ضلع بنوں کا زرخیز اورمردم خیز خطہ زمانہ قبل از مسیح سے ہی تاریخ میں اپنی ایک خاص اہمیت اورمنفرد شناخت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ برصغیرپاک وہند کی تاریخ پر لکھی جانے والی اکثر کتابوں میں بنوں کا ذکر ضرور آتا ہے۔ ہم لوگ اپنی تاریخ کو فراموش کرنے کے عادی ہیںعاقل صاؔحب نے قارئین کو دوبارہ ان کی طرف متوجہ کرنے کی سعی کی ہے یقیناوہ اس عہد کی ایک معتبر آواز ہے جس نے تاریخ بنوں کے ذریعے بنوںمیں کیا، کب، کیوں اور کیسے ہوا؟،کولڑی میں پرونے کافریضہ انجام دیاہے زیرتبصرہ کتاب میںبنوں کی وجہ تسمیہ، تاریخ، ادب، ثقافت، سیاست، معاشرت اور اہم شخصیات سمیت مختلف موضوعات پر معلومات دی گئی ہیںجوضلع بنوں اورپختون قوم کی نوجوان نسل کو اپنے ماضی سے آگاہ کرنے کی ایک اچھی اوربہترین کاوش ہے جس کو پڑھنے سے ایک عام شخص بھی بنوں کے ماضی اور حال سے متعلق اپنے علم میں اضافہ کر سکتا ہے بدقسمتی سے ہماری اکثر تاریخ میں قومی غداروں اور انگریزوںکے وفاداروں کو کوقومی ورثہ اورقومی وفادارثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے حالانکہ اس خطے کابچہ بچہ جانتاہے کہ کن لوگوں کی تن میں قومی ودینی حمیت ہے اورکن کے خون میں انگریزوںکے باقیات ہیں یہ خاصا کڑا معیار ہے تاریخ میں ایسی کتب نہ ہونے کے برابر ہیںجن میںتعصب سے پاک اورغیرجانبدارانہ آنکھ سے کام لیاگیاہو جبکہ اس کے برعکس عاقل صاحب ایک کھرے اور غیر جانبدار محقق ہیںجس نے پختون قوم کی بے تعصب تاریخ کو کسی بھی گروہ بندی میں پڑے بغیر حقیقی تاریخ نگاری کے اصولوں کو سامنے رکھ کرپرویاہے جو تاریخی اورواقعاتی لحاظ سے سچ اورحقیقت پرمبنی ہے۔ میری خواہش اور دُعا ہے کہ عاقل صاؔحب کی جستجو کایہ سفر سدایونہی متحرک اور متجسس رہے۔
شہاب سورانی
سبجیکٹ سپیشلسٹ،پی ایچ ڈی سکالر بنوں یونیورسٹی
علامہ اقبال يا اکبر علی ايم اے اصل رہبر کون؟
کسی بھی قوم کا اصل رہبر کون ہوتا ہے خواب بیچنے والا شاعر يا حقیقت کو سامنے رکھ کر عملیت...