صاحبہ وسیم انصاری نے شعبہ عربی و فارسی ، الہ آباد یونیورسٹی کا نام روشن کیاصاحبہ وسیم انصاری شعبہ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی کی بی اے فائنل کی طالبہ ہیں۔ وہ جب چھٹی کلاس میں تھیں تب سے ہاکی کھیلنی شروع کی۔سب جونیر نیشنل ہاکی وہ کھیل چکی ہیں اور اب سینیر ٹیم سے کھیلتی ہیں۔وہ شہر الہ آباد کی واحد مسلم خاتون کھلاڑی ہیں جو ابھی تک اپنے شہر سے جڑی ہوئی ہیں۔یہیں لوکر گنج کی مقامی فیلڈ پر وہ ہر شام پریکٹس کرتی ہیں۔حال ہی میں انھوں نے گراس روٹ 7 a sideنیشنل ہاکی میچ کھیلا ہے۔یہ میچ راجستھان کے بھیلواڑہ میں کھیلا گیا۔آخری مقابلہ الہ آباد اور کولکا تا کی ٹیم کے درمیان ہوا۔مقررہ وقت کے ختم ہونے تک یہ میچ برابری پر رہا۔ دونوں ہی ٹیموں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا اور پھر اسٹروک کے ذریعے فیصلہ کیا گیا اور الہ آباد کی ٹیم رنر اپ رہی ۔ صاحبہ وسیم جو کہ لفٹ ہاف کھیلتی ہیں ، انھوں نے شاندار دو گول داغے جس کی بدولت الہ آباد کی ٹیم آخر تک اس مقابلے میں مخالف ٹیم پر حاوی رہی۔آنجہانی میجر دھیان چند کے بیٹے اشوک دھیان چند نے اس ایونٹ میں شرکت کی اور سبھی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انھیں ٹرافی اور میڈل دئے۔ صاحبہ وسیم کا کہنا ہے کہ یہ لمحہ ہمارے لئے بہت خاص تھا۔ ہم نے میجر دھیان چند کو تو نہیں دیکھا مگر ان کے بیٹے کے ہاتھوں ترافی لینا ہمارے لئے باعث فخر اور انتہائی مسرت کا موقعہ رہا۔صاحبہ کے یہاں تک پہنچنے کی راہ آسان نہیں رہی۔آج بھی لڑکی ہونے کے ناطے انھیں اور ان کے والدین کو لوگوں کی طعن و تشنیع کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔شعبہ عربی و فارسی اس ہونہار طالبہ کی روز افزوں ترقی کی دعا کرتا ہے نیز صاحبہ کی اس کامیابی پر صدر شعبہ محترمہ صالحہ رشید نے انھیں توصیفی سند بھی تفویض کی۔