گلوں میں ہے تو گلبہاروں میں تو
فضاؤں میں تو آبشاروں میں تو
گھٹاؤں میں تو ریگزاروں میں تو
پھلوں کی بہاروں چناروں میں تو
پرندوں کی لمبی قطاروں میں تو
لدے برف سے کوہساروں میں تو
صحرا میں تو سبزہ زاروں میں تو
منظر نامہ معرکہ کربلا
عجب خونچکاں کربلا کا سماں تھا تھے سب تشنہ لب اور دریا رواں تھا مصیبت کے ماروں کا اک کارواں...