کے سرگرم سماجی کارکن اور اقلیتی رہنما کامریڈ رادھیش سنگھ ٹونی اس بار pk-75 سے الیکشن کیلئے کھڑے ہوئے ہیں۔ انکا جیتنا ممکن تو نہیں کیونکہ یہ لندن تو نہیں ہے جہاں ایک غیر عیسائی، صادق خان میئر بن جاتا ہے۔ لیکن اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے باوجود بھیی رادھیش بھائی نے خاموش رہنا مناسب نہیں سمجھا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی ضمیر کی آواز پر میدان میں اتر گئے۔ انہیں ایک امیدوار نے ساٹھ لاکھ روپے کی آفر بھی کی ہے کہ آپ دستبردار ہوجائیں لیکن انہوں نے انکار کردیا ہے۔ رادھیش بھائی آزاد امیدوار کی حثیت سے کھڑے ہیں لیکن چونکہ رادھیش تمام ترقی پسند پارٹیوں کی آواز پر لبیک بولنے کے عادی ہیں اس لیے پشاور سے مزدور کسان پارٹی اور عوامی ورکر پارٹی کی پوری حمایت انکے ساتھ رہیگی۔
گزشتہ دنوں مزدور کسان پارٹی کے پاس اے این پی کا ایک وفد آیا اور انہوں نے مزدور کسان پارٹی میں ہمارے دوست کو رادھیش سنگھ ٹونی کے بجائے اپنے امیدوار عاقل شاہ کے لیے حمایت حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی۔ جب وہ نامراد ہوکر واپس جانے لگے تو کہنے لگے یہ تو ویسے بھی غیر مسلم ہے، ہمیں ووٹ دے دیتے۔ جس پر ہمارے دوست نے انہیں باہر کا دروازہ دکھایا۔
یہ ڈھکن کس منہ سے ایسی باتیں کرنے لگے ہیں جبکہ اے این پی کے بانی خان عبدالغفار خان نے گاندھی کے ساتھ اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا کیونکہ وہ انسان پرست عظیم رہنما تھے جسے زات پات اور مذہب سے کچھ لینا دینا نہیں تھا۔ وہ انسان کی اچھائیوں پر یقین رکھنے والے رہنما تھے۔ لیکن موجودہ اے این پی کی قیادت میں ایسے بے شمار ڈھکن موجود ہیں جو پارٹی کی سیکولر سوچ سے ہٹ کر انتہا پسندی کیطرف مائل ہوچکے ہیں۔ اور اسکی واضح مثال مشال خان کو بے دردی سے قتل کرنے والے درندوں کے سرپرست حمایت اللہ مایار کو اے این پی کا ٹکٹ جاری کرنا ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اب اے این پی نے پارٹی کا بنیادی نظریہ "عدم تشدد" کا جنازہ نکال دیا ہے۔
اج رادھیش بھائی سے ویڈیو گفتگو بھی ہوئی ہے جو میں آپ سب کے ساتھ شیئر کرونگا۔ رادھیش بھائی سے یوں تو ملاقات ہوتی رہتی ہے لیکن اج ہماری ملاقات شدید گرمی میں پریس کلب کے باہر ہوئی۔ رادھیش بھائی پٹرول مہنگا کرنے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کیلئے آئے تھے۔
https://www.facebook.com/radesh.tony
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔