(Last Updated On: )
زباں پہ چھالے ہیں پر اس قدر مَیں بولوں گا
کسی بھی شخص کو اپنا خدا نہ مانوں گا
زمیں کی حد سے نکلنا اگرچہ مشکل تھا
مَیں سطحِ چاند پہ گاڑی کو جا کے روکوں گا
دبا ہی دوں گا میں تشکیک کے بھی سب عنصر
خدا کے بارے میں اتنا نہیں مَیں سوچوں گا
اگر کلام کو میرے قبولِ عام ملا
اداس لوگوں کے غم پر بھی نوحہ لکھوں گا
مجھے زمیں کی کشش پھر زمیں پہ کھینچ نہ لے
خلا کے بیچ میں کچھ نوری سال ٹھہروں گا