(Last Updated On: فروری 16, 2023)
زویا پانی کا خالی جگ لیے ۔۔اپنے کمرے سے باہر نکلی ۔۔تھی ۔کہ ایک بار پھر ۔۔۔پتا نہیں کیسے ۔۔وہ پھر سے سارم حسن سے ٹکرا گئی ۔۔۔
لگتا ہے یہ آپ کا قصور نہیں ہے آپ کو ویسے ہی ٹکرانے کا شوق ہے ۔۔۔۔
شاہد لوگوں نے نہیں آپ نے آنکھوں کی بجاے ٹیچ بٹن لگوائیں ۔ہیں ۔۔تبھی تو آپ کو پتا نہیں ۔۔۔چلتا کے اگے سے کوئی آرہا
سارم نے ایک چھبتی ہوئی نگاہہ زویا پر ڈالی
بس مسٹر سارم حسن بس ۔۔بہت ہو گیا بہت کر لی آپ نے میری انسلٹ ۔۔ آپ ۔کو کیا ۔۔لگتا ۔۔ہے آپ ۔۔۔یونیوڑسٹی میں میرے سر ہیں تو گھر میں بھی سر جیسا رویہ کریں گے ۔۔گھر پہ آپ میرے کزن ہیں ۔۔۔سن لیا آپ نے ۔۔۔۔اور ہاں اگر مجھے ٹکرانے کا شوق ہے ۔۔۔تو آپ کو بھی آگے آنے کا شوق ہے ۔۔۔۔آپ کیوں ہمیشہ میرے سامنے آجاتے ہیں ۔۔۔۔بندہ تھوڑا پیار سے بات کرتا ہے ۔۔۔۔لیکن ۔۔آپ ۔نے تو۔۔۔جیسے غصہ ناک پر رکھا ہے
زویا نے یہ کہا اور کچن جانب روانہ ہو گئی۔۔۔۔
سارم بلکل خاموش ۔۔۔اس کی بات سنتا رہا
******************
ارے پاگل ۔۔۔یہ کیا ۔۔کیا تم نے ۔۔بلا ایسے کوئی کرتا ۔۔۔ہے کیا ضرورت تھی اتنا منہ کھولنے کی ۔۔۔اوپر سے تم کہتی ہو میرا ۔۔ایمپریشن ۔۔۔۔۔۔اچھا ۔نہیں ۔۔پڑا سارم کے سامنے ۔۔۔اور ۔۔۔خود اب کیا ۔کر کے ۔۔۔آئی ۔ہو ۔۔۔زویا ۔۔تمھیں ۔۔پتا بھی ہے وہ ذرا غصے والا ہے ۔۔۔۔
تو پلیز ۔۔۔اس کے سامنے اپنی زبان کم ہی کھولا ۔۔۔کرو
تانیہ نے سمجھاتے ہوے کہا
اچھا اب وہ میری اتنی انسلٹ کر دے میں کچھ نہ کہوں ۔۔
زویا نے اپنا دلائل دیا ۔۔
ہاں صیح تو کہا ہے سارم نے دیھان سے تو تم سے چلا نہیں ۔۔۔جاتا
تانیہ نے طرف داری کی ۔۔
تانیہ تم بھی
زویا چونکی ۔۔۔
نہیں میری جان ۔۔۔ایسا مت سوچو ۔۔۔۔اور دماغ سے کام لو ۔۔۔یہ محبت کی ابھی شورو وات ۔۔۔ہے ۔
اور تم اس سے اتنی محبت کرتی ہو دیکھ لینا وہ تم سے محبت کرنے پر مجبور ہو جائے گا ۔۔۔ اس لیے ۔۔زرا اپنی زبان کو قابو میں ۔۔رکھو
سمجھ گئی ۔۔میری بات ۔۔
تانیہ نے ۔سمجھاتے ہوے کہا ۔۔۔
ہاں ۔۔۔یہ کہتے ہوے ۔۔زویا نے فون بند کیا
یہ کڑکی بھی نہ پاگل ہے تانیہ نے ۔فون بند کرتے ہوے کہا ۔۔۔۔
ہاے زویا پھر سے غلطی ۔۔۔۔کیا ہو گیا ہے تمھں ۔۔یا اللہ ۔۔میری ۔۔۔زبان کو ۔۔تھوڑا کم کر دے ۔۔۔ سارم کے سامنے کم از کم ۔۔۔
وہ یہی سوچ رہی تھی کہ اس کی امی کی کال آئی ۔۔۔۔زویا نے سب کا حال دریافت کرنے کے بعد حسرت بیگم سے سوال کیا ۔۔۔۔
امی آپ بتا سکتی ہیں وہ کون سی ہستی ۔۔۔تھی ۔۔۔کون سی وہ مخلوق تھے جنہوں نے میری پیدائش پہ پہلے مجھے میٹھا کھلایا تھا ۔۔۔۔
حسرت بیگم نے طنزا کہا
بیٹا ۔۔۔وہ مخلوق تیرے ابو تھے ۔۔۔۔
زویا ۔۔بلکل ۔۔۔چپ کر گئی
*****************
یہ لو زویا بیٹا ۔۔۔یہ ۔۔سارم کو چائے ۔۔دے آو ۔
ثمرین ۔۔۔نے چائے کا کپ ۔۔۔آگے زویا کی جانب بڑھایا ۔۔۔
میں
زویا چونکی
ہاں ۔۔تم ۔۔کیوں کیا ہوا ہے ۔ثمرین ۔نے حیرانی ۔۔سے پوچھا ۔۔
نہیں ۔۔نہیں ۔۔ایسی کوئی بات نہیں ۔زویا نے چائے کا کپ پکڑا ۔۔اور سارم ۔۔کے کمرے کی طرف روانہ ہوئی
اس کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے ۔۔۔اس نے ۔۔اپنے سر پر دوپٹہ لے لیا ۔۔۔۔
اور دروازے پر دستک دی
آجائیں ۔۔کمرے سے آواز آئی
زویا ۔۔۔چائے لیے کمرے میں داخل
ہوئی
سارم ۔۔۔کی پیٹھ زویا کے جانب تھی وہ چیر پر بیٹھا کتاب ۔۔۔پڑھ رہا تھا ۔۔
جی چائے
زویا نے ادب سے کہا
یہاں رکھ دیں سارم نے ۔۔۔چیر کے قریب پڑے میز کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔۔
جی کہاں ۔۔۔۔
زویا نے ۔۔۔دوپٹے کا ایک پلوں ۔۔۔اپنے چہرے کے سامنے کیا تھا ۔۔
یہاں میز پر اور کہاں
سارم نے غصے سے کہا
جی ۔۔جی ۔۔۔۔زویا نے اگے بڑھ کے چاے میز پر رکھی ۔۔۔۔
معافی چاہتے ہیں ۔۔ہم نے دھیان سے نہیں ۔۔سنا
زویا نے شرماتے ہوے ۔۔سارم سے کہا
سارم ۔۔۔کو ۔۔۔عجیب سا لگا اس نے کتاب ۔۔اپنے چہرے سے ہٹائی ۔۔۔
کچھ نہیں ہوتا شکریہ۔۔آپ جائیں ۔۔۔
جی زویا یہ کہتے ہوے کھڑی ہوئی
جی اور کچھ ۔۔۔چاہے ہو تو آواز دیجیے گا
ہم فورا آپ کی ۔۔خدمت میں ۔۔حاضر ہو جاہیں گے
سارم نے حیرانی سے زویا کی طرف دیکھا ۔۔۔
جی نہیں ۔۔اگر مجھے کچھ چاہیے ہو تو ۔۔میں ۔۔خود لےلوں ۔گا ۔۔۔
میری ۔۔دونوں ۔۔ٹانگے ابھی زندہ ہیں ۔۔ ویسے ۔۔بھی آپ ۔۔ٹکراتی بہت ۔۔ہیں ۔۔۔نا ۔۔اسلیے
سارم نے طنزا کیا جیسے سارم نہ یہ جملہ بولا ۔۔۔
زویا ۔۔۔سے رہا ۔نہ گیا ۔۔۔۔
نہیں ۔۔۔۔ہم ۔۔ایسے ۔نہیں ۔ٹکراتے ۔۔جس سے ٹکرانا ۔ہو ۔وہ خود ہی ۔۔ہمارے سامنے آجاتا ہے ۔۔۔
اور ویسے بھی ۔مجھے آپ سے ۔۔کل رات
والے واقعیہ ۔کے ۔۔متعلق ۔۔کچھ کہنا ہے زویا نے ۔۔۔شایستگی سے جواب دیا ۔
جی ۔۔سارم نے سر ہلایا اب وہ زویا کے سامنے کھڑا تھا
وہ ۔۔ہم ۔کہنا چاہ رہے تھے ۔۔۔کہ کل جو بھی میں نے آپ سے بدتمیزی کی ۔اس پر ہم بہت شرمندہ ہیں ۔۔۔ہم ۔۔آپ سے ۔۔۔تلافی کرنے آہیں ہیں ۔۔۔
ویسے بھی غلطی تو انسان سے ہوتی ہے
جیسے ہی زویا نے کہا
سارم نے فورا اس کی بات کاٹی
انسان غلطیوں کا پتلا ہوتا ہے
میں ۔۔سمجھ گیا ۔۔۔۔آپ کی بات ۔۔۔آپ جا سکتی ہیں
سارم یہ کہتے ہوے مڑا
زویا ۔۔کو پھر اس پر غصہ آگیا ۔۔۔ہاے اللہ یہ کیسا انسان ہے مطلب میں اب اس سے اتنے پیار سے بات کر رہی ہوں یہ کیسے جان چھڑا رہا ہے ۔۔۔پتا نہیں کس مٹی کا بنا ہے یہ ۔۔۔لگتا ۔۔۔ہے اللہ نے اسے سخت مٹی سے بنایا ہے تبھی تو اتنا کھڑوس ہے زویا نے دل میں سوچا اور باہر روانہ ہونے لگی ۔کہ پیچھے سے ایک آواز نے اسے روک لیا
ویسے ۔۔۔آپ نے ۔۔تیاری ۔بہت ۔اچھی ۔۔کی تھی ۔۔معافی مانگنے کے لیے ۔۔کیسے ادب سے بات کر رہی تھیں ۔۔ویسے اگر روزانہ آپ ایسے بولے نا
تو ۔۔اچھا رہے گا ۔۔۔
جیسے ہی سارم نے یہ طنزا کیا ۔زویا کا دل کر رہا تھا کے وہ اس کا سر پھاڑ دے
کس مٹی ۔۔کا تھا یہ انسان ۔۔۔
اگر اس کو مجھ سے محبت ۔۔۔ہے تو وہ مجھے اس طرح بھی قبول کرے گا مجھے اس کے سامنے اپنے آپ کو بدلنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔ محبت ۔۔کے ۔راستے ۔۔اتنے آسان نہیں ۔۔ہوتے ۔۔۔اگر یہاں ہر پیار کرنے والے کو ۔۔۔اتنی آسانی سے ۔۔۔اس کی محبت مل ۔۔۔جاے ۔تو یا تو ۔وہ ۔۔۔قدرت کا معجزہ ۔۔۔۔۔یا ۔عاشق کی خوش نصیبی ۔۔۔۔۔
زویا ۔۔بیٹا ۔۔کن سوچوں ۔۔میں گم ہو ۔۔؟ ثمرین ۔نے زویا کی طرف دیکھا ۔۔اگر کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاو ۔۔۔
نہیں نہیں ۔۔خالہ ۔۔۔مجھے کوئی پریشانی نہیں ۔اچھا آپ بتائیں ۔۔آپ کس کے لیے اتنی تیاری کر رہی ہیں ۔۔چائے وغیرہ بنائی جارہی ہے ۔۔۔کون ۔۔آرہا ہے ۔خاص مہمان ۔؟ زویا نے موضوع تبدیل کیا ۔۔۔
ہاں ۔۔وہ سارم کا دوست آرہا ہے زین احمد بچپن کا دوست ہے سارم کا ۔ا لندن میں ہوتا ہے ۔۔ کوئی اپنا بزنس ہے ۔۔ابھی چھٹیاں منانے آیا ہے پاکستان ۔۔۔۔۔
ثمرین نے وضاحت دی ۔۔۔
اچھا خالہ ایک بات پوچھوں ۔۔زویا نے ۔بےچینی سے سوال کیا ۔۔۔
ہاں بیٹا پوچھو۔۔ثمرین ۔۔زویا کی طرف متوجہ ہوئی ۔۔
خالہ وہ۔۔۔خالوں ؟؟؟؟
جیسے ہی زویا نے ابھی سوال کیا کہ سارم ۔۔وہاں ۔۔داخل ہوا
امی ۔سب چیزیں تیار ہیں تو لے آئیں ۔زین آگیا ہے ۔
سارم نے یہ کہا اور چلا گیا
زویا ۔کی بات ادھوری رہ گئی ۔۔۔وہ کچھ پوچھنا چاہ رہی تھی ۔۔۔کچھ ایسا ۔۔جو ابھی ایسے کیسی نے نہیں ۔۔بتایا ۔۔تھا ۔۔۔وہ کیا تھا ؟ جو بھی تھا لیکن زویا اس بات کے متعلق جاننا چاہتی تھی
اچھا بیٹا جو بھی بات ہے بعد میں پوچھ لینا اس سے پہلے یہ ساری چیزیں ۔تم ۔۔لے کے جاو ۔
اور تب تک ۔۔۔میں ۔شہریار کو دیکھتی ۔۔۔ہوں اتنی دیر ہو گئی ہے ابھی تک واپس نہیں آیا۔۔اس لڑکے کو کوئی کام کہہ دو مجال ہے ۔۔یہ وقت پر کردے ۔۔۔
ثمرین یہ کہتی ۔۔ہوئی ۔۔۔۔کچن سے باہر روانہ ہوئی
زویا نے مسکرا کر سر ہلایا ۔۔۔اور سب چیزیں ۔۔اٹھائی ۔۔اور نشست گاہ کی جانب بڑھی ۔۔
اسلام و علیکم
زویا نے ۔۔داخل ہوتے ۔۔سلام کیا
وعلیکم اسلام ۔زین نے مسکرا کر جواب دیا
زویا نے آگے بڑھ کر سب چیزیں ۔میز پر رکھی ۔۔۔
اور چائے کا کپ زین کی جانب بڑھایا ۔۔
زین نے ۔۔۔زویا کو بہت غور سے ۔دیکھا ۔اور مسکرایا
جی معاف کیجیے گا میں ۔۔نے آپ کو پہچانا نہیں ۔۔؟
زین نے زویا کی طرف دیکھا جو سارم کو چائے کا کپ پکڑا رہی تھی ۔۔۔۔
جی میرا نام زویا مجیب ہے ۔۔۔سارم کی کزن اور خالہ کی بیٹی ۔۔
زویا نے کھڑے ہوتے ۔۔جواب دیا ۔۔۔
او اچھا ۔۔۔۔میں ۔۔زین احمد سارم کا بچپن کا دوست ۔۔زین نے ۔مسکرا کے جواب دیا ۔۔
آپ بیٹھیے نا ۔۔زین نے زویا کو ۔۔قریب ۔۔پڑے ۔۔صوفے ۔۔پر بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
جی ضرور ۔۔زویا نے جواب دیا اور صوفہ پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔
سارم ۔نے ۔۔ایک ۔۔چبتی ۔نگاہ زویا کے جانب ڈالی ۔۔۔ایسا لگ رہا تھا کہ وہ زویا کو کچھ کہنا چا رہا ہو ۔۔۔ اس کے چہرے کے تاثرات سے یوں لگ رہا تھا کے اسے زویا کا زین سے باتیں کرنا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔اسے کیوں غصہ آرہا تھا وہ خود سمجھ نہیں پایا
آپ کو کبھی یہاں نہیں ۔۔دیکھا میں نے ۔۔زین نے زویا سے سوال کیا
جی ۔۔۔بس کبھی ٹائم ہی نہیں ۔۔ملا ۔۔ویسے بھی ۔۔۔ملا تو تب جاتا ہے ۔۔۔جب ۔۔آپ کسی کو یاد کرتے ہو ۔۔۔خالہ اور شہریار آجایا کرتے تھے ۔۔ہمیں ۔۔۔ملنے ۔۔اس لیے ۔کبھی ضرورت ہی نہیں ۔۔۔پڑی کسی اور سے ملنے ۔۔کی اور یہاں آنے کی
زویا نے سارم کی طرف ۔دیکھتے ہوے کہا ۔۔جو بلکل خاموش تھا ۔۔۔۔۔ شائد وہ اسے احساس دلا رہی تھی ۔۔۔۔
****************
تم اپنے آپ کو کیا سمجھتی ہو ۔۔سارم نے زویا کا بازو پکڑ کر دکھیلا ۔۔۔
انسان سمجھتی ہوں کیوں آپ کو کیا لگتا ہے؟ زویا نے سارم کی جانب دیکھا جو ۔۔غصے میں ۔لال پیلا ۔ہو رہا تھا اس کی ۔۔آنکھوں میں ۔ایک ۔۔عجیب سی ۔۔تکلیف تھی ۔۔
او پلیز زویا ۔اپنی بکواس بند کرو انسان تو تم مجھے لگتی نہیں ہو ۔۔۔انسانوں والی حرکتیں ۔تم میں ۔۔ہے ہی نہیں ۔ سارم نے ۔۔زویا کو غصے سے دیکھتے ہوے کہا
کیوں میں نے کونسی ایسی حرکتیں کیں ہیں ۔۔جو آپ کو انسانوں والی نہیں لگی؟ زویا نے جھٹ سے جواب دیا
تمھارا کیا کام ہے میرے دوست کے سامنے اتنا ہس ہس کے باتیں کرنا بتاو مجھے دوست وہ میرا ہے اور خوش گپیوں میں تم مصروف ہو ؟ سارم نے جواب دیا ۔۔۔۔۔
او یہ والی حرکت آپ کو انسانوں والی نہیں لگی ۔۔۔تو میں نے کیا برا کیا ہے ۔۔۔میں نے کونسا ۔خود انہیں کہا تھا کہ مجھ سے باتیں کریں ۔۔۔ویسے بھی اتنے اچھے ہیں وہ
جیسے ۔ہی ۔زویا نے یہ ۔جملہ ۔۔بولا ۔۔
سارم نے ۔۔۔زویا کے منہ پر غصے سے ہاتھ رکھا ۔۔۔
بس ۔۔اب ایک اور لفظ نہیں ۔۔۔۔ایک ۔۔بات کان کھول کر سن لو زویا مجیب ۔اگرمیرے کسی کام میں آپ نے دخل اندازی کرنے کی کوشش کی ۔۔یا ۔مجھ سے ٹکرائی یا مجھے تنگ کرنے کی کوشش کی تو پھر مجھ سے کوئی برا نہیں ہو گا ۔۔
زویا نے ۔۔۔۔ایسے ہاتھ ہٹانےکا اشارہ کیا ایسا لگ رہا تھا کہ اس سے سانس نہ آرہی ہو اس قدر سارم نے ۔زور سے ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔
مسٹر سارم کیوں ۔آپ کو کس بات کا غصہ آرہا ہے بتائیں ۔۔مجھے ۔۔۔ اور میں نے کیا کیا ہے ؟ جو آپ نے ایسے آسمان سر پر اٹھایا ہے ۔۔۔اور ویسے بھی مجھے کوئی شوق نہیں ہے آپ کو تنگ کرنے کا آپ کے کام میں دخل اندازی کرنے کا۔۔۔۔
وہ تو مجھے خالہ بار بار آپ کا کام کرنے کو کہہ دیتی ہیں نہیں تو آپ جیسے کھڑوس انسان ۔۔کے کام کو تو میں ۔۔ہاتھ نہیں لگاتی
۔اور آپ کے دوست سے دو منٹ بات کیا کر لی ۔۔جو آپ ایسا رویہ کر رہے ہیں ۔۔اس میں کیا غلط ہے ۔۔۔
زویا کی ۔آنکھون میں ۔۔ہلکے ہلکے آنسو آنے لگے ۔۔خو شائد ہی سارم کو نظر آتے مسٹر سارم حسن میں جس سے بھی ملوں آپ کو اس سے کوئی تکلیف نہین ہونی چاہیے ۔۔۔
زویا نے اپنے آنسون پر قابو پایا اور اپنے کمرے کے جانب روانہ ہونے لگی
ہے مجھے تکلیف جیسے ہی ۔۔سارم نے یہ کہا ۔۔زویا ۔کی سانسیں ۔تھم گئی ۔۔اس کے پاوں وہی رک گئے
” یہ آغاز عشق ہے تو آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا
تجھے یہ آگ جلا کر راکھ کر دے گئ تو آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا”
*********