اردن کے صحرا سے 14 ہزار سال قدیم روٹی اور تنور دریافت
عمان: اردن کے لق و دق صحرا سے دنیا کا سب سے قدیم روٹی کا ٹکڑا اور تنور دریافت ہوا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اردن کے عظیم سیاہ صحرا میں آثار قدیمہ کی ایک سائٹ کی کھدائی کے دوران 14 ہزار سال قبل کی قدیم روٹی دریافت ہوئی ہے جس کی شکل موجودہ دور کی ’ ڈبل روٹی‘ جیسی ہے ساتھ ہی دو بڑے تنور دریافت ہوئے ہیں۔ اس دور میں لوگ جنگلی گندم اور جو کے آٹے سے روٹی تیار کرتے تھے جس میں مخصوص پودوں کی جڑیں اور پانی ملا کر آٹا بنایا کرتے تھے۔
اس زمانے میں تیار کی گئی روٹی آج کی ڈبل روٹی کی طرح چوکور ہوا کرتی تھیں جس کا ذائقہ مختلف اجناس جیسا ہوا کرتا تھا جسے بھنے ہوئے گوشت میں لپیٹ کر یا سینڈ وچ کے طور پر کھایا جاتا ہوگا اس مقام سے دو ایسی جگہیں بھی دریافت ہوئی ہیں جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے یہاں روٹی پکائی جاتی ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق اردن کے سیاہ صحرا کے مقام سے ملنے والے یہ شواہد سب سے قدیم ہیں کیوں کہ اس سے قبل ملنے والے شواہد 5 ہزار سال پرانے تھے جس کے مطابق انسان نے سب سے پہلے روٹی ترکی میں 9 ہزار سال پہلے بنائی تھی لیکن سیاہ صحرا سے ملنے والے شواہد نے پُرانی تحقیق کو غلط ثابت کردیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے ثابت ہوا ہے کہ قدیم دور کے انسان کے پاس بھی روٹی پکانے کے وسائل اور ذرائع موجود تھے جب کہ ان کے پاس گوشت بھی تھا جسے وہ پکانا بھی جاتے تھے اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ پتھر کے دور میں بھی انسان باقاعدہ ’ خوراک ‘ سے آشنا تھے اور درندوں کی طرح چیر پھاڑ کر اپنا پیٹ نہیں بھرا کرتے تھے بلکہ کھانا بنانے کے فن سے روشناس تھے۔
اس دریافت میں دو ایسے مقامات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے جہاں سے روٹی کا چورا بھی ملا ہے اور یہ مقامات موجودہ دور کے تنور کی طرح ہی تھے جہاں آگ بھڑکا کر پورے گاؤں کے لیے روٹی تیار کی جاسکتی تھی۔ اس تحقیق سے انسانی تہذیب اور روایات سے متعلق مزید انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔