یورک ایسڈ کیا ہے؟
یورک ایسڈ کیمیاوی فضلات ہیں جو پیشاب کے ساتھ خارج ہوتے ہیں ۔Nucleic Acid میں بعض کیمیاوی تغیرات واقع ہونے کے بعد یورک ایسڈ کی پیدائش عمل میں آتی ہے ۔ کچھ اغذیہ بھی ہیں جو ہضم ہونے کے بعد یورک ایسڈ بننے کا سبب بنتی ہیں اس کے علاوہ خراب یا مردہ سیلز گل کر یورک ایسڈ میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔ اگر اس مادہ کی پیدائش طبعی مقدار سے بڑھ جائے تو یہ خون میں شامل ہو کر تشویش کاباعث ہوتا ہے ۔ کچھ لوگوں میں موروثی وجہ سے بہت زیادہ یورک ایسڈ پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔جوڑوں کی تکالیف جب حد سے آگے بڑھتی ہیں تب وہ گٹھیا کے مرض میں بدل جاتی ہیں ،اس لئے ہمارے لئے سب سے بہتر بات یہ ہے کہ ہم اپنی زندگی تمام مشاغل کو اعتدال کے ساتھ انجام دیتے ہوئے جئیں ،
یورک ایسڈ سے پیدا ہونے والے نقائص
گردہ اور مثانہ کی پتھری
یورک ایسڈ کے جمع ہوجانےپر اس میں بے رنگ ٹھوس ذرات Crystals بننے شروع ہوجاتے ہیں ۔ یہی ذرات پتھری کی شکل اختیار کر جاتے ہیں اور مثانہ کے درمیان والے راستے میں جمع ہوجاتے ہیں
گاؤٹ Gout —
یعنی جوڑوں پر سوجن اورشدید دردیورک ایسڈ کے زیادتی اور اخراج میں کمی کے باعث ہوتا ہے ۔ گردے جب اپنا کام صحیح طور پر انجام نہ دے سکیںاور یورک ایسڈ کو ٹھیک طریقے سے خارج نہ کر پائیں تب بھی مرض لاحق ہوجاتا ہے ۔ یورک ایسڈ کے جمع ہوجانے پر اس میں بے رنگ ٹھوس ذرات Crystals بنتے ہیں وہ جوڑوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں ۔ بیماری کا پہلا مرحلہ اکثر ایک ہفتے میں ہی دور ہوجاتا ہے ۔ پھر مہینوں یا سالوں کے بعد دوسرا حملہ ہوتا ہے ۔ علاج میں اگر دیر کردی جائے تو مزید جوڑوں میں بھی درد اور سوجن ہوجاتی ہے۔آخری مراحل میں مریض معذور یا لنگڑا ہوجاتا ہے ۔ سردی کے موسم میں تکلیف زیادہ ہوتی ہے ۔ رات کے وقت مرض کی شدت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ عموماً ایک یا دو جوڑوں میں تکلیف ہوتی ہے خاص طور پر گٹھنے،پاؤں اور ٹخنوں میں درد اور سوجن ہوتی ہے ۔ پاؤں کا انگوٹھا بے حد تکلیف دیتا ہے ۔ سوتے وقت معمولی سی رگڑ بھی پاؤں کے انگوٹھے پر ہتھوڑے کی چوٹ کی طرح محسوس ہوتی ہے ۔ سردی کے موسم میں دردشدت اختیار کر جاتا ہے ۔
یورک ایسڈ بڑھنے کے اسباب
شراب نوشی کی کثرت ،مشقت اور سخت ورزش ،کینسر کا علاج کرتے وقت کیموتھراپی کے برے اثرات ، Purine بڑھانے والی اغذیہ کا استعمال جیسے سارڈین مچھلی Sardineاور ترشی ،نظام بول کی خرابی ،معدہ میں تیزابیت وغیرہ یورک ایسڈ بڑھاتے ہیں ۔عضلاتی اغذیہ اور ادویہ کے علاوہ مندرجہ ذیل انگریزی ادویہ یورک ایسڈ بڑھاتی ہیں:
Caffine Ascorbic Acid(Vit C) Aspirin Efedrine Diaoxide Cisplatin Ethambutal Alcohal Methyldopa Nicotinic Acid Theophylline Phenothiazines Diuretics
پیشاب آور ادویہ جیسے ________لاسکس
یورک ایسڈ ،قانون مفرد اعضاء کے نقطہ نگاہ سے
یورک ایسڈ صرف عضلاتی مریضوں میں پایا جاتا ہے ۔یورک ایسڈ کی قانون مفرد اعضاء میں کوئی خاص اہمیت نہیں ۔ بلکہ اس کیمیاوی مادہ کی زیادہ اہمیت ہے جو عضلاتی اعصابی تحریک سے )سوداء ( پیدا ہوتا ہے ۔ سوداء کی پیدائش سے جسم کے ہر مقام میں کیمیاوی تغیرات پیدا ہونے شروع ہوجاتے ہیں اور وہ خشک یا گاڑھی ہوجاتی ہیں جیسے دودھ سے دہی اور پانی سے برف بنائی جاتی ہے۔ اسی طرح جوڑوں کی رطوبات جو کہ جوڑوں کو ملائم رکھتی ہیں خشک یا غلیظ ہوجاتی ہیں ۔سوداء کی کثرت سے کبھی کبھی جوڑوں کے اندر کلسی مادہ پیدا جاتا ہے جو کہ بے حد تکلیف دیتا ہے۔
یورک ایسڈ جوڑوں تک کیسے پہنچتا ہے ؟
سوداوی مادہ )یورک ایسڈ ( کے جوڑوں تک پہنچنے کے لئے کوئی پائپ لائن کا نظام جسم میں موجود نہیں ۔ سوداء کی قلیل مقدار جو خون کے ساتھ ملی ہو وہ دوران خون کے ذریعے جوڑ تک پہنچ جاتی ہے اور وہاں کی رطوبات پر کیمیاوی عمل سے تغیرات پیدا کرتی ہے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جوڑوں کے اندر موجود مرطوب ذرات ٹھوس ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں ۔
فرنگی تحقیق میں یورک ایسڈ کے زیادہ ہونے کی جو علامات تسلیم کی جاتی ہیں وہ عضلاتی ہیں مثلاً پیشاب کے ذریعے یورک ایسڈ کے اخراج میں کمی دراصل عضلات میں تحریک ،جگر اور گردہ کےفعل میں سکون کی علامت ہے ۔جو غذائیں یا مشروب یورک ایسڈ بڑھاتے ہیں سب کے سب عضلاتی محرک ہیں مثلاً مچھلی ،ترشی اور شراب وغیرہ ۔ مشقت اور تھکا دینے والی ورزش کو یورک ایسڈ کی پیدائش کا سبب مانا گیا ہے ۔ مشقت اور ورزش بھی عضلات میں تحریک پیدا کرتی ہیں ۔فرنگی طب کے مطابق جوڑوں کے اندر یورک ایسڈ خشک ہو کر ٹھوس ذرات میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ قانون مفرد اعضاء کے مطابق عضلاتی تحریک سے جوڑوں میں ایسی رطوبات خشک ہوجاتی ہیں جن کا کام جوڑوں کوتر رکھنا ہے ۔ یہ عضلاتی اعصابی تحریک کا نتیجہ ہے ۔ٹیسٹ سے پہلے پیشاب ہلکا سیاہی مائل ہوتا ہے جو عضلاتی اعصابی تحریک ہونے کا ثبوت ہے ۔ ٹیسٹ کرنے پر پیشاب کا رنگ جامنی سرخی مائل میں تبدیل ہونا بھی عضلاتی اعصابی تحریک کی نشانی ہے ۔ جامنی رنگ ،سرخ اور نیلےرنگ کاا متزاج ہے ۔ اس میں سرخی کا واضح طور پر نظر آنا عضلاتی حالت کی دلیل ہے ۔ معدہ کی تیزابیت بھی یورک ایسڈ بننے کا باعث ہوتا ہے ، یہ علامت قانون مفرد اعضاء میں عضلاتی اعصابی تسلیم کی گئی ہے ۔
جدید سائنسی تحقیق اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ عورتوں کو یورک ایسڈ کی شکایت نہیں ہوتی ۔ اس تحقیق کی قانون مفرد اعضاء تائید کرتا ہے کیونکہ عورتوں کا فطری مزاج گرم خشک)غدی عضلاتی( ہوتا ہے اور یورک ایسڈ کا مزاج خشک سرد ہے۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ عورت کا مزاج بذاتِ خود یورک ایسڈ کا علاج ہے اسلئے عورتوں کو اس قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہوتی ۔ قانون مفرد اعضاء کے مطابق بڑھاپے میں عضلاتی اعصابی تحریک غالب ہوتی ہے جو کہ یورک ایسڈ کا مزاج ہے ۔ اس وجہ سے بڑی عمر کی عورتیں جو ایام حیض کے معمول سےمکمل طورپر فارغ ہوجائیں ان کو یورک ایسڈ کی علامات ہو سکتی ہیں ۔
اس طویل بحث سے ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ تشخیص مرض کے لئے یورک ایسڈ ٹیسٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ یہ عضلاتی تحریک کی علامت کے سوا کچھ نہیں اس ٹیسٹ کی کمر توڑ فیس دینا فضول ہے ۔ نبض ،قارورہ اور علامات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ضرورت کے مطابق غدی اعصابی اغذیہ ،ادویہ اور بیرونی طور پر لگانے کے لئے غدی تیلدے سکتے ہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔